سیدنا برہان الدین کی جانشینی پر تنازعہ بوہرہ طبقہ خلفشار کا شکار ، معاملہ عدالت میں

انڈین پریس۔ نیٹ نیوز

rabiul2-20_yemen-5

ممکنہے کہ حیدرآباد (انڈیا) کے عوام اس حقیقت سے ناواقف ہوں کہ بوہرہ فرقہ میں ان کے مذہبی پیشوا مرحوم سیدنا برہان الدین کی جانشینی کے مسئلہ پر تنازعہ کھڑا ہوگیا ہے ۔ یہ بات بھی نہایت اہمیت کی حامل ہے کہ اس فرقے میں 261 وقف اراضی اور 75 ٹرسٹوں کے تعلق سے بھی تنازعہ سامنے آیا ہے ۔ یہ معاملہ نہایت حساس ہے جس پر غور کرنے کی ضرورت ہے ۔ بوہرہ فرقہ کے 52 ویں مذہبی پیشوا سیدنا محمد برہان الدین کے انتقال کے بعد ان کے حقیقی جانشین کے مسئلہ پر  پر تنازع کھڑا ہوگیا ہے ۔

خذیمہ قطب الدین ، ماذون (سیدنا کے بعد دوسرا بڑا عہدہ) 52 ویں داعی اور ان کے علّاتی بھائی نے 52 ویں سیدنا کے دوسرے بیٹے مفضل سیف الدین کے خلاف عدالت میں حق جانشینی کا مقدمہ دائر کردیا ہے ۔ مفضل سیف الدین نے دعوی کیا ہے کہ ان کے والد نے انھیں اپنا حقیقی جانشین مقرر کیا اور لندن ہاسپٹل میں ناس کی رسم ادا کی جب وہ اپنی بیماری کے سلسلے میں زیر علاج تھے ۔

قطب الدین یہ دعوی کررہے ہیں کہ وہی بوہرہ فرقے کے اصل مذہبی رہنما ہیں ، کیونکہ وہ مرحوم سیدنا کے ماذون تھے اور سیدنا نے تقریباً 50 سال قبل 1965 میں انھیں ذاتی طور پر اپنا جانشین مقرر کردیا تھا ۔ جبکہ دوسرے فریق کا کہنا ہے کہ سیدنا مرحوم کے صاحبزادے کو مبینہ طور پر ان کا جانشین نامزد کیا گیا تھا اور وہی اس طبقے کے اصل مذہبی پیشوا ہیں ۔ جانشینی کا مقدمہ ممبئی ہائی کورٹ میں شہزادہ سیدنا مفضل سیف الدین کے خلاف سیدنا خذیمہ قطب الدین کی جانب سے دائر کیا گیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ اصولی طور پر اور شواہد  صداقتوں کی بنیاد پر خذیمہ قطب الدین ہی سیدنا برہان الدین کے جانشین ہیں اور عدالت اس درخواست پر سماعت کرتے ہوئے یہ فیصلہ صادر کرے کہ سیدنا خذیمہ قطب الدین کو ہی 53 ویں داعیٔ مطلق تسلیم کیا جائے اور شہزاد مفضل سیف الدین کو داعی مطلق کے طورپر کسی بھی عمل یا حصہ داری سے الگ رکھا جائے ۔ کیونکہ اصولی طور پر انھیں داعی مطلق کا درجہ حاصل نہیں ہوتا ہے ۔ اس لئے کہ وہ داؤدی بوہرہ طبقے کے کسی بھی طرح داعی مطلق نہیں بن سکتے ۔

داؤدی بوہرہ طبقہ الجھن کا شکار ہے ، کیونکہ اس طبقہ میں مذہبی پیشوا کے مسئلہ پر تنازعہ کھڑا ہوگیا ہے ۔ سیدنا برہان الدین کے انتقال کے بعد اس طبقہ میں جس طرح کا انتشار پیدا ہوگیا ہے اس سے اس تجارتی برادری میں بڑی بے چینی پائی جاتی ہے ۔

ایک ہی طبقے کے دو افراد کے درمیان جانشینی کے مسئلہ کو لے کر جو تنازع پیدا ہوا ہے ، وہ اس حد تک بڑھ گیا ہے کہ معاملہ عدالت کی دہلیز تک پہنچ گیا ، یہی نہیں بلکہ اس طبقے کی عورتیں ، بچے اور نوجوان لڑکیاں بھی اس کی وجہ سے متاثر ہیں ۔ اس وقت اس فرقے میں ایک عجیب قسم کی افراتفری کا ماحول پیدا ہوگیا ہے ۔ جس کی وجہ سے پورے طبقے کا سکون غارت ہوگیا ہے ۔ شہزادہ مفضل سیف الدین اور ان کے معتقدین مبینہ طور پر اس مسئلے کو غور و خوض اور آپسی بات چیت کے ذریعہ حل کرنے کے حق میں نہیں ہیں ۔ نتیجتاً یہ معاملہ عدالت تک پہنچ گیا ، کیونکہ اب کوئی دوسرا متبادل راستہ نہیں بچ گیا تھا سوائے عدالت کے دامن میں پناہ لینے کے ۔

سیدنا خذیمہ قطب الدین کا کہنا ہے کہ حالیہ واقعہ بوہرہ طبقہ کے لئے نہایت حساسیت کا حامل ہے ، خاص طور پر آنے والی نسلوں کے لئے اس کے اثرات بہتر نہیں ہوں گے جب تک اس مسئلے کو مکمل طور پر حل نہیں کرلیا جاتا اس وقت تک یہ تجارتی برادری اطمینان کی سانس نہیں لے سکتی۔ اس کے اثرات مذہبی آزادی ، حقوق نسواں اور فرقہ وارانہ ہم آہنگی پر اچھے نہیں پڑیں گے ۔ اس کے باعث اس داؤدی بوہرہ طبقے میں بکھراؤ پیدا ہوسکتا ہے ۔

خذیمہ نے اس معاملہ میں خاموشی اختیار کررکھی تھی اور اندرونی طور پر اس مسئلے کو حل کرنے کے متبادل کھلا رکھا تھا ، لیکن مفضل سیف الدین اس کے لئے راضی نہیں ہوئے ۔ سابق داعی مطلق کے بتائے ہوئے راستے اور بنائے ہوئے اصولوں پر مکمل طور پر عمل آوری کو یقینی بنانے کے لئے کمیونٹی فرضی دعویدار کو قبول نہ کرے ، اس کے لئے عدالت کا دروازہ کھٹکھٹایا گیا ہے اور درخواست دہندوں کو عدلیہ پر پورا بھروسہ ہے کہ وہ اس معاملہ میں بہتر فیصلہ کرے گی جو سب کے لئے قابل قبول ہوگا ۔

تہتر سالہ قطب الدین نے کمیونٹی لیڈر کے گھر سیفی منزل میں داخلہ کے سلسلے میں عدالت میں 700 صفحات پر مشتمل حلف نامہ داخل کیا ہے ۔ جس میں اس بات کی درخواست کی گئی ہے کہ 70 سالہ سیدنا مفضل سیف الدین کو داعی مطلق کے طور پر کام کرنے سے دور رکھا جائے ۔ اس کے دفاع کے طور پر سیدنا سیف الدین نے 494 صفحات پر مشتمل حلفنامہ عدالت میں داخل کیا ہے ۔ سیدنا خذیمہ قطب الدین کے 53 ویں داعی مطلق اور داؤدی بوہرہ کمیونٹی کے مذہبی پیشوا قرار دئے جانے کی درخواست پر ممبئی ہائی کورٹ کے جسٹس گوتم پٹیل اس مقدمے کی سماعت کررہے ہیں ۔

سیدنا خذیمہ قطب الدین جو سیدنا برہان الدین کے علاتی بھائی ہیں ، نے الزام عائد کیا ہے کہ ان کے مخالفین انھیں روضۂ طاہرہ (51 ویں داعی مطلق سیدنا طاہر سیف الدین کا مقبرہ) میں داخلہ سے روک رہے ہیں ۔ اس طرح کے کئی واقعات پیش آچکے ہیں ، جس میں خذیمہ اور ان کے معتقدین کو روضۂ طاہرہ میں مذہبی رسوم کی ادائیگی سے طاقت کے زور پر روک دیا گیا ۔

عدالت میں ٹرائل کا سلسلہ جاری ہے ،جس میں خذیمہ قطب الدین کی درخواست پر نظرثانی کی جارہی ہے اور یہ کام وکیل دفاع آئی ایم چھاگلا کررہے ہیں ۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ جب معاملہ عدالت میں پہنچ گیا ہے ، تو عدالت اس سلسلہ میں کیا فیصلہ سناتی ہے ۔ لیکن یہ فیصلہ آنے تک کوئی آپسی فیصلہ ہوجائے تو بہتر ہوگا، لیکن توقع اس بات کی کم دکھائی دے رہی ہے ۔ عدالت کے فیصلہ سے ہی اب یہ معاملہ سلجھ سکتا ہے ۔

Comments are closed.