سنہ 1965 ء کی جنگ ، پاکستان کی غلط سیاسی و فوجی مہم جوئی کا نتیجہ

The Vice President, Shri Mohd. Hamid Ansari addressing at the inaugural ceremony of the new complex of Dnyan Pushpa Vidya Niketan & Junior College Building of Dr. D.Y. Patil University, in Mumbai on May 28, 2013.

نائب صدر بھارتی جمہوریہ محمد حامد انصاری نے 1965 ء میں پاکستان کی جارحیت کو ناکام بنانے سابق وزیراعظم لال بہادر شاستری کی قیادت اور کشمیریوں کے رول کی بھرپور ستائش کرتے ہوئے آج کہاکہ 1965 ء کی جنگ پڑوسی ملک کی بھاری قیمت پر مبنی فوجی و سیاسی غلط مہم جوئی کا نتیجہ تھی ۔

حامد انصاری نے کہاکہ 1965 ء کی ہند ۔ پاک جنگ کی گولڈن جوبلی یاد دراصل ہمارے بہادر سپاہیوں کی عظیم قربانیوں کیلئے شایان شان خراج عقیدت ہے ۔ نائب صدر ہند حامد انصاری نے 1965 ء کی ہند ۔ پاک جنگ کی گولڈن جوبلی یادگار تقریب کے موقع پر ہندوستانی افواج کی تینوں خدمات کے زیراہتمام ایک سمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ جنگ کا سبب بننے والے حوادث اور واقعات دراصل پاکستان اور اس کے اعلیٰ سرکاری ادارہ کے ان مفروضوں اور غلط افکار کا نتیجہ تھے کہ وہ ( پاکستان ) برصغیر کے جغرافیائی اور سیاسی حقائق کو فوجی قوت کے ذریعہ تبدیل کرسکتا ہے ۔ نائب صدر ہند نے اپنی قطعی تجزیہ میں کہاکہ ہند ۔ پاک جنگ دراصل پاکستان کی گراں فوجی و سیاسی غلط مہم جوئی کا نتیجہ تھی ۔

حامد انصاری نے تاریخی حقائق یاد دلاتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی طرف سے اس کی ناکامیوں کی پردہ پوشی کی گئی ۔ حتیٰ کہ جنگ بندی کا ’’جنگ بندی ‘‘ کے بجائے ’’فائر بندی ‘‘ کے طورپر اعلان کیا گیا ۔ انھوں نے کہاکہ ’’ہماری بہادر افواج اگرچہ اچانک کی گئی اس ناپاک فوجی کارروائی پر حیرت زدہ ضرور تھے لیکن پوری طاقت کے ساتھ اس کا مقابلہ کیا اور پاکستان کے منصوبے بہت جلد خاک میں مل گئے ۔لال بہادر شاستری کی قیادت میں ہندوستانی سیاسی قیادت نے غیرعزم و حوصلہ کے ساتھ حالات کا مقابلہ کیا‘‘ ۔

پاکستانی اگرچہ اس جنگ میں اپنی کامیابی کے دعوے تو کرتے ہیں لیکن 5 اگسٹ 1965 ء کو آپریشن جبرالٹر کے نام سے شروع کردہ اپنی اس غلط سیاسی و فوجی مہم جولائی پر پاکستان کو بھاری نقصانات برداشت کرنا پڑا ۔ وہ ( پاکستان ) اپنے تربیت یافتہ بدروش عناصر کے ذریعہ جموںو کشمیر میں دراندازی کے واقعات میں ملوث ہوتا رہا ہے ۔ دراندازوں کو اس ( پاکستان ) کی فوج کی طرف سے مدد اور رہنمائی کی جاتی رہی ۔ جس کا مقصد بڑے پیمانے پر سبوتاج و آتشزنی کے ذریعہ مقامی عوام کی تائید حاصل کرنا اور جنگ آزادی کے نام پر انقلابی کونسل قائم کرنا تھا ۔

لیکن پاکستان کے یہ تمام ناپاک عزائم ناکام ہوگئے اور کشمیریوں نے پاکستانی سازشوں کے خلاف مزاحمت کی اور اپنے مقامات کے بارے میں مقامی پولیس کے علاوہ سکیورٹی فورسیس کو معلومات فراہم کئے ۔ آپریشن جبرالٹر کی ناکامی نے پاکستان کو اپنے منصوبہ کا دوسرا مرحلہ شروع کرنے پر مجبور کردیا تھا جس کے ذریعہ یکم ستمبر 1965 ء کو پاکستان فوج نے جھمپ ۔ اکھنور ۔ جوریان میں ہندوستانی افواج پر حملہ کردیا تھا۔

نائب صدر ہند محمد حامد انصاری نے اقوام متحدہ کے علاوہ پاکستان ، روس ، امریکہ اور چین کی طرف سے کئے گئے مختلف سفارتی اقدامات کا بھی حوالہ دیا جس کے نتیجہ میں 10 جنوری 1966 ء کو تاشقند معاہدہ طئے پایا تھا ۔ انھوں نے یاد دلایا کہ اس معاہدہ سے جنگ تو ختم ہوگئی لیکن اقوام متحدہ اور چند بڑی طاقتوں کے دباؤ کے سبب ہندوستان کو اس کی فوجی کامیابی سے حاصل کرنے والے سیاسی فائدہ سے محروم رکھا گیا ۔ نیز مضحکہ خیز بات یہ ہے کہ پاکستانی عوامی ردعمل بھی ایسا ہی تھا لیکن یہ سب حقائق سے مختلف تھے ۔

بشکریہ: روزنامہ سیاست، حیدرآباد انڈیا

Comments are closed.