بدلتا ہے رنگ آسماں کیسے کیسے

امریکہ کو موتنعرے کا مقصد امریکی عوام کی ہلاکت نہیں

images

واشنگٹن ۔ 20ستمبر: ایران کے صدر حسن روحانی نے امریکی عوام کو تہران میں احتجاجی مظاہروں کے دوران ہجوم کے ’’امریکہ کو موت ‘‘ کے نعروں کے بارے میں غلط فہمی کے ازالے کی کوشش کی اور کہاکہ اس کا مقصد شخصی طورپر اُنھیں ہلاک کرنا نہیں ہے ۔

سی بی ایس شو ’’60 منٹ ‘‘ کو دیئے گئے ایک انٹرویو میں کہا جو اتوار کو امریکہ میں نشر کیاگیا۔ ،

صدر ایران نے کہاکہ جمعہ کو عام طورپر جو امریکہ کے خلاف احتجاجی مظاہرہ اور نعرہ بازی ہوتی ہے وہ دراصل واشنگٹن کی پیشرو پالیسی فیصلوں کا ردعمل ہے جس کی وجہ سے ایران کو کافی نقصان اُٹھانا پڑا ۔

صدر امریکہ براک اوباما کے انتظامیہ نے اپریل میں روحانی حکومت کے ساتھ ایک معاملت پر دستخط کئے جس کے تحت ایران کے نیوکلیئر پروگرام پر سخت کنٹرول کے ذریعہ کئی معاشی تحدیدات برخواست کی گئی ہیں۔

اس کے باوجود امریکہ میں اب بھی بیشتر گوشہ کا یہ احساس ہے کہ ایران میں قیادت روحانی کی نہیں بلکہ مذہبی پیشوا آیت اﷲ خامنہ ای کی ہے ۔ اور امریکی عوام میں یہ تاثر پایا جاتا ہے کہ ایران اب بھی امریکہ کی تباہی کے درپہ ہے ۔

ایران کے ساتھ طئے پائے معا ملات پر بھی امریکہ میں داخلی سطح پر اختلافات پائے جاتے ہیں۔ اس معاہدے کی مخالفت کرنے والوں نے ہر جمعہ کو مخالف امریکہ احتجاجی مظاہرے کا بھی حوالہ دیا اور کہا کہ یہ تہران کے حقیقی مقاصد ہیں لیکن روحانی نے جو اسلامی جمہوریہ ایران میں اعتدال پسند اور اصلاح پسند تصور کئے جاتے ہیں، اس عام تاثر کو دور کرنے کی کوشش کی ۔

انھوں نے کہاکہ یہ نعرہ دراصل امریکی عوام کے خلاف نعرہ نہیں ہے ۔ہمارے عوام امریکی عوام کا احترام کرتے ہیں ۔ انھوں نے کہاکہ ایرانی عوام کسی بھی ملک کے ساتھ جنگ کے خواہاں نہیں ہے ۔ اس کے ساتھ ساتھ امریکہ کی پالیسیوں کو ایرانی عوام قومی مفاد کے خلاف تصور کرتے ہیں اور یہ ایک قابل فہم بات ہے کہ عوام ایسے حساس مسئلہ پر احتجاجی مظاہرے کی راہ اختیار کیا کرتے ہیں۔

جب لوگ شاہ ایران کے خلاف اُٹھ کھڑے ہوئے تو امریکہ نے جارحانہ انداز میں آخری لمحات تک شاہ ایران کی تائید کی تھی ۔ عراق کے ساتھ 8 سال کی جنگ کے دوران امریکہ نے صدام حسین کی تائید کی۔

انھوں نے کہاکہ ایران کی عوام ان باتوں کو فراموش نہیں کریں گے اور ہم اپنے ماضی کو بھول نہیں سکتے ۔ لیکن ساتھ ہی ساتھ ہماری نظریں مستقبل پر بھی مرکوز ہیں۔

ایران میں 1979 ء انقلاب کے دوران موافق مغربی شاہ ایران محمد رضا بہلوی کو بیدخل کیا گیا تھا ۔ اس بغاوت کے بعد ایران کے سخت گیر موقف کے حامل طلبہ نے امریکی سفارتخانہ کے 52 ورکرس کو یرغمال بنالیا تھا اور ایک سال سے زائد عرصہ تک اُنھیں یرغمال بنائے رکھا گیا۔

۔ 1980 ء اور 1988 ء کے مابین ایران ۔عراق جنگ کے دوران امریکہ نے عراق کے ڈکٹیٹر صدام حسین کی تائید کی ،  حالانکہ کئی ایرانی عوام ہلاک کردیئے گئے تھے اور ان میں اکثر کو کیمیائی ہتھیاروں کے حملوں کے ذریعہ نشانہ بنایا گیا تھا ۔ ایران کے ساتھ امریکہ اور دیگر عالمی طاقتوں کی نیوکلیئر معاملت طئے پانے کے بعد تحدیدات میں کمی آئی ہے ۔

 

Comments are closed.