مظفر نگر فسادات کی تحقیقاتی رپورٹ ریاستی گورنر کو پیش

Prime Minister Manmohan Singh, Congress President Sonia Gandhi and Rahul Gandhi interact with riot victims at a relief camp at Bassi Kalan in Muzaffarnagar district on Monday.Photo By Pankaj Nangia

بی جے پی نے بھڑکایا تو سماجوادی پارٹی نے روکا نہیں۔ کانگریس اور بی ایس پی کا الزام

نئی دہلی۔/24ستمبر کانگریس نے آج یہ مطالبہ کیاہے کہ اتر پردیش میں مظفر نگر فسادات کی تحقیقاتی رپورٹ ریاستی اسمبلی میں پیش کی جائے جبکہ یہ رپورٹ انکوائری کمیشن نے ریاستی گورنر رام نائیک کو پیش کردی ہے۔

پارٹی کے ترجمان اعلیٰ رندیپ سرجیووالا نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے مظفر نگر فسادات کی رپورٹ منظر عام پر لانے کا مطالبہ کیا۔ انکوائری کمیشن کی تحقیقاتی رپورٹ میں فسادات کے دوران بی جے پی اور سماجوادی پارٹی لیڈروں کے مشتبہ رول کی نشاندہی پر انہوں نے کہا کہ کانگریس کا روز اول سے ہی کہنا ہے کہ فرقہ وارانہ واقعات کیلئے بی جے پی اور ایس پی ذمہ دار ہے۔

مسٹر رندیپ سرجیوالا نے الزام عائد کیا کہ بی جے پی نے تشدد بھڑکایا اور حکمران سماجوادی پارٹی نے معنی خیز خاموشی اختیار کرلی تھی اور انکوائری کمیشن نے ہمارے خیالات کی توثیق کی ہے جو کہ ہم کہتے آرہے ہیں اور رپورٹ منظر عام پر آجانے کے بعد یہ ثابت ہوجائے گا۔

واضح رہے کہ حکومت اتر پردیش نے دو سال قبل مظفر نگر فسادات کی تحقیقات کیلئے ایک رکنی تحقیقاتی کمیشن قائم کیا تھا جس نے کل اپنی رپورٹ گورنر رام نائیک کے حوالہ کردی ہے۔ مظفر نگر اور قرب وجوار کے علاقوں میں فرقہ وارانہ تشدد میں 60سے زائد افراد ہلاک اور ہزارہا لوگ بے آسرا ہوگئے تھے۔

دریں اثناء بی جے پی اور کانگریس نے مظفر نگر فسادات کی تحقیقاتی رپورٹ پر ایک دوسرے کے خلاف الزامات کا کھیل شروع کردیا ہے جبکہ کانگریس اور بہوجن سماجوادی پارٹی نے فرقہ وارانہ تشدد میں ملوث افراد کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کیا ہے تاہم بی جے پی نے فسادات میں ملوث ہونے کا الزام مسترد کردیا۔

پارٹی کے رکن اسمبلی سنگیت سوم جوکہ فسادات میں ماخوذ ایک ملزم ہیں جسٹس وشنو سہائے کمیشن کی رپورٹ کو مسترد کردیا اور یہ الزام عائد کیا کہ حکمران سماجوادی پارٹی لیڈروں کے خلاف خاطر خواہ ثبوت پائے جاتے ہیں۔

بی جے پی لیڈر نے یہ دریافت کیا کہ تحقیقاتی کمیشن نے آیا ہمارا بیان لیا ہے مظفر نگر فسادات کے ذمہ دار ایس پی لیڈروں اور سرکاری عہدیداروں کے خلاف ہمارے پاس کافی ثبوت موجود ہیں۔ لہذا ہم اس رپورٹ کو مسترد کرتے ہیں جو کہ کوئی معنی نہیں رکھتی۔

واضح رہے کہ بی جے پی رکن اسمبلی سنگیت سوم کو نریندر مودی حکومت نے گزشتہ سال زیادہ سیکوریٹی فراہم کی جوکہ مظفر نگر فسادات کے اصل سازشی باور کئے جاتے ہیں۔

دوسری طرف سماجوادی پارٹی نے یہ الزام عائد کیا کہ فرقہ وارانہ فسادات کے چارج شیٹ میں بیشتر ملزمین کا تعلق بی جے پی سے ہے اور بتایا کہ پارٹی ان ملزمین کا نہ صرف دفاع کررہی ہے بلکہ انہیں عہدے اور مراعات فراہم کررہی ہے۔

سماجوادی پارٹی ترجمان راجندراچودھری نے یہ الزام عائد کیا کہ فرقہ وارانہ طاقتیں ریاست میں حالات کو کشیدہ بنانے کی کوشش میں ہیں۔بہوجن سماج پارٹی سربراہ مایاوتی نے بھی انکوائری کمیشن کی رپورٹ منظر عام پر لانے کا مطالبہ کیا اور یہ الزام عائد کیا کہ مظفر نگر فسادات میں سماجوادی پارٹی اور بی جے پی میں ساز باز ہوگئی تھی۔

 دوسری طرف بی جے پی نے آج مظفر نگر فسادات کے بارے میں عدالتی تحقیقاتی کمیشن کی رپورٹ کو مسترد کرتے ہوئے کہاکہ اُس کے انکشافات سیاسی مفادات پر مبنی ہیں اور اس کا مقصد یوپی میں سماج وادی پارٹی حکومت کی کارستانیوں کی پردہ پوشی ہے۔

حالانکہ ایک رکنی کمیشن کی رپورٹ کا مواد برسر عام ظاہر نہیں کیا گیا لیکن ذرائع ابلاغ کی بعض خبروں میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ کئی بی جے پی قائدین کو ملوث ظاہر کیا گیا ہے۔ بی جے پی نے کہاکہ وہ اِن انکشافات کو مسترد کرتی ہے۔
کمیشن کے قیام کی ہی مخالفت کی گئی تھی کیوں کہ ہم جانتے تھے کہ اِس کا مقصد ایس پی حکومت کی کارستانیوں کی پردہ پوشی اور بی جے پی کے سینئر قائدین کو فسادات میں ملوث ظاہر کرنا ہے۔

روزنامہ سیاست، حیدرآباد انڈیا

Comments are closed.