افغانستان: پاکستان سے نفرت میں اضافہ ہور ہا ہے

954537-embassx-1441898154-493-640x480
افغان شہریوں کی پاکستانیوں سے نفرت میں دن بدن اضافہ ہو رہا ہے

ایکسپریس ٹریبیون کے مطابق پاکستانی سفارت خانہ کے اہلکار وں کو ، دو ہفتوں تک سفارت خانے کی عمارت میں محبوس رہنے کے بعد آج ( جمعرات کو) ان کو گھروں کو جانے کی اجازت مل گئی۔

اس سے پہلے تمام سفارتی عملے نے اپنے گھروں کو چھوڑ کر سفارت خانے کی عمارت میں پناہ لے لی تھی کیونکہ کابل شہر میں ان کو ہراساں کیے جانے کے واقعات میں اضافہ ہو گیا تھا۔

جس کی وجہ افغان صدر اشرف غنی اور دوسرے سنئیر حکام کے الزامات تھے کہ پاکستان ان دہشت گردوں کی مدد کررہا ہے جو افغانستان خاص کر کابل میں دہشت گردی کی کاروائیاں کر رہے ہیں۔

پاکستانی سفارتی اہلکار کے مطابق سفارتی عملہ اور دوسرا پاکستانی سٹاف دو ہفتے تک افغانستان میں پاکستانی سفیر سید ابرار حسین کے ساتھ سفارت خانے میں ہی قیام پذیر رہاکیونکہ شہر میں ان کے اردگرد مشکوک افراد اور کاروں کی نقل و حرکت میں اضافہ ہو گیا تھا کچھ سفارتی عملے کے ساتھ بدزبانی بھی کی گئی۔

پاکستانی سفارتی اہلکار نے الزام لگایا کہ کچھ افراد نے پاکستانی عملے کو اغوا کرنے کی بھی کوشش کی تھی ۔

پاکستان کے قومی سلامتی مشیر اور جز وقتی وزیر خارجہ سرتاج عزیز کا حالیہ دورہ کابل بھی اسی مسئلے سے نبٹنا تھا ۔ انہوں نے کابل میں افغانستان کے صدر اشرف غنی اور دوسرے سنئیر حکام سے خاص طور پر اس مسئلے پر بات کی تھی اور افغان حکام نے انہیں یقین دلایا کہ ایسے واقعات کی روک تھام کی جائے گی اور ان کی سیکیورٹی میں بھی اضافہ کیا جائے گا۔

پچھلے ایک ماہ میں کابل میں طالبان کی طرف سے خودکش حملوں سمیت دہشت گردی کے کئی واقعات ہوئے ہیں جس پر افغان صدر اشرف غنی، چیف ایگزیکٹیو ڈاکٹر عبداللہ عبداللہ ، نائب صدر رشید دوستم اور افغان انٹیلی جنس ایجنسی کے سربراہ نے پاکستان پر الزام لگایا تھا کہ وہ کابل میں ہونے والی دہشت گردی کے واقعات میں ملوث افراد کی مدد کر رہا ہے۔

تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ افغان صدر اشرف غنی نے اپنا عہدہ سنبھالنے کے کوئی آٹھ ماہ تک پاکستان کی سول و ملٹری لیڈر شپ سے جو دوستانہ تعلقات قائم کیے تھے وہ اب ختم ہو چکے ہیں ۔ جس کی وجہ پاکستان کا مسلسل دوغلا رویہ ہے ۔ایک جانب وہ دوستی کا بات کرتا ہے تو دوسری جانب طالبان کے ذریعے دہشت گردی میں ملوث ہے۔اشرف غنی کی دوستانہ پالیسی پر ان کو اندرون ملک اپنے قریبی ساتھیوں کی طرف سے تنقید کا سامنا تھا کہ وہ پاکستان کے ساتھ سخت رویہ اختیار کریں۔

پاکستانی ذرائع ابلاغ میں پاک افغان دوستی کا جو پراپیگنڈہ کیا جاتا ہے اس کا افغانستان میں کوئی وجود نہیں۔ ایک عام افغانی پاکستانی شہری کو انتہائی نفرت اور حقارت کی نظر سے دیکھتا ہے۔افغانستان کے میڈیا میں بھی پاکستان کے خلاف پراپیگنڈہ کیا جاتا ہے کہ وہ مسلسل دہشت گردوں کی امداد کررہا ہے جو معصوم افغان شہریوں کو قتل کر رہے ہیں۔

Comments are closed.