سیکولر اُصولوں کے خلاف ثقافتی اقدار کو پروان چڑھانے کی کوشش

VHP1

اسکولوں میں گیتا اور مہا بھارت کے اسباق پڑھانے کی تجویز پر عام آدمی پارٹی کی تنقید
نئی دہلی۔ عام آدمی پارٹی نے آج مرکزی وزیر مہیش شرما کے اس غیر ذمہ دارانہ ریمارکس کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے کہ مہابھارت اور گیتا کے اسباق کو بہت جلد اسکولوں اور کالجوں میں پڑھایا جائے گا اور الزام عائد کیا کہ یہ منصوبہ آرایس ایس کی ایماء پر تیار کیا گیا ہے ۔

سینئر عاپ لیڈر سنجے سنگھ نے کہا کہ نریندر مودی حکومت کے سینئر وزراء کی آر ایس ایس اسکول میں شرکت کے بعد مہیش شرما کا یہ ریمارک حیرت انگیز ثابت نہیں ہوسکتا۔ وہ بظاہر مرکزی حکومت کی کارکردگی پر مرکزی وزراء اور آرایس ایس لیڈروں کے درمیان حالیہ منعقدہ ایک اجلاس کا حوالہ دے رہے تھے۔

مسٹر سنجے سنگھ نے یہ سوال اٹھایا کہ ایک وزیر کسی طرح غیر  ذمہ دارانہ بیان دے سکتے ہیں ؟ آج وہ گیتا اور مہا بھارت کے اسباق پڑھائیں گے ۔ کل کے دن یہ مطالبہ کیا جائے گا کہ قرآن ، بائیبل اور گرنتھ صاحب سے بھی اسباق پڑھایا جائے۔ ہم کسی نوعیت کا ملک تشکیل اور تخلیق کرناچاہتے ہیں اور مرکز کا یہ اقدام دستور ہند کے بنیادی اصولوں کے مغائر ہوگا۔

واضح رہے کہ مرکزی مملکتی وزیر سیاحت اور شہری ہوا بازی مہیش شرما نے گزشتہ ہفتہ ایک ٹیلی ویژن انٹرویو میں کہا تھا کہ  اسکولوں اور کالجوں میں بہت جلد مہا بھارت ، رامائن اور گیتا کے اسباق پڑھائے جائیں گے تاکہ ملک کو ثقافتی آلودگی سے پاک اور نوجو ان ذہنوں میں اخلاق و اقدار پروان چڑھانے کیلئے این ڈی اے حکومت کے منصوبہ پر عمل درآمد کیا جاسکے ۔

مسٹر شرما نے بتایا کہ بی جے پی کی زیر اقتدار ریاستوں اور مرکزی وزرائے تعلیمی و ثقافت اور سنگھ پریوار کے اداروں کے درمیان حالیہ اجلاس میں تفصیلی تبادلہ خیال کے بعد طلباء کو ہندوستانی تہذیب اور ثقافتی اقدار سے آگہی کیلئے مقدس کتابوں سے اخذ کردہ اسباق پڑھانے کیلئے نصاب کی تیاری کا کام شروع کردیا گیا ہے ۔

بکرے کے گوشت (میٹ) کے خلاف پابندی کے جاریہ تنازعہ پر بی جے پی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے عام آدمی پارٹی لیڈر نے کہا کہ اہم مسائل سے عوام کی توجہ ہٹانے کیلئے بی جے پی اس طرح کے حربے اختیار کر رہی ہے جبکہ مرکزی وزیر داخلہ راجناتھ نے یہ اعتراف کیا ہے کہ وہ اور وزیراعظم نریندر مودی آر ایس ایس کے کٹر حامی ہیں اور اس وابستگی پر انہیں فخر ہے۔

مسٹر سنجے سنگھ نے کہا کہ بی جے پی کو قیمتوں میں اضافہ ، بیروزگاری اور کرپشن پر مباحث کیلئے کوئی دلچسپی نہیں ہے اور مرکزی وزراء طوطے کی طرح وہی بول رہے ہیں جو انہیں آر ایس ایس اسکول میں سکھایا اور پڑھایا گیا ہے ۔

واضح رہے کہ سرکاری اسکولوں میں متنازعہ گیت وندے ماترم اور سوریہ نمسکار شروع کرنے کی مخالفت کے بعد مرکزی وزیر نے اب مقدس کتابوں کے اقتباسات بڑھانے کا شوشہ چھیڑدیا ہے جس پر ایک اور تنازعہ پیدا ہوجائے گا۔ پہلے ہی ذبیحہ گاؤ پر پابندی اور بعض علاقوں میں بکرے کے گوشت کی فروحت کے خلاف تحدیدات سے ناراضگی کی لہر دوڑ گئی ہے۔

روزنامہ سیاست ِ، حیدرآباد انڈیا)۔)

Comments are closed.