لشکر طیبہ و جیش محمد خطے کے لیے سب سے بڑا خطرہ

150922223440_kerry_and_sushma_640x360_afpممبئی حملے کے ذ مہ داروں کو کیفر کردار تک پہنچانے کاپا کستان سے مطالبہ،جان کیری اور سشما سوراج کی زیر صدارت اجلاس

واشنگٹن ۔ 22 ۔ ستمبر :ہندوستان اور امریکہ نے القاعدہ ، لشکر طیبہ اور ڈی کمپنی جیسی تنظیموں سے لاحق خطرات کو تسلیم کرتے ہوئے دہشت گردی کے خلاف لڑائی میں تعاون میں اضافہ سے اتفاق کیا ہے۔

اس کے علاوہ پاکستان پر 2008 ء ممبئی حملے کے ذمہ داروں کو کیفر کردار تک پہنچانے پر زور دیا گیا۔

امریکی سکریٹری آف اسٹیٹ جان کیری اور وزیر امور خارجہ سشما سوراج نے پہلےبھارت۔ امریکہ سٹراٹیجک و تجارتی مذاکرات کی مشترکہ طور پر صدارت کی۔

اس موقع پر دہشت گردی سے نمٹنے، دہشت گرد گروپس جو جنوبی ایشیائی علاقہ میں محفوظ مقامات میں  رہتے ہوئے سرگرم ہیں، ان سے لاحق خطرات کو تسلیم کرتے ہوئے مشترکہ بیان جاری کیا گیا۔

ہندوستان اور امریکہ میں انسداد دہشت گردی تعاون کی سطح میں اضافہ کا فیصلہ کیا ہے کیونکہ دہشت گرد گروپ سے بدستور خطرات لاحق ہے اور اسلامک اسٹیٹ کی شکل میں ایک نیا عالمی خطرہ ابھر کر سامنے آیا۔

مذاکرات کے اختتام پر ہندوستان اور امریکہ نے انسداد دہشت گردی تعاون پر علحدہ مشترکہ بیان جاری کیا جس میں متحدہ طورپر دہشت گردی سے مقابلہ کا عہد کیا گیا۔

سشما سوراج نے کہا کہ یہ مشترکہ بیان دہشت گرد گروپس جیسے لشکر طیبہ ، حقانی نیٹ ورک اور ڈی کمپنی کے خلاف ہماری متحدہ جدوجہد کے عہد کا اعادہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہندوستان اور امریکہ نے ان دہشت گرد گروپ کے علاوہ دیگر علاقائی گروپ سے بھی جنوبی ایشیاء کو لاحق عدم استحکام کے خطرہ کو تسلیم کیا ہے اور اس کے ساتھ ساتھ ہم نے پاکستان سے یہ مطالبہ کیا کہ 2008 ممبئی دہشت گرد حملہ کے ذمہ داروں کے ساتھ انصاف کیا جائے۔

سشما سوراج نے ذرائع ابلاغ سے بات چیت کے دوران مشترکہ بیان پڑھ کر سنایا ۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان اور امریکہ نے 27 جولائی 2015 ء کو گرداس پور ، پنجاب اور 5 اگست 2015 ء کو ادھم پور میں دہشت گرد حملہ کی مذمت کی۔ انہوں نے کہا کہ یہ حملے ان دہشت گردوں نے کئے جن کا تعلق پاکستان سے ہے۔

ایک سوال کے جواب میں جان کیری نے کہا کہ دونوں ممالک دہشت گردی کے خلاف لڑائی میں متحدہ کوشش جاری رکھنے کیلئے پابند عہد ہے۔

ایک اور نمایاں پہلو اس اجلاس کا یہ رہا کہ دونوں ممالک نے ہندوستان کے معتمد خارجہ اور امریکی ڈپٹی سکریٹری آف اسٹیٹ برائے علاقائی و عالمی امور کے مابین مذاکرات کا ایک نئے میکانزم قائم کیا ہے ۔

سشما سوراج نے آج کی اس ملاقات میں زیر بحث آئے 6 کلیدی نکات کا تذکرہ کرتے ہوئے ان میں سب سے اہم دہشت گردی کے خلاف لڑائی میں باہمی تعاون اضافہ ہے ۔

انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک نے سکریٹری سطح کی سہ رخی مذاکرات کو جن میں جاپان بھی شامل ہے، وزارتی سطح کے مذاکرات میں تبدیل کرنے سے اتفاق کیا ہے ۔ اقوام متحدہ جنرل اسمبلی سیشن کے دوران جان کیری اور سشما سوراج جاپانی ہم منصب سے آئندہ ہفتہ نیویارک میں ملاقات کریں گے۔

مختلف سوالات کے جواب دیتے ہوئے جان کیری اور سشما سوراج نے ان اطلاعات کو مسترد کردیا کہ اس ملاقات کا مقصد چین کو نشانہ بنانا ہے۔ انہوں نے کہا کہ

کہا جا رہا ہے کہ اس دو روزہ بات چیت نے 28 ستمبر کو نیویارک میں صدر اوباما اور وزیر اعظم مودی کی ہونے والی ملاقات کا ایجنڈا طے کر دیا ہے۔

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اوباما حکومت میں شاید یہ آخری موقع ہوگا کہ دونوں ملک آنے والے دنوں میں باہمی تعلقات کی سمت طے کر سکیں۔

روزنامہ سیاست و بی بی سی اردو سروس

 

Comments are closed.