بلوچستان لبریشن چارٹر۔تیسرا اور آخری حصہ

BALUCH-1-articleLargeبلوچستان لبریشن چارٹرکو بلوچ قوم دوست رہنما حیربیار مری نے دیگر بلوچ قوم دوست دانشوروں کی مدد و مشاورت سے تربیت دیا اور اسے بلوچ سیاسی جماعتوں اور بلوچ عوام کے سامنے مزید ترمیم کیلئے پیش کیا

تیسراو آخری حصہ


حصّہ VII
مابعدِ حصولِ آزادی


شق: 41150 عوامی جمہوریہِ بلوچستان ایک سول، کھلی رواداری اور جمہوری معاشرہ ہو گا، جہاں تمام افراد کے ساتھ قانون کی حکمرانی میں برابری کے ساتھ پیش آیا جائے گا۔
شق: 42150 بلوچستان کی ریاست کی بنیاد انسانی حقوق، آزادی، جمہوریت اور قانون کے بول بالا پر ہو گی۔ یہ جمہوری اور نجی آزادیوں کا تحفظ کرے گی بشمول آزادانہ ، کثیر جماعتی انتخابات، احتجاج کرنے کا حق، اظہارِ خیال اور صحافت کی آزادی، جیسا کہ یو این کے انسانی حقوق پر عالمی اعلامیہ اور سول اور سیاسی حقوق پر بین الاقوامی معاہدہ میں ان کا احاطہ کیا گیا ہے۔
شق: 43150 بلوچستان میں ایک کْھلے اور شفاف انتخاب میں منتخب ہوئے بغیر کسی بھی حکومت کو جائز اور جمہوری نہیں ما نا جائے گا۔ کسی بھی
سیاسی نظام کا اعلیٰ ترین اختیار بالاخر بلوچستان کے لوگوں کے ہاتھ میں رہے گا۔ صرف ایک پوشیدہ رائے دہی میں انتخاب ہی سیاسی اقتدارِ اعلیٰ کے جائز ہونے کا فیصلہ کرے گی۔
شق: 44150 ایک آزاد اور خود مختار بلوچستان ایک آئینی پارلیمانی سیاسی نظام رکھنے کا عزم رکھتا ہے۔ایک ایسا سیاسی نظام جو کہ آزاد سیاسی جماعتوں، ایک فرد ایک ووٹ کے اصول پر کئے گئے آزاد اور منصفانہ انتخابات کے ساتھ ایک خودمختار قانونی نظام کے تحت کام کرے گا۔
شق: 45150 بلوچستان کی قومی اسمبلی (بلوچستان مزنین دیوان) بلوچ قوم کا اعلیٰ ترین جمہوری اظہار ہو گا۔ قومی اسمبلی کے ممبران کو آزاد، کھلے اور شفاف انتخابات میں منتخب کیا جائے گا۔ قومی اسمبلی بلوچستان کے مردوں اور عورتوں کا نمائندہ ڈھانچہ ہو گی۔

شق: 46150 بلوچستان کی قومی اسمبلی سچ، انصاف اور بھروسے کا مینار ہو گی۔ یہ بلوچستان کا اعلیٰ ترین ادارہ ہے جو کہ بلوچستان کے لوگوں کے جمہوری حقوق کو یقینی بنائے گا اور ان کا تحفظ کرے گا۔ یہ کسی قسم کے مطلق العنّان سیاسی نظام کے خلاف قلعے کا کردار ادا کرے گی۔
شق: 47150 ایگزیکٹیو، وزیرِ اعظم اور وزراء کی کابینہ، سول سروس کے ساتھ مل کر، بلوچستان کی ریاست کی جانب سے کام کریں گے۔ یہ تمام ریاستی اہلکار اپنے اقدامات کیلئے بلوچستان قومی اسمبلی (بلوچستان مزنین دیوان) کو اوربالآخر بلوچستان کے لوگوں کو جواب دہ ہوں گے
شق: 48150 ایک کامیاب جمہوری سیاسی نظام کو ایک حکومت سینو منتخب شدہ حکومت میں منتقلی کیلئے ایک مؤثر اور مستحکم راستہ درکار ہوتا ہے۔ جاری رہنے والا وہ عمل جو کہ بلوچستان میں ایک حکومت کے مستحکم انداز میں دوسری حکومت میں منتقلی کو ممکن بنائے گا وہ ہو گا
جہاں:
a)
وہ سیاسی پارٹی حکومت بنائے جو قومی اسمبلی میں اکثریت پر قادر ہو۔
b)
منتخب شدہ اسمبلی اپنی آئینی مدّت پوری کرے؛ منتخب شْدہ قومی اسمبلی کی اپنی مدت مکمل کرنے سے قبل کسی بھی سبب کے تحت تحلیل عبوری آئین کے تحت غیر قانونی ہو گی ما سوائے اس کے کہ جب اس کے منتخب شْدہ ممبران میں سے 2/3 اکثریت قومی اسمبلی کی تحلیل چاہتی ہو،
c)
قومی اسمبلی کو اپنی آئینی مدت مکمل کرنے کے بعد دوبارہ انتخاب کیلئے سربراہِ مملکت کی جانب سے تحلیل کر دیا جائے گا۔ اس شق کے تمام حصوں کی مکمل طور پر وضاحت بلوچستان کے عبوری آئین میں کی جائے گی۔
شق: 49150 بلوچستان کی قومی فوج ، سرمچاروں کے (مسلح بلوچ آزادی پسند تنظیموں ) مختلف گروہوں میں سے تیار کی جائے گی۔ بلوچستان کی قومی فوج منتخب شدہ سول سیاسی اتھارٹی کا ایک ماتحت ریاستی عضو ہو گی 150 بلوچستان کی قومی فوج کے دائرہِ کار اور منشور کی تعریف قومی اسمبلی، بلوچستان کے آئین اور بین الاقوامی قوانین کے تحت ہوگا۔ یہ فوج بلوچستان کی ریاست، عدلیہ، سول معاشرے اور میڈیا کی قریبی جانچ پڑتال کے تحت اور ان کو جواب دہ ہوگی۔اس فوج کا اوّلین فریضہ بلوچستان کی علاقائی سرحدوں کا تحفظ ہو گا۔ بلوچستان کی مسلح افواج کے اراکین کیلئے ملازمت میں رہتے ہوئے سیاسی، تجارتی یا کسی قسم کی دیگر ملازمت سے متعلقہ سرگرمیوں میں حصہ لینے پر پابندی ہو گی۔
شق: 50 150 بغیر لائسنس کے نجی اسلحہ اور کسی قسم کی نجی فوج رکھنا غیر قانونی ہو گا۔
شق: 51 150 بیرونی قوّتوں کے بلوچستان پرغیر قانونی تسلط کا نتیجہ کرپشن اور غیر قانونی ادویات/ منشیات کے غلط استعمال، مذہبی انتہا پسندی اور عدم برداشت،قحط، بیماریوں، وباؤں، اورمعدی امراض کے ساتھ معاشرے کی تقسیم کی صورت میں برآمد ہوا ہے۔اس شدید ٹوٹ پھوٹ کا شکار معاشرے کی بحالی اور نسلوں پرانی رنجشوں، اختلافات، معاشی اور معاشرتی عدم مساوات کو ختم کرنے کیلئے حکومتِ بلوچستان موزوں قسم کی خود مختار کمیٹیاں تشکیل دے گی۔ یہ کمیٹیاں مختلف معاشرتی گروہوں کی معاشی فلاح اور عمومی معاشرتی ربط کو فروغ دینے کیلئے ان کے درمیان ثالث کا کردار ادا کریں گی۔ تمام معاشرتی گروہوں کو فیصلہ سازی کے عمل میں بااختیار بنا کر ہر ممکن کوشش کی جائے گی، تاکہ وہ مجموعی معاشرے کی مشترکہ بھلائی کیلئے کام کریں۔

حصّہ VIII
خود مختار ریاستِ بلوچستان


شق 52: کئی حصوں میں منقسم بلوچستان برطانوی سلطنت کا ترکہ ہے ، بلوچ جدوجہد آزادی کا حتمی مقصد بلوچ وطن کی منقسم علاقوں کو دوبارہ بلوچ وطن میں متحد کرکے ایک سنگل بلوچ قومی ریاست کی مکمل آزاد حیثیت کو تسلم کرانا ہے۔
شق:53 ریاستِ بلوچستان کی اوّلین ذمہ داریاں اور افعالِ کار ہیں؛ بیرونی جارحیت سے بلوچستان کا تحفظ، داخلی امن و امان برقرار رکھنا،
انصاف کی فراہمی، فلاحی خدمات کی فراہمی اور بیرونی تعلقات چلانا اور برقرار رکھنا۔
شق: 54150 موجودہ طور پر بلوچستان میں ایک مناسب اور قابلِ عمل معاشرتی اور معاشی ڈھانچہ موجود نہیں ہے۔ بلوچستان کا کمزور ڈھانچہ کئی دہائیوں کے غیر قانونی تسلط، سرمایہ کاری کی کمی اور استحصال کے سبب ہے۔ حکومتِ بلوچستان کی ایک فوری ذمہ داری ماحول کے مطابق ایک مؤثر ڈھانچہ کی منصوبہ بندی، تیاری، اس کو چلانا اور فروغ دینا ہوگی۔حکومتِ بلوچستان ایک قابلِ عمل ڈھانچہ فراہم کرے گی، اس کو مضبوط کرے گی، اس کو برقرار رکھے گی اور اس کو نظام کے تحت رکھے گی۔ اس ڈھانچہ کے سب سے اہم اجزاء ہیں رابطہ کے ذرائع ، رسد اور ذخیرہ اندوزی، توانائی کی پیداوار اور فراہمی، بجلی پہنچانا اور بجلی کی گرڈ، صاف پانی اور حفظانِ صحت کی خدمات۔ دیگر سرگرمیاں جن کو اس فہرست میں شامل کیا جانا چاہیے وہ ہیں سائنس اور ٹیکنالوجی، سماجی، معاشرتی، تمدنی اور قانونی اداروں میں باقاعدگی کے ساتھ سرمایہ کاری۔ بنیادی ساخت میں یہ بہتریاں قابلِ ثبات درجہ کی معاشی ترقی کیلئے سازگار ماحول پیدا کریں گی۔ یہ چیز معیشت کے تمام شعبہ جات میں وسائل کے مؤثر انداز میں متحرک کئے جانے کو بھی یقینی بنائے گی اور فروغ دے گی۔ بلوچستان میں ایک کامیاب اور قابلِ ثبات معیشت بالاخر سول سوسائٹء اور اس کے آپس میں جْڑے ہوئے معاشی اور سماجی ڈھانچے کے قابلِ بھروسہ ہونے پر منحصر ہو گی۔
شق: 55150 بلوچستان کے تمام شہری بلوچستان کے کسی بھی حصّہ میں سفر کرنے، کسی کاروباری سرگرمی یا کام کے قیام کیلئے آزاد ہیں۔ کسی کے ساتھ بھی ان کے سفر کرنے کے حق، پیشہ کے انتخاب، کام کرنے کی جگہ اور ان کے مزدوری اور ملازمت کے حق کے حوالے سے کم تر نہیں سمجھا جائے گا۔
شق: 56150 بلوچستان میں موجود تمام قدرتی وسائل بلوچستان کے لوگوں کی ملکیت ہیں۔ ان وسائل کا نظم و نسق اور اختیار ریاستِ بلوچستان کے پاس ہو گا۔ ان کا استعمال بلوچستان میں رہنے والے لوگوں کی فلاح کیلئے ہو گا۔ کسی دوسرے ملک یا قوم کو اپنے ذاتی فائدہ اور مفاد کیلئے ان وسائل کے استحصال کا حق نہیں ہونا چاہیے۔
شق: 57150بلوچستان سے نکالے گئے تمام قدرتی وسائل کی بلوچستان اور تمام دیگر اقوام کے مابین تجارت بین الاقوامی اور مقامی منڈی کی قیمتوں کے تحت ہو گی۔
شق: 58150 حکومتِ بلوچستان سوشل سیکیورٹی کا ایک جامع نظام اور ایک فلاحی ریاست کا نظام متعارف کروانے کی ذمہ دار ہے۔ ان خدمات میں صحت کی قومی خدمات، فلاحی خدمات، اور بیماری اور بے روزگاری سے متعلقہ امداد شامل ہوں گی۔
شق: 59150 بلوچستان کی آزاد اور جمہوری ریاست بلوچستان میں موجود تمام کمزور اور بلا نمائندہ گروہوں کے تحفظ کی ذمہ دار ہے۔ ان گروہوں میں بچّے، بزرگ شہری اور تمام معذور افراد شامل ہیں۔بلوچستان کی ریاست ان سماجی گروہوں کی سماجی، سیاسی اور معاشی حیثیت کو بہتر بنانے کیلئے معاشی اور سیاسی تحفظ کے حصار فراہم کرنے کی ذمہ دار ہو گی تاکہ یہ باقی آبادی کی طرح برابر کے حقوق اور مواقع سے استفادہ کر سکیں۔
شق: 60150 عوامی اشیائے صرف کی مؤثر اور مناسب فراہمی حکومتِ بلوچستان کی بنیادی ذمہ داریوں میں سے ایک ہو گی۔ ان اشیاء کی فراہمی لازمی طور پر ایک کھلے اور شفاف انداز میں ہونا چاہئے۔حکومت ایسی اشیاء اور خدمات کی فراہمی میں سرکاری خزانے کیغلط ہاتھوں میں جانے اور غلط استعمال کیلئے جواب دہ ہو گی۔
شق: 61150 بلوچستان کی آزاد ریاست گزشتہ دہائیوں کے دوران بلوچ عوام کے خلاف تمام فریقوں کی جانب سے کئے گئے جرائم کی تفتیش کرنے کیلئے ایک کھلی اور خود مختار عدالتِ انصاف کے قیام کی ذمہ دار ہو گی۔ جو جرائم میں حصہ لینے میں شامل تھے ان کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا اور ان جرائم کے متاثرین کو معاوضہ دیا جائے گا۔
شق: 62150 بلوچستان کی آزاد ریاست اْن سابقہ قابض قوّتوں سے معاوضہ کا تقاضا کرے گی جنہوں نے بلوچستان کو لوٹا ہے اور اس کے قدرتی وسائل کو چھینا ہے۔
شق: 63150 ایک آزاد اور جمہوری بلوچستان قومی، علاقائی اور عالمی امن اور معاشی خوشحالی کیلئے ادائیگیِ فرض کے انداز میں کام کرے گا۔ یہ انسانی حقوق کی ان بین الاقوامی تنظیموں اور اداروں کے ساتھ سرگرمی سے کام کرے گا جو عالمی امن کیلئے کام کر رہے ہیں۔ یہ بین الاقوامی قوانین اورضابطوں کی بالادستی پر سختی سے یقین رکھتا ہے اور اپنے تمام ہمسایہ ممالک کے ساتھ امن میں رہنے ، ان کے حقوق کا احترام کرنے اورباہمی مفاد اور معاشی خوشحالی کے تعاقب کیلئے تعاون کی سرگرمی سے حوصلہ افزائی کرے گا۔
شق: 64150ریاست بلوچستان ان لوگوں کے اوّلین اہلِ کنبہ کی معاونت کیلئے ایک فنڈ قائم کرے گی جنہوں نے ہماری مادر وطن کی آزادی کی قیمت اپنی جان دے کر ادا کی


حصّہ IX
سماج، معیشت اور ماحول


شق: 65150 بلوچ زبانیں بلوچی اور براہوی بلوچستان کی قومی زبانیں ہوں گی۔ انگریزی ثانوی سرکاری زبان اور بین الاقوامی میدان میں رابطہ کاری کا ذریعہ ہو گی۔
شق: 66150 بلوچستان ایک مخلوط معیشت کا کردار ادا کرے گا جہاں معیشت کے نجی، سرکاری اور رضاکار شعبہ جات بلوچستان کے شہریوں کی مشترکہ بھلائی میں اپنا کردار اد ا کرنے کیلئے یہاں کے مروجہ قوانین کے اندر رہ کر اور ان کے مطابق فعال ہو ں گے۔
شق: 67 150 “ما چکیں بلوچانیبلوچ جدوجہد آزادی کا ترانہ ہے۔ آزاد بلوچستان کے قومی ترانہ کو بلوچستان کی پہلی آئین ساز اسمبلی یا بلوچستان کی قومی اسمبلی منتخب اور منظور کرے گی۔
شق: 68150 بلوچ جدوجہد آزادی کا جھنڈا جو کہ بڑھتی ہوئی تعداد میں اپنایا جاتا رہا ہے تین حصّوں پر مشتمل ہے۔ مرفاع کے برابر میں ایک ستارے کے ساتھ ایک نیلے رنگ کا تکونا امتیازی نشان خصوصی علامت (یا چارج ) کے طور پر ہے۔ تکونے امتیازی نشان سے لے کر پھریرے تک ، دو افقی پٹّیاں پھیلی ہوئی ہیں۔ اوپر والی افقی پٹّی سرخ ہے اور نیچے والی افقی پٹّی سبز آزاد بلوچستان کے قومی جھنڈے کا فیصلہ اور منظوری بلوچستان کی پہلی آئین ساز اسمبلی یا بلوچستان کی قومی اسمبلی کرے گی۔
شق:69150 آزاد بلوچستان کو اس کی ان اصل تاریخی اور جغرافیائی سیاسیات کے مطابق سرحدوں میں واپس بحال کیا جائے گا جو کہ میر نصیر خان کی خودمختار ریاست کے دور میں مقرر کی گئی تھیں۔
شق: 70150 ہماری آزادی کی بحالی کیلئے اپنی جانیں قربان کرنے والے ہماری آزادی کی جدوجہد کے جانثاروں کی قومی یاد منانے کا منتخب
شدہ حتمی تاریخ 13 نومبر کو ہوگی۔ 1839 میں اس دن میر محراب خان اور ان کے کئی سپاہیوں نے سلطنتِ برطانیہ کی حملہ آور فوج کے خلاف بلوچستان کا دفاع کرتے ہوئے اپنی جانیں قربان کی تھیں۔
شق: 71150 کوئی بھی معاشرہ دیگر جانداروں کے حقوق اور ان کی فلاح وبہبود کو جائز توجہ اور احترام دیئے بغیر انسانی اور مہذب انداز میں فعال نہیں ہو سکتا۔ ایک آزاد اور جمہوری بلوچستان میں حکومتِ بلوچستان تمام جانوروں کے ساتھ اچھی برتاؤ اور انکی حقوق کی تحفظ کو بین الاقوامی کنونشنوں اور معاہدوں کے مطابق یقینی بنائے گی۔
شق: 72150 دھرتی ما ں کے بغیر ایک بھی بنی نوع انسان یا تہذیب کا ہونا ناممکن ہے۔ بلوچستان کی ریاست اور اس کے شہری اپنے قدرتی ماحول کی حفاظت، احترام اور اس کا خیال رکھنے کیلئے حتٰی المقدور سب کچھ کریں گے۔
شق: 73150 آزادی حاصل کرنے کے فوراً بعد بلوچستان میں سے تمام جوہری سرگرمیوں کے خاتمے اور جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کیلئے فوری اقدام کیا جائے گا۔ بلوچستان میں، جوہری تجربات بلوچ عوام کی خواہشات کے برخلاف اور ان کی اجازت کے بغیر کئے گئے تھے۔ یہ پاکستان کی جانب سے بلوچستان کے پہاڑی سلسلہ راس کوہ اور ضلع چاغی میں 28 مئی 1998 میں کئے گئے تھے۔ بلوچستان کے عوام اور ان علاقوں کی ماحولیات پران تجربات کے اثرات پر اقوامِ متحدہ سے ایک غیر جانبدارانہ تفتیش وتحقیق کی درخواست کی جائے گی۔ وہ علاقے جو کہ تابکاری کے زہر یلے اثرات سے آلودہ ہوئے ہیں ان کو صاف کیا جائے گا اور ماحول کو پہنچنے والے نقصان اور ان علاقوں میں رہنے والے لوگوں پر شعاعوں کے اثرات کا تعین کرنے کیلئے ایک غیر جانبدار سائنسی تحقیق کی جائے گی۔ بلوچ عوام کے خلاف اس جْرم کی ذمہ دار ریاست کو جواب دہ ٹھرایا جائے گا اور بین الاقوامی نظامِ انصاف کے ذریعے انصاف کا تقاضا کیا جائے گا۔ جواب دہ ٹھہرائی گئی کسی بھی ریاست سے اس آفت سے متاثر ہونے والے افراد کو معاوضہ بھی دلوایا جائے گا۔
شق : 74150پریشر گروپس ( رائے انداز جماعتیں ) آزاد بلوچستان کی جزو لا ینفک ہونگے۔ ان کو قانونی اور لازمی رکھوالوں اور تبدیلی کیلئے متحرک قوّتوں کے طور پر تسلیم کیا جائے گا۔جمہوری بلوچستا ن تغیر کو تسلیم کرتی ہے اور اس کے راسخ اصولوں کی حمایت کرتی ہے۔
شق: 75150 کوئی معاشرہ یا قوم اپنی کام کرنے والی جفاکش اور محنتی عوام کے بغیر زندہ اور کامیاب نہیں رہ سکتے۔ایک خود مختار ریاستِ بلوچستان کے تحت ، کام کرنے کی اخلاقیات کو بلوچ تہذیب اور سماجی دستور کے اصول کے طور پر اپنایا جائے گا۔یہ اصول معیشت کے تمام شعبوں میں رہنما اصول کا کردار ادا کرے گا۔


حصّہ X
عبوری آئین


شق: 76150 اس منشور کے نافذ ہو جانے کے بعد بلوچستان کے عبوری آئین کا مسودہ تیار کرنے کیلئے ماہرین کی ایک کمیٹی تشکیل دی جائے گی۔اس آئین میں بلوچ عوام کے وہ حقوق اور ذمہ داریاں شامل ہوں گی جن کا تصوّر اس منشور میں پیش کیا گیا ہے۔عبوری آئین ایک جدید جمہوری ریاست کے ترقی پسند عوامل اور بلوچستان کی انوکھی تاریخ، تہذیب، حالات اور ضروریات کو یکجا کرے گا۔
شق: 77150 عبوری آئین توثیق کیلئے بلوچستان کی قومی اسمبلی (بلوچستان مزنین دیوان) کو پیش کیا جائے گا۔
با شعور عاجزی و انکساری ہمارے لیے مشعل راہ ہے۔ اس لیے ہم یہ نہیں کہتے کہ یہ دستاویز عقل کل ہے۔ یہ کوئی عالمی ہدایت نامہ یا تمام ادوار اور مقامات کے لیے نسخہ نہیں ہے۔ یہ صرف بلوچ عوام کو لاینفک جمہوری حقوق برائے آزادی و خود مختاری واپس دلانے کا ایک منصوبہ اور رہنما دستاویز ہے۔

Comments are closed.