گائے ذبح کرنے کی افواہ ہجوم نے گھر میں گھس کر تباہی مچائی

grief

گریٹر نوئیڈا ۔ 30 ستمبر (سیاست ڈاٹ کام) سماج میں فرقہ پرستی کا زہر اس قدر سرائیت کر گیا ہے کہ محض گائے کا گوشت رکھنے کی افواہ پر ہجوم نے ایک گھر پر ہلہ بول دیا اور 50 سالہ ضعیف شخص کو مار مار کر موت کے گھاٹ اتار دیا۔

اس افسوسناک واقعہ پر اپوزیشن جماعتوں نے شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے اسے بی جے پی کی عوام کو متنفر کرنے کیلئے جاری مہم کے باعث ’’نفرت پر مبنی ماحول‘‘ کا نتیجہ قرار دیا۔

پولیس نے بتایا کہ اترپردیش کے دادری گاؤں میں تقریباً 200 افراد پر مشتمل ہجوم نے پیر کی شب محمد اخلاق نامی شخص کے مکان پر اس وقت حملہ کردیا جب گاؤں میں یہ افواہ پھیل گئی کہ یہاں گائے ذبح کی گئی اور اس کا گوشت گھرمیں محفوظ رکھا گیا ہے۔ ہجوم نے 50 سالہ محمد اخلاق کو زدوکوب کرکے ہلاک کردیا اور اس حملہ میں ان کا 22 سالہ لڑکا دانش بری طرح زخمی ہوگیا۔ وہ ہاسپٹل میں زیرعلاج ہے۔

پولیس نے بتایا کہ 10 افراد کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی ہے جن میں 6 کو گرفتار کیا جاچکا ہے۔ چیف منسٹر اترپردیش اکھیلیش یادو نے واقعہ کی مجسٹریل تحقیقات کا حکم دیا اور مرنے والےکے ورثاء کو 10 لاکھ روپئے ایکس گریشیاء کا اعلان کیا ہے۔

علاقہ میں کشیدگی میں اضافہ کے پیش نظر پی اے سی اور زائد پولیس فورس تعینات کی گئی ہے۔ہلاک ہونے والے اخلاق کے رشتہ داروں نے واقعہ کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ صرف بکرا ذبح کیا گیا اور اسی کا گوشت فریج میں موجود تھا لیکن مقامی مندر میں گائے ذبح کرنے کا اعلان کیا گیا جس کے ساتھ ہی ہجوم تشدد پر اتر آیا۔

کانگریس ترجمان ابھیشیک سنگھوی نے کہا کہ بہار انتخابات کے پیش نظر ایسے فرقہ وارانہ واقعات پیش آتے رہیں گے۔ انہوں نے کہا کہ زہریلی اور نفرت پر مبنی سیاست کا یہ نتیجہ ہے۔ اس کے علاوہ اعلیٰ سطح کے لیڈر کی فن تقریر میں مہارت رکھنے کے باوجود خاموشی بھی افسوسناک ہے۔

حکمراں سماج وادی پارٹی نے بی جے پی پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ نفرت پھیلانے کیلئے وہ بیف جیسے مسائل اٹھا رہی ہے۔

مرکزی وزیر مہیش شرما جو نوئیڈا سے بی جے پی رکن پارلیمنٹ ہیں، اس واقعہ کو ’’تکلیف دہ‘‘ قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ غلط فہمی کی بناء یہ واقعہ پیش آیا اور پنچایت انتخابات سے قبل گاؤں کو فرقہ وارانہ خطوط پر تقسیم کرنے کا دعویٰ مسترد کردیا۔ م

ہلاک ہونے والے کے رشتہ دار جان محمد نے بتایا کہ مندر میں یہ اعلان کیا گیا کہ ’’یہاں گائے ذبح کی جارہی ہے‘‘ جس کے ساتھ ہی ہجوم نے پہنچ کر ان کے ارکان خاندان پر حملہ کردیا۔

محمد اخلاق کی لڑکی نے بتایا کہ ہجوم نے مکان میں گھس کر والد اور بھائی پر حملہ کردیا۔ خود انہیں بھی ہراساں اور دادی کو زدوکوب کیا گیا۔ حملہ آوروں نے فریج میں بیف تلاش کیا لیکن اس میں صرف بکرے کا گوشت تھا۔ ایک اور رشتہ دار خاتون نے بتایا کہ پولیس نے بھی فریج میں صرف بکرے کا گوشت موجود ہونے کی توثیق کی ہے۔

انہوں نے حملہ آوروں پر زیورات بھی لوٹ لینے کا الزام عائد کیا۔ اس واقعہ کے فوری بعد افواہیں پھیلتے ہی گاؤں کے لوگوں نے بسرکھ شاہراہ پر رکاوٹ کھڑی کردی اور گاؤکشی میں ملوث رہنے والوں کو سزائے موت کا مطالبہ کیا۔ پولیس نے ہجوم پر کنٹرول کی کوشش کی جس کے نتیجہ میں جھڑپ ہوگئی اور ایک شخص گولی لگنے سے ہلاک ہوگیا۔

قومی اقلیتی کمیشن کا سخت نوٹ، رپورٹ طلبی
ll 
قومی اقلیتی کمیشن نے دادری واقعہ کا سخت نوٹ لیتے ہوئے آج ضلع انتظامیہ سے رپورٹ طلب کی ہے۔ بعدازاں اس معاملہ کو مرکزی وزیرداخلہ راجناتھ سنگھ اور چیف منسٹر اترپردیش اکھیلیش یادو سے رجوع کیا جائے گا۔

وکیل و سماجی کارکن شہزاد پونے والا کی تشویش سے تعلق خاطر کا اظہار کرتے ہوئے کمیشن نے کہا کہ وہ ضلع انتظامیہ کے اقدامات پر نظر رکھے ہوئے ہے۔ یہ بھی دیکھا جائے گا کہ اس گھناونے جرم کا ارتکاب کرنے والوں کے ساتھ کس طرح انصاف کیا جاتا ہے۔

روزنامہ سیاست، حیدرآباد انڈیا

Comments are closed.