کابل میں طالبان کا نیٹو کے قافلے پر خودکش حملہ

الجزیرہ نیوز

_83941008_7961050f-d245-4aa3-a58f-f21947413ea4
طالبان کے خودکش کار بم بردار نے کابل کے مضافات میں نیٹو کے قافلہ کو نشانہ بناکر خودکش حملہ کیا جس کی وجہ سے مصروف اوقات میں زبردست بم دھماکہ ہوا ۔ چند دن قبل ہی شورش پسند عسکری گروپ نے ایک کلیدی شمالی شہر پر قبضہ کرلیا تھا ۔

کسی جانی نقصان کی فوری طور پر اطلاع نہیں ملی ۔

بم حملہ سے فضاء میں گہرا کشیف دھویں کا بادل اٹھتا ہوا دکھائی دیا ۔ طالبان نے حکومت اور غیر ملکی نشانوں پر حملوں میں شدت پیدا کردی ہے ۔ فوجیوں نے اس علاقہ کا محاصرہ کرلیا اور ایمبولنس گاڑیاں سائرن بجاتے ہوئے تیزی سے مقام واردات پر پہنچی‘ جہاں پر گاڑیوں کا ملبہ اور کچرے کا ڈھیر لگا ہوا تھا ۔

بم دھماکہ اُس وقت پیش آیا جب کہ شہر کابل کے مضافاتی علاقہ جوئے شیر میں خودکش بم بردار نے غیر ملکی افواج کے قافلہ کو نشانہ بناکر حملہ کیا ۔ کابل پولیس کے ترجمان عباد اللہ کریمی نے اس کی اطلاع دی ۔

وزارت داخلہ کے ترجمان صدیق صدیقی نے کہا کہ تاحال ہلاکتوں کی کوئی اطلاع نہیں ملی ہے ۔ کابل میں نیٹو کے ترجمان نے توثیق کی کہ اُس کے قافلہ پر حملہ کیا گیا ہے لیکن کہاکہ بین الاقوامی اتحاد  ہنوز معلومات فراہم کررہا ہے ۔ طالبان اس بم دھماکہ کے پس پردہ تھے ۔ طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے ذرائع ابلاغ کو اس کی اطلاع دی ۔

انہوں نے کہا کہ غیر ملکی فوجیوں کا ایک قافلہ ہمارے مجاہدین کے خودکش حملہ کا کابل کے مضافات میں جوئے شیر کے پاس شکار ہوگیا ۔دو گاڑیوں تباہ ہوگئیں اور ان گاڑیوں میں سوار تمام افراد ہلاک ہوگئے ۔ طالبان کو 2001ء میں امریکہ زیر قیادت حملہ میں اقتدار سے بیدخل کردیا گیا تھا ۔ وہ اپنے جنگی کامیابیوں کو مبالغہ آرائی کے ساتھ پیش کرتے ہیں ۔

شدت پسندوں کے حوصلے بلند ہوگئے ہیں اور انہوں نے افغانستان کے اطراف اپنے حملوں میں شدت پیدا کردی ہے ۔ موسم گرما میں اوآخر اپریل سے جارحانہ کارروائیوں میں اضافہ ہوگیا ہے ۔ عسکریت پسندوں نے شمالی شہر قندوس پر ستمبر کے اواخر میں حملہ کیا تھا اور گذشتہ 14سال میں پہلی بارشاندار فتح حاصل کی تھی ۔ صوبائی دارالحکومت پر تین دن کیلئے ان کا قبضہ ہوگیا تھا ۔

اس سے مغرب کے تربیت یافتہ افغان فوجیوں کو سخت دھکہ پہنچا جو بڑے پیمانے پر اپنے طریقہ سے نیٹو کے لڑاکا مشن کے ڈسمبر میں خاتمہ کے بعد شدت پسندوںکا مقابلہ کررہے ہیں ۔ حکومت کا دعویٰ ہے کہ اس میں شہر قندوز کا قبضہ بحال کردیا ہے لیکن بعض علاقوں میں شدت پسندوں اور افغان فوجیوں کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ جاری ہے ۔

افغان فوج کو نیٹو کی خصوصی افواج کی مدد حاصل ہے اور وہ ان کی منظوری حاصل کرتے ہی کارروائیاں کرتے ہیں ۔تشدد پڑوسی علاقہ بدخ شاں ‘ تخر اور بغلان صوبوں تک پھیل گیا ہے ۔

یہ خدشات بڑھ رہے ہیں کہ قندوزپر قبضہ صرف کھیل کا آغاز تھا ۔ شدت پسندوں نے زیادہ جرات مند حکمت عملی اختیار کرلی ہے اور پورے شمالی افغانستان پر اپنی گرفت مضبوط کرتے جارہے ہیں ۔

نیٹو کے بیشتر لڑاکا فوجی گذشتہ سال افغانستان سے واپس ہوچکے ہیں ۔ لیکن ایک چھوٹا سا دستہ جس کی توجہ تربیت اور انسداد دہشت گردی کارروائیوں پر مرکوز ہے ۔ صرف 10ہزار  امریکی فوجیوں پر مشتمل ہے ۔ نیٹو افواج خود بھی 3اکتوبر کو امریکہ کے فضائی حملہ کا شکار ہوچکی ہے جب کہ قندوز کے ایک ہاسپٹل پر امریکی فضائیہ نے حملے کئے تھے جس سے 12ارکان عملہ اور 10مریض ہلاک ہوگئے تھے ۔

طبی خیراتی ادارہ اپنا ٹراما سنٹر بند کر چکا ہے اور تازہ واقعہ کو ایک جنگی جرم قرار دے چکا ہے ۔ واقعہ کی بین الاقوامی تحقیقات کا مطالبہ کرچکا ہے ‘ جس کی وجہ سے واقعہ کی تیزرفتار تحقیقات کا آغاز ہوگیا ہے ۔

Comments are closed.