پاکستان دہشت گردوں کی حمایت ترک کرے

560d9c5b83340

رائٹرز

بھارت نے کشمیر میں امن قائم کرنے کے لیے پاکستان کا تجویز کردہ چار نکاتی امن منصوبہ رد کر دیا ہے۔ لیکن اس نے کہا کہ وہ پاکستان کے ساتھ دہشت گردی سے نبٹنے کے لیے مذاکرات چاہتا ہے۔

پاکستان کے وزیر اعظم نے بدھ کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے تقریر کرتے ہوئے کہا تھا کہ دونوں ایٹمی طاقتوں کو ایسا فارمولہ وضع کرنا چاہیے کہ کشمیر میں جنگ بندی ہو اور یہاں سے فوجیں نکالی جائیں۔

بھارت نے فوری طور پر اس کا جواب دیا اور پاکستان پر الزام لگایا کہ پاکستان خود دہشت گردی کا شکار ہے ۔ درحقیقت وہ دہشت گردوں کی حمایت کرکے اپنی پالیسیوںکا خود ہی خمیازہ بھگت رہا ہے۔

وزیر خارجہ سشما سواراج نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان پر شدید تنقید کی اور کہا کہ بین الاقوامی برادری کو معلوم ہونا چاہئے کہ ممبئی دہشت گرد حملے کے کلیدی سازشی پاکستان میں آزادانہ نقل و حرکت کررہے ہیں ۔

ہندوستان کی امن کیلئے ایک نکاتی تجویز پاکستان کو یہ ہے کہ وہ دہشت گردی ترک کردیں ۔ دہشت گردوں پر مقدمہ چلائے یہی واحد راستہ ہے ۔ وہ واضح طور پر ذکی الرحمن لکھوی کا حوالہ دے رہی تھیں ۔

انہوں نے نواز شریف کے چارنکاتی امن تجویز کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ اس کی کوئی ضرورت نہیں ہے ۔ صرف ایک بات کافی ہے کہ پاکستان دہشت گردی ترک کردے اور دونوں ممالک باہم بات چیت کریں ۔

سشما سوراج نے کہا دونوں ملکوں کے سیکیورٹی ایڈوائزر کے درمیان دہشت گردی سے متعلقہ تمام معاملات پر گفتگو ہونی چاہیے اسی طرح سینئر فوجی حکام کے درمیان بھی بارڈرز پر کشیدگی دور کرنے کے لیے مذاکرات ہونے چاہیے۔

دونوں ملکوں کے درمیان اس سال اگست میں ہونے والے مذاکرات منسوخ ہو گئے تھےکیونکہ بھارت دہشت گردی پر بات کرنا چاہتا تھا جبکہ پاکستان مسئلہ کشمیر کو بھی زیر بحث لانا چاہتا تھا ۔

نواز شریف نے 2013 میں منتخب ہونے کے بعد بھارت سے بہتر تعلقات بنانے کا اعادہ کیا تھا مگر داخلی اور خارجہ پالیسی پر فوج کی گرفت کی وجہ سے وہ مشکلات کا شکار ہیں۔

بھارتی وزیر اعظم مودی نے بھی اس سلسلے میں سخت موقف اپنا رکھا ہے ۔ ان کا کہنا ہے جب تک پاکستان بھارت میں دہشت گردی کی وارداتوں کو تسلیم نہیں کرے گا وہ اس سے بات کرنے کو تیار نہیں۔

Comments are closed.