دادری قتل واقعہ افسوسناک ہے : مودی

modi1-650x330
وزیراعظم نریندر مودی نے دادری قتل واقعہ اور غلام علی کے موسیقی پروگرام کی مخالفت کرنے کو بدبختانہ اور ناپسندیدہ قرار دیا۔

انہوں نے یہ واضح کیا کہ انکی حکومت کا اس طرح کے واقعات سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ اپوزیشن ہی کثیرالوجود پر سیاست کررہی ہے اور وہ نقلی سیکولرازم میں ملوث ہے۔

دادری میں ایک 52 سالہ مسلم شخص کے قتل کے واقعہ پر لب کشائی کرتے ہوئے انہوں نے اپوزیشن پر الزام عائد کیا کہ وہ فرقہ پرستی کا ہوا کھڑا کرتے ہوئے اقلیتوں کو ووٹ بینک کی حیثیت سے استعمال کررہی ہے۔

نریندر مودی نے بنگال روزنامہ آنند بازار پتریکا کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ دادری واقعہ یا غلام علی کے غزلوں کے پروگراموں کی مخالفت کرنا بدبختانہ اور ناپسندیدہ ہے لیکن ان کی مرکزی حکومت کا ان واقعات سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

پہلی مرتبہ انہوں نے دادری واقعہ پر راست بات کی ہے جہاں گوشت کھانے کے افواہ پر ایک مسلم شخص کو ہجوم نے زدوکوب کرکے ہلاک کیا تھا۔ اگرچہ گذشتہ ہفتہ انہوں نے انتخابی ریالی کے دوران بعض ریمارکس بھی کئے تھے۔ دادری واقعہ پر ان کی خاموشی پر اپوزیشن نے شدید تنقید کی تھی۔

غزل گلوکار غلام علی کے پروگرام کو بی جے پی کی حلیف پارٹی شیوسینا کی جانب دھمکی دیئے جانے کے بعد مجبوراً منسوخ کردیا گیا تھا۔ اس پر بھی اپنے پہلے ردعمل میں مودی نے کہا کہ غلام علی کے غزل پروگرام کی مخالفت بھی افسوسناک ہے۔

ممبئی میں گذشتہ ہفتہ یہ پروگرام منعقد ہونے والا تھا۔ اس طرح کے واقعات پر اپنی پارٹی کے مقف کو واضح کرتے ہوئے مودی نے کہا کہ ان کی پارٹی بی جے پی نے اس طرح کے واقعات کی ہرگز تائید نہیں کی ہے۔ اپوزیشن پارٹیاں بی جے پی کے خلاف فرقہ پرستی کا پرچم بلند کررہی ہیں اور ان واقعات میں بی جے پی کو گھسیٹا جارہا ہے لیکن سوال یہ ہےکہ کیا یہ پارٹیاں بھی ایسے واقعات پر سیاست کرنے میں ملوث نہیں ہیں۔

اس طرح کی بحث و مباحث ماضی میں بھی ہوتی ہے۔ بی جے پی نے ہمیشہ نقلی سیکولرازم کی مخالفت کی ہے۔ اب اس طرح کے واقعات پر بدبختانہ سماجی مہم چلائی جارہی ہے۔ ایسی بحث کو بات چیت اور تبادلہ خیال کے ذریعہ حل کیا جاسکتا ہے۔ مودی نے دعویٰ کیا کہ جو پارٹیاں ایسا پروپگنڈہ کررہی ہیں وہ اقلیتوں کی ترقی نہیں چاہتی اور انہیں صرف ووٹ بینک کے طور پر دیکھتی ہیں۔

روزنامہ سیاست، انڈیا

Comments are closed.