ودیا بالن نے قومی ایوارڈ واپس کرنے سے انکار کر دیا

vidya-balan

ممبئی۔ بالی ووڈ اداکارہ ودیا بالن نے آج کہا ہے کہ وہ اپنا قومی ایوارڈ واپس نہیں کریں گی کیونکہ یہ اعزاز حکومت نے نہیں بلکہ ملک نے دیا ہے۔

یہ تبصرہ اس پس منظر میں آیا ہے جب فلم انسٹی ٹیوٹ طلباء سے اظہار یگانگت اور ملک میں بڑھتے ہوئے عدم تحمل کے خلاف بعض ممتاز فلمی شخصیتوں کی جانب سے قومی ایوارڈز واپس کردینے کا اعلان کیا گیا۔

انڈیا ٹو ڈے ‘   کنکلیو میں ودیا بالن نے کہا کہ یہ اعزاز قوم نے دیا ہے حکومت نے نہیں۔ لہذا میں ہرگز واپس نہیں کروں گی۔

ودیا بالن کو سال 2012ء میں فلم ’ ڈرٹی پکچر ‘ میں بہترین اداکاری پر قومی ایوارڈ پیش کیا گیا تھا ۔

اس سے پہلے فلمساز دیباکر بنرجی اور آنندپٹوردھن 10فلمی شخصیتوں میں شامل ہیں جنہوں نے فلم اینڈ ٹیلی ویژن انسٹی ٹیوٹ آف انڈیا کے احتجاجی طلباء سے اظہار یگانگت اور ملک گیر سطح پر عدم رواداری میں اضافہ کے خلاف اپنے قومی ایوارڈز واپس کردیئے ہیں۔

دریں اثناء فلمی اداکارہ ودیا بالن نے بتایا کہ انہیں سیاست میں سے کوئی دلچسپی نہیں ہے کیونکہ انہیں ناکامی کا اندیشہ ہے۔

بھارت کے صوبہ اتر پردیش کے علاقے دادری میں ایک مسلمان کو گائے کے گوشت کھانے کی افواہ پر بنیاد پرست ہندووں نے موت کے گھاٹ اتار دیا تھا جس پر پورے بھارت میں مذہبی انتہا پسندی کےخلاف احتجاج شروع ہوگیا تھا۔ اور بھارت کے تقریباً چالیس سے زائد لکھاریوں نے اس انتہا پسندی کے جواب میں ساہتیہ اکیڈمی ایوارڈ احتجاجاً واپس کردیا ہے ۔

چند دن پہلے فلم سازوں کے گروپ کے بعد ایک سائنس دان ایم بھارگو بھی ملک میں بڑھتی ہوئے عدم برداشت کے واقعات پر احتجاج کرتےہوئے اپنا پدم بھوشن ایوارڈ واپس کرنے کا اعلان کرچکے ہیں۔

عمومی طور پر اس بنیاد پرستی کا ذمہ دار وزیر اعظم مودی کوٹھہرایا جارہا ہے جن کا ماضی کے حوالے سے کردار کچھ اچھا نہیں۔انہوں نے ماضی میں گجرات میں مسلمانوں کے قتل عام پر ہندو بنیاد پرستوں کے خلاف کوئی کاروائی نہیں کی تھی۔

کچھ تجزیہ نگاروں کا خیال ہے کہ امن و امان کو کنٹرول کرنا صوبائی مسئلہ ہے جبکہ  میڈیا پر کانگریس نواز دانشوروں اور صحافیوں کا قبضہ ہے جو پہلے دن سے ہی مودی کے خلاف پراپیگنڈہ میں مصروف ہیں۔

مودی عوام کے بھاری مینڈیٹ کی وجہ سے وزیراعظم منتخب ہوئے ہیں اور کم ازکم میڈیا کو عوام کے مینڈیٹ کا احترام کرنا چاہیے اور اگر کوئی زیادتی ہوتی ہے تو اس کے حل کی کوششیں کرنی چاہیے نہ کہ اس کا نشانہ مرکزی حکومت کو بنایا جائے۔

ان کا کہنا ہے کہ دادری میں مودی کا کوئی اثرورسوخ نہیں بلکہ وہاں اکھلیش یادو کی سوشلسٹ نظریات رکھنے والی جماعت برسراقتدار ہے اور اس جماعت کو اس واقعہ کے ذمہ داروں کو فوری گرفتار کرکے انہیں سزا دلوانی چاہیے لیکن وہ اپنا غصہ مودی پر نکالنا شروع ہو گئے ہیں۔

یہی کچھ لکھاریوں کے متعلق بھی کہا گیا کہ جب کانگریس دور میں اقلیتوں سے زیادتی کے واقعات ہوتے ہیں تو یہ لکھاری خاموش رہتے ہیں۔

انڈیا ٹو ڈے

Comments are closed.