افغانستان بھارت سے جنگی ہیلی کاپٹر خریدے گا

47094686.cms

افغان حکومت ملک میں طالبان کی مسلح بغاوت کے خلاف کامیاب جنگ کے لیے بھارت سے چار جنگی ہیلی کاپٹر خریدنے کا ارادہ رکھتی ہے۔ دفاعی شعبے کے اس معاہدے کو کابل کی اب تک کی پالیسی میں تبدیلی کا ثبوت قرار دیا جا رہا ہے۔

کابل اور نئی دہلی سے جمعہ چھ نومبر کو ملنے والی نیوز ایجنسی رائٹرز کی رپورٹوں میں کہا گیا ہے کہ افغانستان اور بھارت کے مابین دفاعی شعبے میں تعاون کا یہ معاہدہ اپنی مالیت میں بہت بڑا تو نہیں لیکن کابل کی طرف سے اس طرح اپنے لیے اتحادیوں کی تلاش کا یہ عمل ممکنہ طور پر ہمسایہ ملک پاکستان کو ناراض کر سکتا ہے۔

رائٹرز نے لکھا ہے کہ افغان صدر اشرف غنی نے اقتدار میں آنے کے بعد بھارت سے فوجی مدد کے حصول کے ارادے اس لیے مؤخر کر دیے تھے کہ تب وہ پاکستان کی سیاسی اور عسکری قیادت کے ساتھ کئی سالہ دو طرفہ کشیدگی کے بعد کچھ قربت کی کوشش کر رہے تھے۔

لیکن افغان دارالحکومت کابل میں متعدد بم دھماکوں کے بعد، جن کی منصوبہ بندی اشرف غنی کے بقول پاکستان میں کی گئی تھی، اور افغانستان ہی میں طالبان کی طرف سے متعدد شہروں کے گھیراؤ کے حالیہ واقعات کے بعد اب اشرف غنی کی سوچ بظاہر بدل گئی ہے اور انہوں نے خطے میں اپنے لیے تائید و حمایت کی کوششیں تیز کر دی ہیں۔

صدر اشرف غنی کے قومی سلامتی کے مشیر محمد حنیف آئندہ ویک اینڈ پر اس لیے بھارت جائیں گے کہ وہ کابل کو ان جنگی ہیلی کاپٹروں کی فراہمی سے متعلق معاہدے کو حتمی شکل دے سکیں۔ نئی دہلی اور کابل میں اس دوطرفہ معاہدے کی تیاری میں شامل ذرائع کے مطابق یہ ہیلی کاپٹر روسی ساختہ ایم آئی 25 طرز کے لڑاکا ہیلی کاپٹر ہوں گے۔

افغان حکام کے مطابق ملکی سکیورٹی فورسز کو اپنے لیے زیادہ فضائی طاقت کی اشد ضرورت ہے تاکہ طالبان عسکریت پسندوں کی ان حالیہ عسکری کامیابیوں کا ازالہ کیا جا سکے جو انہیں حالیہ ہفتوں میں حاصل ہوئی ہیں۔ حکام کے مطابق کابل بھارت سے جو ہیلی کاپٹر حاصل کرنے کی کوشش میں ہے، وہ اپنی ’رینج اور فائر پاور‘ کے لحاظ سے ایسے گن شپ ہیلی کاپٹر ہیں، جن کی افغان دستوں کو اب طالبان جنگجوؤں کے خلاف ضرورت ہے۔

اسی دوران دو طرفہ دفاعی تعاون سے متعلق مذاکرات میں شامل ایک اعلیٰ بھارتی سکیورٹی اہلکار نے اپنا نام خفیہ رکھے جانے کی شرط پر رائٹرز کو بتایا، ’’ہم انہیں (افغانستان کو) ہیلی کاپٹر فراہم کریں گے۔‘‘ اس اہلکار کے مطابق یہ ایک ایسا معاہدہ ہے، جس پر بس ’یکبارگی‘ عمل درآمد کیا جائے گا۔

دریں اثناء ایک افغان اہلکار نے بھی ان جنگی ہیلی کاپٹروں کے بھارت سے حصول کے ارادوں کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ کابل اب ایسی علاقائی طاقتوں کی تلاش میں ہے، جو طالبان کے خلاف لڑائی میں اس کی مدد کر سکیں۔

DW

Comments are closed.