انوپم کھیر کا ایوارڈ واپسی پر احتجاج

new-delhi-actor-anupam-kher-leads-march-for-india-from-india-gate-to-358733

ملک میں بڑھتے ہوئے عدم تحمل کے خلاف مصنفین اور فنکاروں کے احتجاج پر جوابی ردعمل ظاہر کرتے ہوئے بالی ووڈ اداکار انوپم کھیر نے آج راشٹرپتی بھون تک ایک مارچ ( ریالی) کی قیادت کی اور یہ الزام عائد کیا کہ ایوارڈ واپسی مہم کا مقصد ملک کو رسواء کرنا اور موجودہ صورتحال کی غلط تصویر پیش کرنا ہے۔

فلمی اداکار انوپم کھیر جن کی اہلیہ کرن کھیر چندی گڑھ سے بی جے پی کی رکن پارلیمنٹ ہیں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ہندوستان میں دور قدیم سے ہی مذہبی رواداری اور ہم آہنگی پائی جاتی ہے لیکن بعض لوگ بڑھتے ہوئے عدم تحمل پر سکہ کا ایک ہی رُخ پیش کررہے ہیں جوکہ مٹھی بھر افراد ہیں لیکن یہ ہر ایک ہندوستانی کی سوچ نہیں ہوسکتی ۔

ہم حقیقی سیکولر لوگ ہیں اور خودساختہ سیکولرازم ، امتیازی احتجاج اور حب الوطنی پر یقین نہیں رکھتے ۔ انھوں نے بتایا کہ ہم نے متعدد ادیبوں ، فنکاروں اور فلمسازوں سے بات چیت کی ہے جن کا یہ احساس ہی کہ ملک میں کوئی عدم تحمل نہیں ہے اور آج کا یہ مارچ (ریلی ) یہ پیام دیتا ہے کہ ہندوستان ایک ہے اور عدم تحمل سے آزاد ہے جس میں فلمی دنیا کی ممتاز شخصیتوں بشمول مدھر بھنڈارکر ، اشوک پنڈت ، پریہ درشن ، منوج جوشی ، ابھیجیت بھٹا چاریہ اور ادیب مدھو کشور نے شرکت کی اور ایک میمورنڈم صدرجمہوریہ پرنب مکرجی کو پیش کیا۔

جس پر 40 شخصیتوں بشمول اداکارہ روینہ ٹنڈن نے دستخط کئے ہیں ۔ اس موقع پر قومی ایوارڈ یافتہ مدھر بھنڈارکر نے الزام عائد کیا کہ عدم تحمل کے خلاف احتجاج میں جو لوگ شامل ہیں انھوں نے نریندر مودی کی وزیراعظم کی حیثیت سے انتخاب سے قبل بھی مخالفت کی تھی جس کے باعث ان کے اخلاص اور ارادوں پر سوالیہ نشان لگ گیا ہے ۔

فلمساز نے کہاکہ گزشتہ چند دنوں سے پیش آنے والے واقعات افسوسناک ہیں اور انتخابات کے دوران جن لوگوں نے مودی کی مخالفت کی تھی اب وہی احتجاج پر نکل پڑے ہیں ۔ انھوں نے کہاکہ جس طریقہ سے حالات کو پیش کیا جارہا ہے اُس سے بیرونی ممالک میں غلط پیام جارہا ہے۔

چونکہ ہمارا ملک ہمہ لسانی اور ہمہ مذہبی ہے اور اکا دکا ناخوشگوار واقعات پیش آرہے ہیں جس کی ہم سب نے مذمت کی جبکہ 60 سالہ اداکار انوپم کھیر نے یہ ادعا کیا کہ ہم لوگ کسی تنظیم یا سیاسی جماعت سے وابستہ نہیں ہیں اور آج کا یہ مارچ ہندوستانیوں نے ہندوستان کیلئے نکالا ہے ۔

فلمساز پریہ درشن نے کہاکہ ایوارڈ کی واپسی بچکانہ حرکت ہے اور انھیں عدم تحمل پر واویلا کرنے کی بجائے اپنے قلم کی طاقت کا  استعمال کرنا چاہئے ۔

انھوں نے بتایا کہ شاہ رخ خان نے کبھی یہ کہا کہ وہ ایوارڈ واپس کردیں گے اگرچہ ایوارڈ واپس کرنیوالے قابل احترام ہیں لیکن ان کا برتاؤ اسکولی بچوں جیسا ہے ۔ تاہم پریہ درشن نے شاہ رخ خان کے خلاف تنقیدوں کو مسترد کردیا جنھوں نے کہا تھا ملک میں عدم تحمل انتہا کو پہنچ چکا ہے ۔

واضح رہے کہ عدم تحمل میں اضافہ کے خلاف اب تک شعبہ حیات کی مختلف 75 شخصیتوں نے ایوارڈز واپس کردیئے ہیں جسے بی جے پی کی زیرقیادت حکومت نے سیاسی محرکات پر مبنی قرار دیا تھا ۔

روزنامہ سیاست، حیدرآباد انڈیا

Comments are closed.