مرد زیادہ شادیوں کیلئے قرآن کی غلط تاویل کررہے ہیں

1373634450-indian-muslims-pray-first-jumma-namaz-in-kolkata_2248822
احمد آباد (انڈیا)۔ سخت لب و لہجہ والے ایک حکم میں گجرات ہائیکورٹ نے آج کہا کہ مسلم مرد ایک سے زیادہ شادی کرنے کیلئے قرآن شریف کی غلط تاویل کررہے ہیں ۔ کثیر زوجگی کی گنجائش کا ان کی جانب سے ’’خود غرضانہ وجوہات ‘‘ کے لئے استحصال کیا جارہا ہے ۔

ہائیکورٹ نے کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ ملک میں یکساں سیول کوڈ نافذ کیا جائے کیونکہ اس کی دفعات کی خلاف ورزی دستور کی خلاف ورزی کے مترادف ہے ۔

جسٹس جے بی پاردی والا نے یہ تبصرہ اپنا حکم جاری کرتے ہوئے کیا جس کا تعلق قانون تعزیرات ہند کی دفعہ 494 سے ہے ۔ جس کے تحت ایک سے زیادہ بیوی رکھنے پر سزاء دی جاسکتی ہے ۔

درخواست گزار جعفر عباس مرچنٹ نے ہائیکورٹ سے رجوع ہوکر اس کے خلاف اس کی بیوی کی درج کروائی ہوئی ایف آئی آر منسوخ کرنے کی خواہش کی تھی ۔ اس کی بیوی نے الزام عائد کیا تھا کہ اس نے اس کی (پہلی بیوی) کی مرضی کے خلاف دوسری عورت سے شادی کرلی ہے ۔

ایف آئی آر میں اس نے قانون تعزیرات ہند کی دفعہ 494 (شوہر کی یا بیوی کی زندگی میں دوسری شادی کرنا ) کا حوالہ دیا تھا ۔ اپنی درخواست میں جعفر نے دعویٰ کیا کہ شریعت اسلام مسلم مردوں کو چار شادیاں کرنے کی اجازت دیتا ہے چنانچہ اس کے خلاف ایف آئی آر قانونی جانچ کے تحت نہیں آتی ۔

اپنے حکم میں پاردی والا نے کہا کہ’’ مسلم مرد ایک سے زیادہ بیوی رکھنے کیلئے قرآن شریف کی غلط تاویل کررہے ہیں ۔ ‘‘حکم نامہ میں کہا گیا ہے کہ جب قرآن شریف کثیرزوجگی کی اجازت دیتا ہے تو اس کی منصفانہ وجہ بھی ہوتی ہے ۔ جب مرد آج اس سہولت سے  استفادہ کرتے ہیں تو وہ خودغرضانہ وجوہات کی بنا پر ایسا کرتے ہیں ۔

کثیر زوجگی کا تذکرہ قرآن مجید میں صرف ایک بار کیا گیا ہے اور یہ بھی مشروط کثیرزوجگی کیلئے ہے ۔ شریعت اسلام مسلمان کو کسی بیوی کے ساتھ ظالمانہ برتاؤ کی اجازت نہیں دیتی اور اسے اپنے سسرال کے مکان سے باہر نکال دینے اور دوسری مرتبہ شادی کرنے کی اجازت نہیں دیتی ۔

تاہم ملک کا کوئی قانون ایسا نہیں ہے جو اس صورتحال پر کارروائی کرسکے ۔ کیونکہ ملک میں یکساں سول کوڈ نافذ نہیں ہے ۔ ہائیکورٹ نے حکومت پر ذمہ داری عائد کی ہے کہ وہ یکساں سول کوڈ کے نفاذ کیلئے ضروری کاررائی کریں ۔

فیصلہ میں عدالت نے مزید تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ مسلم پرسنل کے تحت چار بیویوں کی اجازت دستور کی دفعات کی خلاف ورزی ہے ۔ کثیر زوجگی اور یکطرفہ طلاق بیوی کی مرضی کے بغیر دفعہ 14 (قانون کی نظر میںسب کی یکسانیت) دفعہ 15 (مملکت کا ذات پات ، مذہب ، صنف وغیرہ کی بنیاد پر ) امتیازی برتاؤ کی اجازت نہیں ہے ۔

اگر مملکت اس قانون کو برداشت کرتی ہے تو یہ خواتین کے ساتھ امتیازی سلوک کا ایک ذریعہ بن جائے گا جو خود اس کے قوانین کے تحت غیرقانونی ہے ۔

عدالت نے علمائے دین کے کئی بیانات اور قرآن مجید کی کئی آیات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ یہ بالکل واضح ہے کہ کسی بھی قانون کے تحت مسلمانوں کے درمیان کثیر زوجگی کی حوصلہ افزائی نہیں کی گئی ہے ۔

روزنامہ سیاست حیدر آباد انڈیا

Comments are closed.