امریکہ میں قتل عام میں ملوث خاتون دہشت گرد کا مُلا عزیز سے براہ راست تعلق کا انکشاف

ttt

خبر رساں اداروں کے مطابق امریکا میں 14 افراد کو فائرنگ کر کے ہلاک کرنے والے دو مبینہ حملہ آوروں میں سے ایک تاشفین ملک پاکستانی شہر اسلام آباد میں واقع لال مسجد کے خطیب مولانا عبدالعزیز سے ملی تھیں۔

ہفتے کے روز امریکی حکام اور اس جوڑے کے رشتہ دارواں نے بتایا کہ 27 سالہ تاشفین ملک کا خاندان ’انتہائی شدت پسندانہ‘ خیالات کا حامل ہے۔ تاشفین ملک نے اپنے شوہر سید فاروق کے ساتھ مل کر کیلی فورنیا میں ایک کمیونٹی سینٹر میں فائرنگ کر کے 14 افراد کو ہلاک کر دیا تھا، جب کہ بعد میں یہ جوڑا بھی پولیس کے ساتھ مقابلے میں مارا گیا۔ اس واقعے میں دو درجن کے قریب افراد زخمی بھی ہوئے تھے۔

اس حملے سے قبل اپنے فیس بک صفحے پر تاشفین ملک نے دہشت گرد گروہ اسلامک اسٹیٹ سے وفاداری کا اعلان بھی کیا تھا۔

امریکی میڈیا کے مطابق تاشفین ملک نے ممکنہ طور پر اپنی شوہر سید فاروق کو بھی شدت پسندی کی جانب راغب کیا

جمعے کے روز امریکی وفاقی تحقیقاتی ادارے ایف بی آئی نے بتایا کہ فیس بک پر عراق اور شام میں متحرک دہشت گرد گروہ اسلامک اسٹیٹ یا داعش کے ساتھ اپنی وابستگی کا اعلان کیا تھا اور اسی تناظر میں اب اس واقعے کی تفتیش دہشت گردی کے واقعے کے طور پر کی جا رہی ہے۔

خبر رساں ادارے ڈی پی اے کے مطابق تاشفین ملک پاکستانی صوبہ پنجاب کے علاقے کروڑ لعل عیسن ضلع لیہ سے تعلق رکھنے والے ایک گھرانے میں پیدا ہوئی۔ یہ علاقہ جہادی گروہوں اور سخت نظریات کے حامل مسلمانوں کا گڑھ تصور کیا جاتا ہے۔ ایک قریبی رشتہ دار کے مطابق تاشفین ملک کے والد 25 برس قبل سعودی عرب منتقل ہو گئے تھے، جہاں بعد میں ان کے اہل خانہ بھی منتقل ہو گئے اور تاشفین نے سعودی دارالحکومت ریاض ہی میں تعلیم حاصل کی۔ تاشفین ملک کے اس رشتہ دار کے مطابق یہ گھرانہ چھٹیاں گزارنے پاکستان آتا تھا، تاہم ’ہم یہ دیکھ رہے تھے کہ سعودی عرب میں رہتے ہوئے یہ مسلسل شدت پسندانہ سوچ کی جانب بڑھ رہا ہے۔‘

امریکی خفیہ ذرائع کا کہنا ہے کہ تاشفین ملک کا سنی مسلک سے تعلق رکھنے والے رشتہ دار شیعہ کمیونٹی کے خلاف پرتشدد کارروائیوں میں ملوث کالعدم تنظیم سپاہ صحابہ پاکستان سے تعلق بھی رکھتے تھے۔ یہ بھی کہا گیا ہے کہ سن 1990ء کی دہائی میں لیہ میں شیعہ اور سنی گروہوں کے درمیان لڑائی میں تاشفین ملک کے خاندان کے کچھ افراد ہلاک بھی ہوئے تھے، تاہم اس حوالے سے مبہم تفصیلات سامنے آ رہی ہیں۔

سپاہ صحابہ کا ایک دھڑا بعد میں الگ ہو کر دہشت گرد تنظیم لشکرِ جھنگوی میں تبدیل ہو گیا، جس نے ابتدا میں القاعدہ سے تعلق جوڑ لیا لیکن اب یہ گروہ دہشت گرد تنظیم ’اسلامک اسٹیٹ‘ کا حلیف ہے۔ تاہم یہ بات ابھی واضح نہیں ہے کہ آیا تاشفین ملک بھی اس گروہ سے منسلک تھی۔

ڈی پی اے کے مطابق تاشفین ملک سعودی عرب سے واپس پاکستان لوٹی، جہاں اس نے آٹھ برس قبل ملتان شہر میں قائم بہاالدین زکریا یونیورسٹی سے فارمیسی کے شعبے میں تعلیم حاصل کی۔ تعلیم کے دور میں اس نے اسلام آباد کا سفر کیا اور وہاں لال مسجد کے شدت پسند نظریات کے حامل خطیب مولانا عبدالعزیز سے مبینہ طور پر ملاقات کی۔ یہ وہی وقت ہے، جب سن 2007ء میں لال مسجد کے خلاف پاکستانی فوجی کارروائی میں 100 سے زائد افراد مارے گئے تھے، جن میں زیادہ تر تعداد لال مسجد کے منسلک مدرسے جامعہ حفظہ کی طالبات تھیں۔ مولانا عبدالعزیز اس کارروائی میں بچ گیا تھا، تاہم اس کا بھائی عبدالرشید غازی سکیورٹی فورسز کے ہاتھوں مارا گیا تھا۔

ایک خفیہ عہدیدار نے تاہم ڈی پی اے کو بتایا ہے کہ تاشفین ملک اور مولانا عزیز کے درمیان ملاقات لیہ کے قریب واقع شہر رحیم یار خان میں ایک تقریب میں ہوئی تھی۔ یہ بات بھی اہم ہے کہ مولانا عبدالعزیز متعدد مرتبہ بہ بانگ دہل سنی انتہا پسند تنظیم داعش سے اتحاد اور اس دہشت گرد تنظیم کے سربراہ اور خودساختہ خلیفہ ابوبکر بغدادی سے وفادای کا اعلان کر چکا ہے۔

Comments are closed.