چائنا پاک اکنامک کاریڈور ڈیڈ لاک برقرار، چھوٹے صوبے نظر انداز

99586915_2_1000x700_golden-opportunity-at-pak-china-economic-corridor-upload-photos_rev003

چین پاکستان اکنامک کاریڈور کے مسئلے پر اسلام آباد میں آل پارٹیز کانفرنس کا انعقاد ہوا جس میں چھوٹے صوبوں نے اس پر عمل درآمد پر تحفظات کا اظہار کیا اس اجلاس میں پاکستان کی تمام سیاسی جماعتوں کے راہنماء شریک ہوئےہیں۔

چین اور پاکستان نے گذشتہ سال چین پاکستان اکنامک کوریڈور منصوبے کی بنیاد رکھی تھی۔ جس کے تحت چھالیس ارب ڈالر کی لاگت سے چین کو بذریعہ زمینی رستے اور ریلوے ٹریک، گوادر بندرگاہ سے ملایا جائے گا۔ تاہم پاکستان میں مختلف سیاسی جماعتیں اس منصوبے پر حکومتی پالیسی سے متفق نہیں ہیں۔ یہ جماعتیں اس راہداری کے نقشے پر بھی متعدد اعتراضات کر چکی ہیں۔ لیکن حکومت کی جانب سے کوئی تسلی بخش جواب نہیں دیا جارہا۔

سیاسی جماعتوں نے حکومت پر زور دیا ہے کہ گوادر بندر گاہ کا مکمل اختیار صوبہ بلوچستان کو دیا جائے اور بلوچستان کے ساحل اور دیگر وسائل پر صوبے کے اختیار اور حق ملکیت کو تسلیم کیا جائے۔

کانفرنس کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے پختونخواہ ملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی نے کہا کہ اگر پاکستان کو چلانا ہے تو انصاف کرنا ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ اگرکوئی چاہتا ہے کہ پاکستان ترقی کرے تو اس کا ایک ہی راستہ ہے۔ جب تک مقامی لوگوں کو حکومت کرنے کا حق نہیں ملے گا ملک نہیں چلے گا ۔وزیراعظم حکمرانی مقامی لوگوں کو دینے کا اعلان کریں۔

انہوں نے کہا کہ اقتصادی راہداری امن کے بغیر نہیں بن سکتی اور جب تک تمام ادارے اپنی حدود میں نہیں رہیں گے ملک نہیں چلے گا ۔ انہوں نے کہا کہ دنیا کی تاریخ گواہ ہے عوام جیتی اور فوجیں ہاری ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ادارے خود لوگوں کو کرپٹ کر رہے ہیں۔

نیشنل پارٹی کے حاصل بزنجو نے کہا کہ اٹھارویں ترمیم میں صوبوں کو جو اختیارات دیئے گئے ہیں اس پر عمل درآمد ہونا چاہیے تاکہ بنیادی مسائل حل ہو سکیں۔

کانفرنس میں مختلف قرادادوں کی منظوری دی گئی اور بعد میں ایک مشترکہ اعلامیہ بھی جاری کیا گیا ۔اقتصادی راہداری پر آل پارٹیز کانفرنس کے اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ اٹھائیس مئی کو وزیراعظم نواز شریف کی سربراہی میں بلائی گئی اے پی سی میں کیے گئے وعدے پورے ہونے چاہییں ۔ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ بلوچستان کی عوام کو اقلیت میں تبدیل کرنے سے روکنے کیے لیے قانون سازی کی جائے۔

اعلا میے میں مزید کہا گیا ہے کہ گوادر کی عوام کو تمام بنیادی سہولیات فراہم کی جائی اور مقامی منصوبوں میں گوادر کی عوام کو ترجیح دی جائے۔ اعلامیے کے مطابق گوادر کے ماہی گیروں کے لیے متبادل روزگار کا انتظام کیا جائے اور انکی ہزاروں ایکڑ زمین انکے حوالے کی جائے۔ اعلامیے میں گوادر کے لوگوں پر عائد سیاسی سرگرمیوں پر پابندی ختم کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے گوادر کے عوام کوتقسیم کرنے کی پالیسی کی مخالفت اور گوادر کے شہریوں کو نئے شناختی کارڈ جاری کرنے کی مذمت کی گئی۔

سیاسی جماعتوں کی یہ اے پی سی ایک ایسے موقع پر منعقد کی گئی ہے جب گزشتہ روز چین نے پاکستان پر زور دیا تھا کہ وہ اقتصادی راہداری کے منصوبے پر مختلف حلقوں میں پائے جانیوالے اختلافات کو بات چیت کے ذریعے حل کرے۔

گزشتہ روز اسلام آباد میں چین کے سفارتخانے کے ترجمان نے اپنے ایک بیان میں امید ظاہر کی تھی کہ پاکستان کی سیاسی جماعتیں باہمی روابط اور تعلقات کو مظبوط کرتے ہوئے پاک چین اقتصادی راہداری کے منصوبے پر اپنے ختلافات کو ختم کریں گی۔

نیوز ایجنسیز

Comments are closed.