بھارت میں دہشت گردی کی منصوبہ بندی کی تھی

141219063933_zaki-ur-rehman_lakhvi_640x360_ap_nocredit

بائیں جانب ممبئی حملوں کا ماسٹر مائنڈ ذکی الرحمن لکھوی اور دائیں جانب سید صلاح الدین جس نے پٹھانکوٹ ائیر بیس پر حملے کی ذمہ دار ی قبول کی ، پاکستان میں اپنی سرگرمیاں جاری رکھے ہوئے ہیں۔

ممبئی حملوں کی منصوبہ بندی میں شامل امریکی شہری ڈیوڈ ہیڈلی نے ممبئی کی ایک عدالت کو بتایا ہے کہ پاکستانی جنگجو گروہ لشکر طیبہ نے نومبر 2008ء کے ممبئی حملوں سے پہلے بھی بھارت میں دو مرتبہ حملے کرنے کی ناکام کوشش کی تھی۔

ڈیوڈ ہیڈلی نے پیر کے دن ویڈیو لنک کے ذریعے ممبئی کی عدالت کو بیان دیتے ہوئے اعتراف کیا کہ پاکستانی جنگجو گروہ لشکر طیبہ نے سن 2008 میں ستمبر اور اکتوبر میں بھی بھارتی سرزمین پر دہشت گردی کے منصوبے بنائے تھے لیکن ان پر عملدرآمد نہ ہو سکا تھا۔ انہوں نے کہا کہ اس تمام تر کارروائی میں وہ بھی شامل تھے۔

بھارتی وکیل استغاثہ اجوَل نکہم نے پچپن سالہ ہیڈلی کے بیان کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا ہے کہ ممبئی حملوں کی منصوبہ بندی کے دوران ہیڈلی نے ’میجر اقبال‘ اور ’مسٹر علی‘ سے رابطوں کا اعتراف کیا ہے۔ امریکا کے مطابق یہ دونوں شخصیات پاکستان کی خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی سے منسلک تھے۔ نکہم نے ممبئی میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے پانچ گھنٹے تک ہیڈلی سے پوچھ گچھ کی۔

بھارتی حکام ممبئی حملوں کے لیے پاکستانی جنگجو گروہ لشکر طیبہ پر الزام عائد کرتے رہے ہيں۔ ان حملوں کے نتیجے میں دونوں ہمسایہ ممالک کے تعلقات کشیدہ ہو گئے تھے۔ آج بھی نئی دہلی حکومت کا تقاضا ہے کہ پاکستان اس کیس میں معاونت کرے اور ذمہ دار افراد کو انصاف کے کٹہرے میں لانے میں مدد فراہم کرے۔

نکہم کے بقول ہیڈلی نے بتایا ہے کہ اس نے 2002ء میں لشکر طیبہ کی رکنیت اختیار کی تھی۔ اس نے دو برس تک عسکری تربیت بھی حاصل کی، جس میں ہیڈلی نے اے کے 47 سمیت دیگر جدید اسلحہ استعمال کرنے کا طریقہ بھی سیکھا۔

نکہم کے مطابق ہیڈلی نے یہ اعتراف بھی کیا ہے کہ اسے تربیت فراہم کرنے والے لشکر طیبہ کے بانی حافظ سعید اور ذکی الرحمان لکھوی تھے۔ انہی دونوں پر ممبئی حملوں کی منصوبہ بندی کا الزام عائد کیا جاتا ہے۔

امریکی شہر شکاگو کی ایک عدالت نے سن 2013 میں ڈیوڈ ہیڈلی کو 35 برس کی سزائے قید سنائی تھی۔ پاکستانی والد کے بیٹے ہیڈلی پر جرم ثابت ہو گیا تھا کہ وہ ممبئی حملوں کی منصوبہ بندی میں شامل تھا۔ ان حملوں میں 166 افراد ہلاک ہوئے تھے۔ اس مقدمے کے دوران وعدہ معاف گواہ بننے پر اسے بھارت کے حوالے نہیں کیا گیا تھا۔

ابتدائی طور پر ہیڈلی نے الزامات کی صحت سے انکار کیا تھا تاہم امریکی حکام کے ساتھ ایک ڈیل کے نتیجے میں اس نے اعتراف جرم کیا اور وعدہ معاف گواہ بن گیا۔ یوں اسے نہ صرف بھارتی حکومت کے حوالے نہ کیا گیا بلکہ وہ سزائے موت سے بھی بچ گیا۔

DW

Comments are closed.