سعودی عرب کو اسلحے کی فروخت روکی جائے

0,,18374268_303,00

انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے واشنگٹن اور لندن سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ یمن میں ملٹری ایکشن کی سربراہی کرنے والے ملک سعودی عرب کو اسلحے کی ترسیل بند کر دیں تاکہ سویلین ہلاکتوں کو روکا جا سکے۔

ایمنسٹی انٹرنیشنل کی طرف سے سعودی سربراہی میں یمن میں شروع کی جانے والی فوجی کارروائی کو ایک سال مکمل ہونے پر آج منگل 22 مارچ کو یہ بیان جاری کیا گیا ہے۔ انسانی حقوق پر نظر رکھنے والی اس تنظیم نے ’سویلین جانوں کی زیاں کا سبب بننے والے ہتھیاروں کی بے دھڑک سپلائی‘ کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے دو مغربی طاقتوں اور دیگر ریاستوں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ’ایسے تمام ہتھیاروں کی ترسیل روک دیں جو یمن کے تنازعے میں استعمال‘ ہو رہے ہیں۔

ایمنسٹی انٹرنیشنل کے ریجنل ڈپٹی ڈائریکٹر جیمز لِنچ کے مطابق، ’’سعودی عرب اور اس کے بین الاقوامی پارٹنرز نے اس علاقے میں ہتھیاروں کی بھرمار کر کے جلتی پر تیل ڈالا ہے۔ حالانکہ اس بات کے شواہد بڑھ رہے ہیں کہ اس طرح ہتھیاروں کی بہتات سے جرائم بڑھ رہے ہیں اور نئی فراہمی شدید خلاف ورزیوں کا سبب بن سکتی ہے۔‘‘

ایمنسٹی کے مطابق واشنگٹن اور لندن جو سعودی عرب کو سب سے زیادہ اسلحہ سپلائی کرنے والے ممالک ہیں، ’’اس طرح کے ہتھیار فراہم کرنے کی اجازت برقرار رکھے ہوئے ہیں، جس کی وجہ سے ناقابل بیان درجے کا انسانی بحران جنم لے سکتا ہے۔‘‘

اس گروپ کے مطابق یہ تنازعہ شروع ہونے سے اب تک سعودی سربراہی میں کم از کم 32 ایسے فضائی حملے کیے گئے ہیں جو انٹرنیشنل ہیومینیٹیرین قانون کی خلاف ورزی کے دائرے میں آتے ہیں۔ اس بیان کے مطابق ان حملوں میں 361 سویلین ہلاک ہوئے جن میں 127 بچے بھی شامل ہیں۔

ایمنسٹی کے مطابق گزشتہ برس اپریل میں سلامتی کونسل کی جانب سے منظور کی جانے والی قرارداد نمبر 2216 میں صرف حوثی باغیوں اور ان کے اتحادیوں کو اسلحے کی سپلائی پر پابندی عائد کی گئی تھی، جن میں سابق صدر علی عبداللہ صالح کی حامی فورسز بھی شامل ہیں۔ انسانی حقوق سے متعلق اس گروپ نے اپنے بیان میں یہ بھی کہا ہے کہ رواں برس 25 فروری کو یورپی پارلیمان نے یورپی سطح پر سعودی عرب کو ہتھیاروں کی فراہمی پر پابندی کا مطالبہ کیا تھا۔

عالمی ادارہ صحت کے مطابق گزشتہ برس مارچ سے یمن میں جاری جنگ کے باعث اب تک 6300 سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں جن میں سے نصف سویلین ہیں۔ اقوام متحدہ کی طرف سے متنبہ کیا جا چکا ہے کہ اس جنگ کے باعث ایک بڑا انسانی بحران پیدا ہو سکتا ہے۔

DW

Comments are closed.