پاک فوج کا احتساب کون کرے گا؟

coas1

پاک فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف نے منگل کو فوج کے سگنل رجمنٹ سنٹر کوہاٹ کا دورہ کرتے ہوئے ایک بار پھر سیاسی بیان دیا ہے ۔ انہوں نے کہا ہے کہ ملک میں دہشت گردی کے خاتمے کے ساتھ ساتھ بدعنوانی کو ختم کیے بغیر ملک امن و استحکام ممکن نہیں ہے اور مسلح افواج ہر سطح پر احتساب کو ممکن بنانے کے لیے اقدامات کی حمایت کرے گی۔

بی بی سی کے مطابق فوج کے سربراہ نے کہا کہ ’پوری قوم کی حمایت سے ملک میں دہشت گردی کے خلاف آپریشن کے بعد امن و استحکام اُس وقت تک نہیں آ سکتا ہے جب تک ملک سے بدعنوانی کا خاتمہ نہ کیا جا سکے۔‘

اس موقعے پر خطاب میں فوج کے سربراہ نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ کو پوری قوم کی حمایت حاصل ہے لیکن ملک میں پائیدار امن و استحکام کے لیے ضروری ہے کہ بدعنوانی کو جڑ سے ختم کیا جائے۔

آرمی چیف نے کہا کہ ’پاکستان کی سالمیت، استحکام اور خوشحالی کے لیے ہر سطح پر احتساب ضروری ہے اور پاکستان کی مسلح افواج اس سمت میں بامعنی کوششوں کی حمایت جاری رکھیں گی تاکہ ہماری آئندہ نسلوں کے بہتر مستقبل کو یقینی بنایا جا سکے۔

یاد رہے کہ پاکستان کے فوج کے سربراہ کا بیان ایک ایسے موقع پر سامنے آیا ہے جب پاناما پیپرز کی افشا ہونے والی معلومات کے مطابق پاکستان کے وزیراعظم نواز شریف کے بچے بیرون ملک آف شور کمپنیوں کے مالک ہیں۔

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے سیاست دان اور سیاسی اداروں پر کرپشن کے الزامات لگانا ایک معمول ہے جب کہ حقیقت یہ ہے کہ پاک فوج سمیت ریاست کے تمام ادارے کرپشن کا شکار ہیں ۔لیکن آرمی چیف کو ایسا بیان دینے کا کوئی حق نہیں پہنچتا۔ کیا آرمی چیف دفاعی بجٹ کو پارلیمنٹ میں بحث کے لیے پیش کرنے کو تیار ہیں ؟

قومی سلامتی کے ادارے دفاع اور دہشت گردی کے نام پر ریاستی وسائل کو مسلسل لوٹ رہے ہیں اس لوٹ کا حساب کون دے گا؟کیا آرمی کے جاری آپریشنز کا مالی آڈٹ ہو سکتا ہے؟

پاکستان پیپلز پارٹی نے جنرل راحیل شریف کے بیان پر اپنے رد عمل میں اس بات پر زور دیا ہے کہ ہر ادارے اور ہر شعبے کا احتساب ہونا چاہیے۔

پاکستان پیپلز پارٹی کے سینیئر رہنما تاج حیدر کا کہنا ہے کہ ہر ایک کو اپنے اپنے ادارے سے کرپشن ختم کرنی چاہیے۔انہوں نے کہا کہ ’فوج کی جانب سے اس قسم کے بیانات غیر مناسب ہیں اور میرے خیال میں انھیں اپنے ادارے کو زیادہ ترجیح دینی چاہیے‘۔

تاج حیدر نے کہا کہ آرمی چیف کو چاہیے کہ وہ اپنے ادارے میں بھی کرپشن کا خاتمہ کریں اور کرپٹ افسران کے خلاف کارروائی کی جائے۔

کرپشن کے حوالے سے فوج کے سربراہ کے بیان پر انھوں نے کہا کہ ’جب تک سیاست میں اسٹیمبلشمنٹ کی مداخلت رہے گی ملک میں کرپشن کم نہیں ہو سکتی ہے۔ جب آپ کو معلوم ہو کہ کرپشن کر کے آپ اُس پار چلیں جائیں گے اور سب معاف ہو جائے گا اُس وقت تک ملک میں بدعنوانی ختم نہیں ہو سکتی ہے‘۔

One Comment