ویلہلم ریخ :ایک مارکسی ماہرِ تحلیلِ نفسی

ارشدنذیر

1111

Wilhelm Reich (1897-1957)

ریخ، 24 مارچ 1897ء کو آسڑیا (یوکرین ) میں پیدا ہوا۔ 1922ء میں اُس نے ویانا یونیورسٹی سے میڈیکل میں گریجوایشن کیا۔ وہ ویانا ہی میں فرائیڈ کے آوٹ پیشنٹ کلینک کا ڈپٹی ڈائرکٹر تعینات ہو گیا۔ اُس نے فرائیڈ کے تحلیلِ نفسی کے عمل کو مارکسزم کے تناظر میں دیکھنے کی کوشش کی۔

اُس کا استدلال یہ تھا کہ نیوراسس سماجی اور معاشی حالات میں پیدا ہونے والے جنسی اختلاط کا سبب ہے ۔ اُس نے اس بیماری کو بالخصوص ’’نامیاتی بلوغت‘‘ یا آرگینک پوٹینسی کا نام دیا۔ اس کے لئے اُس نے موبائل کلینک قائم کیا اورگھر گھر جا کر مریضوں کا معائنہ کیا۔ اُس نے عنفوانِ شباب کی جنسیت ، مانع حمل طریقوں اور طلاق وغیرہ کی اہمیت پر بات کی۔

ان دنوں ایسی اقدار پر بات آسڑیا کے کیتھولک چرچ کے غیض و غضب کو دعوت دینے کے مترادف تھا۔ اُس کا موقف تھا کہ وہ اس بیماری کا خاتمہ اُس کے علاج کے بجائے اس کی روک تھام کے ذریعے سے کرنا چاہتا ہے ۔ وہ عرصہ دراز تک تحلیلِ نفسی میں مارکسزم جیسے سائنسی طریقے کو استعمال کرتا رہا ۔ اس طرح اس نے فرائیڈ کے بہت سے طریقوں میں تبدیلیاں بھی کیں۔ لیکن پھر وہ مارکسزم سے منحرف ہوا اور کچھ کام میں ترامیم بھی کیں۔

اُس کی بہت سی تخلیقات ہیں جن میں سے چند ایک درج ذیل ہیں۔
The Sexual Revolution(1930)
The Function of Orgasm
Character Analysis (1933)
The Irruption of Coercive Sexual Morale
The Individual and the State
Dialectical Materialism and Psychoanalysis
Mass Psychology of Fascism
اُس کی سائنسی تخلیقات کئی حوالوں سے فرائیڈ سے زیادہ وسعت اور اہمیت کی حامل ہیں۔ ریخ انٹر نیشنل سائکیٹرک سوسائٹی جس کی بنیاد فرائیڈ نے رکھی تھا کا ممبر تھا۔فرائیڈ کی طرح ریخ کا بھی یہ ماننا تھا کہ ذہنی اختلاط میں جنسی پرورش کا بنیادی کردار ہوتا ہے ۔ فرائیڈ کی طرح اُس کا یہ بھی ماننا تھا کہ ذہنی سرگرمیوں زیادہ تر تحت الشعور کے محرکات ہی کے تابع ہوتی ہیں۔

بچے میں بہت جلد متحرک جنسی عمل شروع ہو جاتا ہے اور اُن کی جنسی توانائی ہی ان کی نفسیاتی ترقی و ارتقاء کا سبب ہوتی ہے ۔ جب بچے کے ابتدائی جنسی عمل کو دبایا جاتا ہے تو اس سے اُس کے ذہن پر بہت گہرے اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ وہ بھی یہ مانتا تھا کہ اخلاقیات مذہبی اور مافوق الفطرت روحانی عقائد یا نظریات کا ماخذ نہیں ہیں بلکہ بچوں کے جنسی ترقی و ارتقا ء کے عمل کو روکنے کے طریقے ہیں۔

بچوں کی انفرادی زندگی کی جنسی ترقی و ارتقاء کے سفر کی یہی روک ٹوک ان کی جسمانی نشوونما اورترقی کے طفلانہ، عنوانِ شباب اور بلوغت حتیٰ کہ بڑھاپے کی عمر تک ساتھ رہتی ہے اور ہر مرحلے پر اس کی زندگی پر اپنے اثرات مرتب کرتی ہے۔ یہاں تک ریخ اور فرائیڈ کے نظریات میں یکسانیت موجود ہے ۔

ریخ مارکسزم کی سائنس کو استعمال کرتے ہوئے اپنے نظریات کا ارتباط بورژوا سماجی رہن سہن اور زندگی پر کرتا ہے اور اپنے نظریات کو سماجی انداز میں وسعت دیتا ہے ۔ اُس نے پہلے بورژوا کی جنسی زندگی اور ان کی اخلاقیات کو کھل کر بیان کیا اور پھر ان کی جنسیات اور اخلاقیات کے درمیان تعلق کو کھوجنے کی کوشش کی۔ اس تحقیق کے بعد اُس نے بورژوا کے ایسے سماجی اور معاشی ڈھانچوں اور ان کی اخلاقیات کے درمیان تعلق پر تحقیق کی۔

اس نے نتیجہ نکالا کہ بورژوا کی نیوراسس ( ایسی نفسیاتی بیماری جس میں ڈپریشن، ایگزائیٹی ، ہاپوکونڈریا اور ابسیسوو بی ہیویر وغیر ہ )جیسی ذہنی اور نفسیاتی بیماری یا جذبات ہیجان انگیزی کا سبب ان کے تحت الشعور میں پائے جانے والی جنسیاتی ترقی و ارتقاء کی روک ٹوٹ ہے۔ اُس نے اس نظرئیے کو ترویج دینا شروع کر دیا کہ اگرانسان کی زندگی اور جنسی عمل کو گناہ کے احساس سے آزاد کر دیا جائے تو نیوراسس کا علاج ہو جاتا ہے ۔وہ کہتا تھا کہ ایک غیر تحکمانہ قسم کی اخلاقیات ہی اس قسم کی جنسی آزادی فراہم کر سکتی ہے اور ایسی غیر تحکمانہ اخلاقیات کی ضمانت ایک آزادانہ معاشی نظام جو اس قسم کی روک ٹوٹ کو ختم کردے ہی فراہم کر سکتاہے ۔

تحلیلِ نفسی کے سکوپ کوسماج تک بڑھانا اور پھر اس کے تجزئیے کو مختلف طبقات تک وسعت دے کر نتائج مرتب کرنا میڈیکل سائنس کے میدان سے باہر کی بات تھی۔ ریخ نے اپنی تحقیق میں اسی کو ہی بنیاد بنایا۔ اُس نے سائنس کےجزویاتی کلیے(ریڈکشنسٹ) کو چیلنج کیا اس کے بدلے میں ہولسٹک نظرئیے کو اپنایا۔

کلیت کے نظرئیے کی مثال انسانی رویہ سے یوں دی جا سکتی ہے ۔ یعنی انسانی رویہ ایک پیچیدہ مظہر ہے ۔ اس پیچیدہ مظہر یا عمل کو سمجھنے کے لئے ضروری ہے کہ اس کو پہلے سادہ ترین اور چھوٹے اجزاء میں تقسیم کر دیا جائے اور پھر ان اجزاء ہی کو کل سمجھ کر اُن کا مطالعہ کیا جائے۔ اس کے برعکس ’’کلیت کے نظریہ‘‘ پر یقین رکھنے والوں کا ماننا ہے کہ کل اپنے اجزا ء سے زیادہ ہوتا ہے اس لئے اُس کو کلیت ہی میں دیکھا جانا چاہئے۔

ریخ کا زندگی کے بارے میں عمومی رویہ کلیت ہی کی اپروچ پر مبنی تھا۔ وہ زندگی کو اُس کی کلیت میں دیکھتا تھا۔ اپنے اسی نظریے کے تحت اُس نے بیماری کے جنم لینے کا انتظار کرنے اور پھر اس کے علاج کی طرف رجوع کرنے کے بجائے بیماری کے تدارک کی بات کی ہے ۔ اپنے اسی نظریے کے تحت اُس نے موبائل کلینک کا اجراء کیا تھا تاکہ وہ بیماری کے پیدا ہونے سے پہلے اس کے تدارک کے بارے میں تفہیم پیدا کر سکے۔

ریخ 1928 ء میں اسٹرین کمیونسٹ پارٹی کا ممبر بن گیا۔ اُس نے دوسری بائیں بازو کا رحجان رکھنے والے ڈاکٹروں کے ساتھ مل کر دی سوشلسٹ ایسوسی ایشن فار سیکسوئل کونسلنگ اینڈ ریسرچ سینٹر کی بنیاد رکھی۔ اُس کا ماننا تھا کہ سرمایہ داری نظام کے خلاف محنت کشوں کی سیاسی اور متحدہ جدو جہد ہی انہیں اس نظام کے مصائب سے آزادی دلا سکتی ہے۔ اپنے ان نظریات کی وجہ سے اُسے محنت کشوں کے ایسے نفسیاتی امراض پر بھی کام کرنے کا موقع میسر آیا۔ اس طرح اُس کے پاس فرائیڈ کی نسبت کہیں زیادہ ڈیٹا جمع ہو گیا جس کی بنیاد پر اُس نے اپنے تحقیقاتی نتائج مرتب کیے۔

اُس نے ’’عضلاتی تحفظ ‘‘ یا مسکولر آرمر کی اصطلاح بھی تخلیق کی ۔ جس کا مطلب آپ کے جسم کی حرکت سے آپ کی شخصیت کی عکاس ہے۔اُس کی اسی اصطلاح پر باڈی سائیکوتھرپی ۔ جیسٹالٹ تھرپی۔ بائیوانرجیٹک انیلیسس اور پرائمل تھرپی جیسی ٹیکنیکس نے جنم لیا۔
ریخ کی ذاتی زندگی بھی بڑی پرآشوب اور تلاطم خیز تھی۔ اُس کا بچپن۔جوانی۔ معاشقے۔ سیاسی زندگی کی کشمکش اور آخر میں جیل سب کچھ اس کی بے چین روح کا طویل قصہ سناتے ہیں ۔

ریخ کو بیالوجی اور فطری سائنسز کے علوم میں بچپن ہی سے دلچسپی تھی۔ اُس نے 8 سال سے 12 سال تک کی عمر میں اپنے والد کے فارم میں جانوروں کی افزائش، جانوروں کی پرورش، زراعت ، بیالوجی اور دیگر فطری سائنس کا براہِ راست مشاہدہ شروع کر دیا۔اپنے نجی استاد کی سرپرستی ہی میں اُس نے 12سال کی عمر میں تتلیوں ، حشرات اور پودوں کے ذخیرہ پر مشتمل اُس نے ایک لیبارٹری بنا لی تھی۔

کہا جاتا ہے کہ فطری زندگی کے افعال اور جانوروں کا جنسی ملاپ سے متعلق اُس کی دلچسپیاں ہی بعد کی عمر میں اُس کی بایوسائیکیٹری ، انسانی جذبات کی انسانی زندگی کی حیاتیاتی بنیاد، بیالوجی اور میڈیسن کی تعلیم کا سبب بنی ہوں گی۔

ریخ کی ماں جس کے ساتھ اُسے شدید لگاؤ تھانے 1910 ء میں اُس وقت خودکشی کر لی جب ریخ کے باپ کو اس بات کا علم ہوا کہ اُس کی بیوی کے ریخ کے ایک استاد کے ساتھ ناجائز تعلقات تھے۔ اس کے چار سال بعد اُس کا والد بھی ٹی بی سے مرگیا۔ اُس وقت ریخ کی عمر صرف چودہ سال تھی۔

پہلی عالمی جنگ کے موقع پر 1915ء میں وہ آرمی میں چلا گیا۔ اُس نے آسڑین آرمی میں 1916-18 بطور لیفٹینٹ خدمات سرانجام دیں اور اٹلی کے محاذ پر تین مرتبہ جنگ میں شامل ہوا۔ یہاں اُسے ’’جنگ کو بطور مشین‘‘ دیکھنے کا تجربہ ہوا۔

اُس نے جولائی 1922ء میں ویانا سے ایم۔ڈی کی ڈگری حاصل کی ۔ بعدازاں اُس نے یونیورسٹی ہسپتال ویانا سے انٹرنل میڈیسن اور پھر نیورسائیکیٹری میں پوسٹ گریجوایشن کی۔ 1920 میں ہی اُس نے ویانا کی سائکیٹرسٹ ایسوسی ایشن کی رکنیت حاصل کر لی۔ وہ فرائیڈ کا سب سے کم عمراور انتہائی ہونہار شادگر بن کر ابھرا۔

ویانا کے سائیکوانیلیٹک انسٹی ٹیوٹ کا رکن ہونے کی وجہ سے اُس نے کلینکل موضوعات اور بائیوسائیکٹری پر لیکچرز دیئے ۔ پھر اُس نے نیوروسس کی سماجی وجوہات پر اپنی تحقیق کی۔ اس کے لئے اُس نے ویانا کے مختلف اضلاع میں ذہنی صحت کے مراکز قائم کئے۔ ریخ کی اس تحقیق اور خاطر خواہ کلینیکل کام نے اُس کے اورفرائیڈ کے درمیان فاصلے بڑھانا شروع کر دیا۔

نتیجتاً دونوں کے درمیان اختلافات پیدا ہوگئے۔ فرائیڈ کا خیال تھا کہ انسان کی فطری جنسی جبلتوں اور ان کو دبانے کے تضاد سے نیوراسس جنم لیتی ہے ۔اس بیماری میں سماجی دباؤ سے وہ انکاری تھا۔ اس کے برعکس ریخ کی کلینیکل تحقیق کے نتائج فرائیڈ سے مختلف تھے۔

ریخ کا کام بھی اُس کے لئے تنازعہ کا باعث بنا۔اپنی کتاب (ماس سائیکالوجی آف فاشزم ) میں ریخ نے عوامی فاشزم کے بارے میں اپنا تجزیہ پیش کیا۔ اس میں اُس نے شخص کی ایسی خصوصیات کے بارے میں بات کی جو فاشزم کی طرف لے جاتی ہیں۔ اُس کی اس تحقیق کو نازی ڈکٹیٹر شپ کے خلاف سمجھتے ہوئے ، اُس وقت کے بورژوا نفسیات دانوں نے اُس کی مخالفت شروع کر دی۔ کتاب میں دیئے گئے تقابلی جائزے کو سٹالن کے خلاف خیال کیا گیا۔ ریخ کو نفسیات دانوں کی ایسوسی ایشنز سے خارج کرنے کی جو رسمی وجہ بتائی جاتی ہے وہ اُس کا متحرک سیاسی کردار ہے ۔ لیکن حقیقتاً اُس کی ’’پرولتاریہ طبقہ ‘‘ بورژوا طبقے کے نفسیات دانوں اور ڈکٹیٹرشپ کے لئے ناقابلِ قبول تھی۔

اس کے علاوہ ریخ نے بین الاقوامی انقلابی پارٹی کی تعمیر اور اس کی ضرورت پر بھی ٹراٹسکی سے اختلاف کیا۔ اُس نے اپنی آپ بیتی میں لکھا کہ میرے خیال کے مطابق ٹراٹسکی کا بین الاقوامی پارٹی بنانے کا منصوبہ مکمل طور پر بے سود ہے جس کو ناکامی ہوگی۔ ‘‘اس سیاسی اختلاف کے باوجود ریخ ایک مارکسی تحلیلِ نفسی کا ماہر تھا جس نے علمِ نفسیات کو سماج کے ساتھ جوڑا۔

Comments are closed.