محمد علی کی آخری رسومات: طیب اردگان اپنی سیاست نہ کر سکے

تت

ترکی کےصدر نے جمعے کو عظیم باکسر محمد علی کی الوداعی عوامی تقریب میں شرکت نہیں کی اور وہ جمعرات کو ان کے جنازے میں شرکت کے بعد اپنا دورہ مختصر کر کے واپس وطن لوٹ گئے۔

طیب اردگان جوآج کل مغرب اور امریکہ کے خلاف دھواں دھار بیانات دے رہے ہیں، عظیم باکسر محمدعلی کی آخری رسومات میں شرکت کے لیے امریکہ پہنچے تھے۔جمعرات کو انہوں نے ان کے جنازے میں شرکت کی اور اس موقع پر وہ خطاب بھی کرنا چاہتے تھے مگر محمد علی کی فیملی نے صدر اردگان سے معذرت کر لی۔

جمعے کو محمد علی کو امریکی ریاست کینٹکی میں واقع ان کے آبائی شہر لوئی ول میں منعقدہ ایک تقریب میں زبردست خراج عقیدت پیش کیا گیا، جبکہ اس سے پہلے جمعرات کو ان کی نماز جنازہ پڑھائی گئی تھی۔

اگرچہ ترکی کے ذرائع ابلاغ نےصدر اردگان کے امریکہ سے جلد لوٹ جانے کی وجہ نہیں بتائی، تاہم ترکی زبان میں سی این این کی خبروں میں بتایاگیا کہ ترکصدر محمد علی کی آخری تقریب میں ان کے تابوت پر خانہ کعبہ کے غلاف ایک ٹکڑا رکھنا چاہتے تھے لیکن انھیں اس کی اجازت نہیں دی گئی۔

امریکی نشریاتی ادارے سی این این کا مزید کہنا ہے کہ صدر طیب اردگان یہ بھی چاہتے تھے کہ آخری عوامی تقریب میں ترکی کے مذہبی امور کے ادارے کے سربراہ ان کی میت پر قران کی تلاوت بھی کریں، لیکن حکام نے انھیں بتایا ایسا نہیں کیا جائے گا۔

جمعے کو صدر کے دفتر سے اس حوالے سے کوئی سرکاری بیان نہیں جاری کیا گیا کہ وہ اپنا دورہ مختصر کر کے واپس کیوں آ رہے ہیں، تاہم ترکی کے ایک نجی خبر رساں ادارے ’دوگان‘ کا کہنا تھا کہ صدر محمد علی کی آخری تقریبات کے منتظمین سے خفا تھے کہ انھوں نے ان کے تابوت پر خانہ کعبہ کے غلاف کا ٹکڑا رکھنے کی اجازت دینے سے انکار کر دیا تھا۔

خبر رساں ادارے کے مطابق منتظمین نے ترکی کے سب سے بڑے عالم کو تقریب میں قرآن کی تلاوت کرنے سے بھی منع کر دیا تھا۔

خبر رساں ادارے کا مزید کہنا تھا کہ پروگرام کے مطابق آخری تقریب میں دیگر رہنماؤں اور مشہور شخصیات کے علاوہ ترکصدر اور اردن کے شاہ عبداللہ نے بھی محمد علی کے حوالے سے اپنے جذبات کا اظہار کرنا تھا، لیکن آخری وقت میں جب دو دیگر مقررین کو اس فہرست میں شامل کیا گیا تو ان دونوں رہنماؤں کے نام فہرست سے نکال دیے گئے تھے۔

یاد رہے کہ لوئی ول میں منعقدہ تقریب میں مسلمان، عیسائی، یہودی اور دیگر لوگوں نے شہری حقوق کے لیے محمد علی کی جدوجہد کو یاد کیا۔اس تقریب سے سابق صدر بل کلنٹن نے بھی خطاب کیا جب کہ امریکی صدر براک اوباما کے پیغام کو پڑھ کر سنايا گيا۔

اوباما نے محمد علی کی ’اوریجنلیٹی‘ کی تعریف کی اور انھیں اس دور کا ’عظیم ستارہ بتایا جو کہ سچا اور انتہائی بااثر‘ تھا۔

Comments are closed.