ایک بغاوت، تیس سوال

خالد تھتھال :استنبول

13816901_213577075705063_242480955_n

پندرہ جولائی کی شب فوجی کودتا کو چند ہی گھنٹوں میں ترک عوام نےمل کر ناکام بنا دیا۔ لیکن صدر طیب رجب اردوعان کا جمہوری کودتا کامیابیوں کے نئی تاریخ رقم کر رہا ہے۔ بی بی سی کے مطابق چند دن پہلے تک 118 جرنیلوں سمیت 7500 فوجی زیر حراست ہیں۔ آٹھ ہزار پولیس اہلکاروں کو ان کے عہدوں سے ہٹایا جا چکا ہے۔ 1481 ججوں سمیت عدلیہ سے 3،000 عہدیداروں کواپنے عہدوں سے ہٹایا جا چکا ہے۔

محکمہ تعلیم سے 15,200 اور پرائیوٹ سکولوں سے تعلق رکھنے والے 21,000 اساتذہ کے لائسنس منسوخ کیے جا چکے ہیں۔ یونیورسٹی کے 1577 ڈینز کو استعفیٰ دینے پر مجبور کیا گیا ہے۔شعبۂ تعلیم سے تعلق رکھنے والے بہت سے افراد اور دانشوروں کے ملک چھوڑنے پر پابندی لگا دی گئی ہے۔ وزارت خزانہ سے 1500 لوگوں کو ان کو بھی فارغ کر دیا گیا ۔ 492 علماء، مبلغ اور مذہبی استادوں کو بھی ملازمتوں سے نکالا جا چکا ہے۔ سوشل پالیسی منسٹری 393 سے افراد کے عملے کو برخاست کر دیا گیا ہے۔ وزیر اعظم کے دفتر سے257 افراد نکال دیئے گئے۔ خفیہ اداروں کے 100 اہلکاروں کو معطل کیا گیا ہے۔

لیکن یہ پرانے اعدار و شمار ہیں، کچھ لوگ اس پکڑ دھکڑ سے متاثرہ افراد کی تعداد 50,000 سے زیادہ بتاتے ہیں۔ کچھ اس کی تعداد 1,00,000 سے بھی اوپر بتا رہے ہیں۔ ترکی میں اس وقت کیا ہو رہا ہے، اس کا علم اردوعان کے علاوہ صرف اللہ تعالیٰ کو ہے۔ کیونکہ ملک میں تین ماہ کیلئے ہنگامی حالات کا اعلان ہو چکا ہے۔ تمام شہری بنیادی حقوق معطل کر دیئے گئے۔ اب اردوعان پارلیمان کو نظر انداز کر کے ایسے قوانین منظور کروا سکنے کی پوزیش میں ہے جنہیں عدالت بھی چیلنج نہیں کر سکے گی۔ میڈیا پر ویسے ہی پابندیاں لگ چکی ہیں۔

اسی بے یقینی کی کیفیت میں کچھ لوگ سرکاری پراپیگنڈے سے ہٹ کراس سارے واقعے کے محرکات اور ماہیت کو سمجھنے کے علاوہ اس فوجی بغاوت کی اصلیت کو سمجھنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ اس بغاوت کے پیچھے کون تھا، یہ کیوں ہوئی، اور اس کیلئے اسی دن کا انتخاب کیوں کیا گیا، اس کی ناکامی کے اصلی اسباب کیا تھے، کیا یہ فوجی بغاوت واقعی کسی حلقے کی ناکام کوشش تھی یا ایک بہت ماہرانہ انداز سے سٹیج کیا جانے والا ڈرامہ تھا۔ اسی سلسلہ میں ترکی کے اخبار“نئی زندگی“ میں ویسیل آئہان نامی کالم نگار کا ایک مضمون شائع ہوا ہے جس کا عنوان ہے ” تیس حیران کن سوال جنہیں ترکی کا کودتا اپنے پیچھے چھوڑ گیا“۔ ان سوالوں کی روشنی میں ہمیں کافی کچھ سمجھ آ سکتا ہے کہ یہ فوجی بغاوت کیا تھا اور کیوں ہوئی۔

۔1):۔ ہمیں آج تک کی پوری تاریخ میں فوجی کودتا کی کوئی ایسی مثال نہیں ملتی جو پل بند کر کے برپا کر کے کی گئی ہو۔ وہ فوج جو باسفورس کا پل بند کئے کھڑی تھی، وہ صدر رجب طیب اردوعان اور وزیر اعظم بنالی یلدرم کو ٹیلی ویژن چینلز پر بیان جاری کرنے سے روک سکتی تھی۔ انہوں نے ایسا کیوں نہیں کیا؟

۔2):۔ دنیا میں کبھی کوئی ایسی بغاوت نہیں ہوئی جس میں صدر، وزیر اعظم بلکہ کابینہ کسی ایک بھی وزیر کو گرفتار نہیں کیا گیا۔ ایسا نہ کرنے کا کیا جواز ہے؟

۔3):۔ باوجود اس حقیقت کے کہ تمام فوجی بغاوتیں صبح ہونے سے پہلے برپا ہوتی ہیں، اس فوجی بغاوت کیلئے وہ وقت کیوں چنا گیا جب ہر کوئی جاگ رہا تھا؟

۔4) :۔ کیا یہ نارمل بات ہے کہ رات کے وقت جونیئر اور نان کمیشنڈ افسران کے علاوہ کوئی بھی سینئر کمانڈر سڑکوں پر موجود نہ ہو۔ اور موجود سپاہیوں کو پتہ تک نہ ہو کہ وہ کیا کرنے جا رہے ہیں اور انہیں کیا کرنا چاہیئے؟

۔5):۔ اردوعان نے اپنا بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ ” دن کے تین بجے نقل و حرکت ہوئی تھی“۔ اور قومی انٹیلجنس ایجنسی نے دن کے ساڑھے چار بجے اردووعان کو ہونے والی بغاوت کے منصوبے کی خبر دے دی تھی۔ اگر اسی وقت اردوعان اپنا بیان دے کر لوگوں کو سڑکوں پر آنے کی دعوت دے دیتا تو فوجی بغاوت برپا نہ ہوتی، فوجی اپنی بیرکوں سے باہر ہی نہ آتے اور سینکڑوں لوگوں کو اپنی جان سے ہاتھ نہ دھونا پڑتا۔ اردوعان تب کیوں خاموش رہا؟

۔6):۔ کیا با الفاظ دیگر وہ ”خدائی تحفے“ کا انتظار کر رہا تھا، یعنی جب بغاوت ہو جائے تو پھر لوگوں کو سڑکوں پر آنے کی دعوت دوں گا۔ اس نے اپنا بیان چھ گھنٹوں تک کیوں روکے رکھا؟

۔7):۔ جب اردوعان کو دن کے ساڑھے چار بجے بغاوت ہو جانے کی اطلاع مل چکی تھی تو کسی پوشیدہ مقام پر منتقل ہو کر وہاں سے اپنا بیان جاری کرنے کی بجائے وہ جہاز پربیٹھ استنبول کیوں روانہ ہوا جہاں باغیوں کے جہاز ابھی تک فضا میں محو پرواز تھے۔

۔8) :۔ اس حقیقت کو جانتے ہوئے کہ استنبول کے اتاترک ایئر پورٹ کا باغی فوج محاصرہ کئے ہوئے ہے، اسی ایئر پورٹ کی طرف پرواز کرنے کی کیا منطق تھی؟

۔9):۔ اس حقیقت کو جاننے کے باوجود کہ اردوعان کی فلائیٹ کا ریڈار پر پتہ چلایا جا سکتا ہے، اس نے پراوز کیلئے ایئر ٹرانسپورٹ ایسوسی ایشن کے جہاز کے بجائے کسی دوسرے جہاز کو اپنے لئے منتخب کیوں نہیں کیا؟

۔10):۔ اردوعان نے ایف سولہ کے ان پائلٹوں پر کیسے اعتماد کر لیا جو اس کے ایئر ٹرانسپورٹ ایسوسی ایشن کے جہازکی معیت میں ساتھ اڑ رہے تھے؟۔

۔11):۔ ایک ایسا انسان جسے اپنے قتل ہونے کا ڈر اس قدرشدید ہو کہ اس نے اپنے محل میں ایک لیبارٹری قائم کی ہوئی ہے کہ کوئی اسے زہر بھرا کھانا نہ کھلا دے۔ اردوعان نے ایئر ٹرانسپورٹ ایسوسی ایشن کے طیارے میں سفر کرنے کا رسک کیسے لے لیا اور وہ کیوں کھلے نشانے پر آ گیا، کیا یہ ایسے نہیں ہے جیسے کوئی کہے ” پلیز مجھے مارو“؟

۔12) کیا یہ نارمل بات ہے کہ این ٹی وی، سی این این ترک، دوعان خبر، انادولو ایجنسی جیسے نمایاں چینل شروع ہی سے دھڑا دھڑ رپورٹنگ جاری رکھے ہوئے تھے جب کہ کسی کو بھی کچھ خبر نہ تھی کہ کیا ہو رہا ہے اور اردوعان اور یلدرم کا ہر بیان اس فقرے سے شروع ہوتا رہا کہ ” فتح اللہ گولین کی دہشت گرد تنظیم کے ترک فوج کے اندر ہمدردوں نے فوجی بغاوت برپا کر دی ہے ”؟۔

۔13): بغاوت کے منصوبہ کاروں نے ترکی پارلیمان کو نشانہ کیوں بنایا جب کہ ان کا اصلی ہدف اردوعان اور اس کا محل تھا۔ ہم اس کی کیا تشریح کر سکتے ہیں کہ ایف سولہ نے پارلیمان کو تو ٹھیک نشانہ بنایا لیکن 450,000 مربع میٹر پر پھیلے گئے محل پر نشانہ چوک گیا اور محل کے صرف باغ پر ہی بم پھینکنے میں کامیاب ہوا؟

۔14):۔ کیا یہ نارمل بات ہے کہ صدارتی محل جس کی حفاظت پر جدید ترین اسلحہ سے مسلح سینکڑوں پہرے دار موجود ہوں وہاں قبضہ کرنے کیلئے 13 کمانڈروں اور 13 فوجیوں کو بھیجاگیا جنہیں پولیس نے دروازے پر ہی اپنی حراست میں لے لیا؟

۔15):۔ ملٹری کمانڈر کیوں ایک شادی کی تقریب میں حصہ لینے پہنچ گئے جب کہ انہیں دن کے چار بجے ہی پتہ چل چکا تھا کہ فوجی بغاوت ہونے والی ہے؟

۔16):۔ پچاس سے بھی کم تعداد فوجیوں کی مدد سے ترک سیٹ کا موصلاتی نیٹ ورک باغی اپنے قبضے میں لے کر تمام ناپسندیدہ نشریات کو روک سکتے تھے، یا وہ ٹیلی کمیونیکیشن کے ڈائرکٹوریٹ پر حملہ کر کے انٹرنیٹ کی ٹریفک کو معطل کر سکتے ہیں، لیکن انہوں نے ایسا نہیں کیا۔ کیوں؟

۔17):۔ جب ترکی کی نیشنل انٹیلیجنس ایجنسی نے ریاست کے تقریباً تمام اعلیٰ مقتددرین کو دن کے چار بجے ہی بغاوت کے منصوبے کی اطلاع دے دی تھی تو سرکاری چینل ٹی آر ٹی ( ترکی رادیو تیلی ویزی یون کُورومو) کو کیوں باغیوں کے ہاتھ لگنے اور بغاوت کا اعلان کرنے سے نہیں روکا گیا؟

۔18):۔ کیا یہ عجیب نہیں کہ ٹی آر ٹی کے ملازمین بغاوت کے اعلان کے فوراََ بعد اپنے اپنے ڈیسکوں پر پہنچ گئے اور نشریات حسب معمول جاری رہیں؟

۔19):۔ ٹوئٹر اور دوسرے سوشل میڈیا کی ویب سائٹس کو بلاک کیوں نہیں کیا گیا، اور نہ ہی انٹرنیٹ کی رفتار کو اس رات آہستہ کیا گیا جیسا کہ دہشت گردی کے چھوٹے سے چھوٹے واقعہ کی صورت میں ایسا ہوتا ہے؟

۔20):۔ جب دہشت گردی کے ایک چھوٹے سے حملے پر ہی خاموشی اختیار ( سنسر کرنا) کرنے کا حکم صادر ہو جاتا ہے، ایک فوجی بغاوت کے وقت ایسا حکم صادر کیوں نہ ہوا؟

۔21):۔ 2013ء کے غازی پارک میں ہونے والے احتجاج کی وجہ سے اردوعان بہت پریشان تھا، لیکن اس (بغاوت کی) رات وہ مکمل طور پر ریلیکس تھا، بلکہ اس کا داماد ہنس رہا تھا۔ ایسا کیوں ہوا جب کہ سینکڑوں لوگ ٹی وی کی سکرینوں پر مرتے نظر آ رہے تھے؟

۔22):۔ کیا یہ ممکن ہے کہ فوج کے اندر گولین کے 100 حمایتی جنرل تین سال تک اردوعان کے ہاتھوں اس ( گولین) کی تضحیک اور کردار کشی برداشت کرتے رہیں اور اس وقت کا انتظار کریں جب گولین سے منسلک تمام ادارے حکومت اپنے قبضے میں کر لے اور فوج سے گولین کی حمایتی افسران کی ریاستی اداروں سے صفائی ہو جائے تب انہیں بغاوت برپا کرنے کی ہوش آئے؟

۔23):۔ کیا یہ سچ ہے کہ حکمران جماعت ”عدل و ترقی پارٹی“ کے ڈپٹی لیڈر کے بھائی میجر جنرل محمد دسلی اور دوسرے اعلیٰ افسران نے شروع میں اس بغاوت کی پشت پناہی کی اور بعد میں اس کی حمایت سے دست کش ہو گئے؟

۔24):۔ فوجی بغاوت کے بعد جمہوری حکومت نے ریاستی ملازمین کی اس قدر چھانٹی کی جتنی وہ کبھی بھی فوجیوں کی نہیں کریں گے۔ کیا فوجی بغاوت ان چھانٹیوں کیلئے ایک بہانہ تھی؟

۔25):۔ فوجی بغاوت کی دوسری صبح آئینی عدالت کے الپ ارسلان آلتان اور ایردال تیرجان کو غیر قانونی طور پر حراست میں لے لیا گیا۔ 140 ججز اور 48 ریاستی کونسل کے ممبران کے خلاف بھی گرفتاری کے احکامات جاری ہوئے۔ عدلیہ کے 2,745 ممبران، ریاستی ججز اور پراسیکیوٹرحضرات کو زیر حراست لے لینے کا حکم جاری کیا گیا۔ ان لوگوں کا فوجی بغاوت سے کیا تعلق تھا۔ کیا ان کی فہرست پہلے سے ہی تیار کر کے رکھی ہوئی تھی؟

۔26):۔ وزارت داخلہ نے مرکزی اور صوبائی ہیڈ کوارٹر کے سٹاف کے 8,777 لوگوں کو نوکریوں سے معطل کر دیا۔ کیا اس بغاوت کے برپا ہونے میں پولیس ملوث تھی؟

۔27):۔ محکمہ تعلیم نے 15,200 ملازمین اور پرائیویٹ سکولوں کے 21,000 اساتذہ کے لائسنس کینسل کر دیئے۔ اس کا جواز ” فوجی بغاوت کے بعد کی تحقیقات“ کے الفاظ سےپیش کیا گیا۔ 48 گھنٹوں کے اندر 50,000 لوگوں کی تحقیقات کیسے ممکن ہیں؟

۔28):۔ کیا قومی انٹیلیجنس ایجنسی کی غیر قانونی طور پر تیار کی گئی فائلوں کو استعمال کر کے تین دنوں کے اندر 1,00,000 کی صفائی کی گئی؟

۔29):۔ اگر بغاوت کے منصوبہ ساز حکومت کا تختہ الٹنے میں کامیاب ہو جاتے کیا انہوں نے بھی اسی پیمانے پر تطہير کرنی تھی؟

۔30):۔ کیا اس تطہیری عمل کو ایک ایسے کودتا کا نام دیا جا سکتا ہے جو بغیر کسی کوشش کے ہی برپا ہو گیا؟


Comments are closed.