کوئٹہ میں انسانیت سوز سانحہ 

بجاربلوچ

0,34563


میڈیاکے ذریعے دستیاب خبروں کے مطابق08اگست2016ء کی صبح بلوچستان بارایسوسی ایشن کے صدراورمعروف وکیل بلال انور کاسی ایڈووکیٹ حسبِ معمول اپنی گاڑی میں گھرسے نکل کرکورٹ جارہے تھے توموٹرسائیکل سوار حملہ آوروں نے گھرکے قریب ہی ان پر شدید فائرنگ کی جس کے نتیجے میں وہ موقع پرہی جان بحق ہوگئے ۔ان کی لاش کوسول ہسپتال کوئٹہ پہنچایاگیا۔ان کے قتل کی خبرسُن کروکلاء بڑی تعداد میں اسپتال پہنچ گئے مقتول کی لاش کوجب شعبہ حادثات سے باہرلایاجارہاتھاتوعین اس وقت ایک خودکش حملہ آورنے خودکو وکلاء کے درمیان دھماکہ سے اڑادیا۔اس خودکش دھماکہ کے نتیجے میں وہاں موجود70سے زائداشخاص موقع پرہی جان بحق اورڈیڑھ سو سے زائد زخمی ہوگئے ۔جان بحق ہونے والوں میں پچاس سے زائد وکلاء،اسپتال وپولیس کے چنداہلکار،صحافی اورعام شہری شامل ہیں ۔

وکلاء کے قتلِ عام کی اس انسانیت سوزواقعہ کی ذمہ داری داعش اوراس سے منسلک طالبان کے ایک گروہ جماعت الاحرار نے قبول کی ۔اس عظیم سانحہ پرحکومتی ردعمل نہ صرف روایتی اوربھونڈاہے بلکہ کافی مشکوک بھی ہے ،واقعہ کے ردعمل میں فوری بیان دیتے ہوئے کٹھ پتلی وزیرِاعلیٰ ثناء زہری نے اس عظیم سانحہ کوبھارتی خفیہ ادارہ راکی کارستانی قراردیا۔واقعہ کے ردعمل میں اسی روزگورنرہاؤس کوئٹہ میں ایک اجلاس وزیراعظم نوازشریف کی صدارت میں ہواجس میں آرمی چیف جنرل راحیل شریف بھی شریک تھے ۔اسی روزایک اورسیکورٹی اجلاس آرمی چیف کی صدارت میں ہوئی جس میں کورکمانڈرکوئٹہ،چیف سیکریٹری اورثناء زہری نے شرکت کی۔

کوئٹہ سانحہ کے تناظرمیں اگلے روز09 اگست کوجی ایچ کیوپنڈی میں کورکمانڈرزکااجلاس ہوااوراس سے اگلے روزیعنی 10اگست کووزیراعظم نوازشریف نے قومی اسمبلی میں کوئٹہ سانحہ پربیان دیااورنیشنل ایکشن پلان سے متعلق ایک اجلاس کی بھی صدارت کی جس میں آرمی چیف،ڈی جی آئی ایس آئی، وزیرداخلہ اوروزیرخزانہ سمیت اعلیٰ حکام نے شرکت کی ۔مذکورہ بالاتمام اجلاسوں کی میڈیارپوٹس کے مطابق پاکستانی حکام نے کوئٹہ میں وکلاء کے قتل عام کی اس انسانیت سوزواقعہ کیلئے بھارتی خفیہ ادارہ ’’را‘‘RAWکوذمہ دارٹھہرایااوراسے چین پاکستان اقتصادی راہداری منصوبہ کوسبوتاژکرنے کی سازش قراردی ۔مذکورہ اجلاسوں میں حکام نے مقبوضہ بلوچستان میں فوجی آپریشنز(جنھیں اب وہ کومبنگ آپریشنزکانام دیتے ہیں)میں شدت لانے،انسدادشدت پسندی کے نام پرموجودکالے قوانین کومزیدسخت بنانے اورپہلے سے بے لگام سیکورٹی اداروں کے اختیارات میں مزیداضافہ کرنے کے فیصلے کئے ہیں ۔

کوئٹہ میں وکلاء کے قتل عام پرپاکستانی حکام کے ردعمل کاجائزہ لیں توان کاردعمل نہ صرف روایتی اوربھونڈاہے بلکہ کافی مشکوک بھی نظرآتا ہے پہلی بات یہ ہے کہ مقبوضہ بلوچستان میں کٹھپتلی وزیراعلیٰ اوراسکی حکومت کی بے اختیاری کوئی ڈھکی چھپی بات نہیں ہے ۔حقیقت یہ ہے کہ کٹھ پتلی وزیراعلیٰ کے ماتحت ایساکوئی مستعداوراہل سیکورٹی ادارہ توسرے سے ہے ہی نہیں جوزیربحث سانحہ جیسے واقعات کے محرکات اوران کے ذمہ دار عناصرکااتنی کم وقت میں پتہ لگائے جتنی سرعت کے ساتھ ثناء زہری نے واقعہ کی ذمہ داری ’’را‘‘ پرڈال دی ۔بات تو صاف ہے کہ ثناء زہری سے یہ بات کسی اورنے کہلوائی ہے ورنہ ثناء زہری اورسرفرازبگٹی کے عہدوں اوراختیارات کی اصلیت کاسب کوپتہ ہے ۔

دوسری بات یہ ہے کہ پوری دنیاجانتی اورمانتی ہے کہ اسلام کے نام پرانتہاپسندی ودہشت گردی کامرکزاورپناہ گاہ پاکستان ہی توہے۔ روزاول سے ہی پاکستان کی داخلہ اورخارجہ پالیسی میں اس بیمارسوچ اورعناصرکوکلیدی مقام حاصل ہے بلکہ تخلیقِ پاکستان کیلئے بھی اس کے خالقوں نے اسی اسلامی انتہاپسندی کواستعمال کیا۔تشکیلِ پاکستان کے فوری بعدپاکستان نے توسیع پسندسوچ کے تحت کشمیرپرقبضہ کیلئے جوحملہ کیااسے بھی جہادکامقدس نام دیا۔مارچ1948ء میں بلوچستان کے آزادریاست پربھی اسلام کے نام پرپاکستان نے قبضہ کیا،گویااسلامی انتہاپسندی ودہشتگردی توپاکستان کی خمیرمیں شامل ہیں۔

پاکستان کی سیکورٹی اسٹیبلشمنٹ اسلامی انتہاپسندجہادی عناصرکواعلانیہ اپنااسٹریٹجک اثاثہ قراردیتی رہی ہے اورکئی دہائیوں سے افغانستان،بھارت،مقبوضہ بلوچستان اورایران کے خلاف ان کوبطورآلہ کاراستعمال کرتی رہی ہے ۔یہ عام فہم بات ہے کہ نہ توکوئی جہادی بھارت کیلئے خودکش حملہ کرسکتاہے اور نہ بھارت بلوچستان بارپرحملہ کرواسکتاہے ،پنجاب کے مقتول گورنرسلمان تاثیرکے جنونی قاتل ممتازقادری کوپھولوں کے ہارپہنانے والے پنڈی اوراسلام آبادکے مذہبی انتہاپسندوکلاء کے برعکس بلوچستان کے وکلاء لبرل اورسیکولرروایات کے امین رہے ہیں۔ 

قانون کی بالادستی اورجمہوریت وانسانی حقوق کی تحفظ کے حوالے سے بھی بلوچستان بارکاکردارپاکستانی وکلاء سے کافی مختلف ومثبت رہاہے اسلئے لبرل ومثبت فکروعمل کے حامل اس ادارہ پرکاری ضرب لگاکراسے کمزورکرناپاکستان کی سیکورٹی اسٹیبلشمنٹ اوراس کے جنونی اسٹریٹجک اثاثوں کاایجنڈاتوہوسکتاہے مگر’’ را ‘‘ کانہیں۔کوئٹہ میں وکلاء کے قتل عام کے واقعہ پرمعروف قوم دوست بلوچ رہنماڈاکٹرااﷲنذربلوچ کابیان زیادہ حقیقت پسندانہ نظرآتاہے جس میں اس نے نہ صرف پاکستانی سیکورٹی اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ لشکرجھنگوی،لشکرطیبہ،لشکراسلام ،لشکرخراسان ،طالبان کے کوئٹہ شوریٰ اوران جیسی دیگر مذہبی انتہاپسند تنظیموں کے تعلقات اور انھیں حاصل پاکستانی ریاستی سرپرستی کی طرف توجہ دلایاہے بلکہ کٹھ پتلی وزیراعلیٰ کے آبائی اورزیراثرسرداری علاقہ مشک زہری،گدر، سوراب اورمحمدتاوہ میں ریاستی سرپرستی میں قائم داعش اورطالبان کے کیمپوں کی نشاندہی بھی کی ہے۔ 

پاکستانی سکیورٹی اسٹیبلشمنٹ اوراس کے آلہ کار کوئٹہ میں وکلاء پرخودکش بلکہ نسل کش حملہ کوجس طرح چین پاکستان اقتصادی راہداری جیسے سامراجی منصوبہ سے جوڑرہے ہیں اس سے نہ صرف اس انسانیت سوزسانحہ میں ان کاہاتھ صاف نظرآتاہے بلکہ اس کے پس پردہ ان کے مکروہ عزائم بھی صاف نظرآرہے ہیں۔یہ توسب کومعلوم ہے کہ کوئٹہ جیسے ایک چھوٹے شہرمیں گلی گلی میں چپے چپے پرنہ صرف ایف سی اورپولیس کے ناکے لگے ہیں بلکہ ہزاروں کی تعدادمیں تعینات خفیہ اداروں کے اہلکار،ان کے جاسوس اورمخبرکھوجی کتوں کی طرح ہرآنے جانے والے کی بُوسونگھ لیتے ہیں ۔اس لیے ریاستی اداروں کی رضامندی اور اعانت کے بغیراس سانحہ کارونماہوناممکن نہیں۔

یہ بھی حقیقت ہے کہ پاکستان کی مذہبی وجہادی عناصر پاکستانی سیکورٹی اسٹیبلشمنٹ کے آلہ کاراورغلام ہیں ساری دنیامیں مسلمانوں پرنام نہادمظالم کے خلاف چیخنے وچلانے والے یہ نام نہادمذہبی تنظیمیں مقبوضہ بلوچستان میں پاکستانی فوج کے ہاتھوں بلوچ نسل کشی کی نہ صرف مخالفت نہیں کرتے بلکہ بلوچ تحریکِ آزادی کے خلاف پاکستانی فوج کے شانہ بشانہ نظرآتے ہیں۔ اسی طرح یہ عناصرکردقومی تحریکِ آزادی کی حمایت سے اسلئے گریزاں ہیں کہ ان کے آقاپاکستانی سیکورٹی اسٹیبلشمنٹ کے ترک دوست کہیں ناراض نہ ہوں حتیٰ کہ پاکستان کی یہ منافق مذہبی وجہادی عناصرکی اکثریت تونام نہادسوشلسٹ چین کے خلاف اوغرمسلمانوں کی تحریکِ آزادی کی حمایت نہیں کرتے کیونکہ اس کی راہ میں بھی ہمالیہ سے بلنداورسمندرسے گہری پاکستان چین منافقت حائل ہے ۔

پاکستانی سیکورٹی اسٹیبلشمنٹ کے یہ نام نہاداثاثے توپاکستان چین تعلقات کے نہ کبھی مخالف رہے ہیں اور نہ چین پاکستان اقتصادی راہداری کے خلاف ہیں ۔دوسری بات یہ ہے کہ سی پیک کاکوئی منصوبہ اس وقت کوئٹہ یااس کے قرب وجوار میں زیرِتعمیربھی نہیں ہے توپھرسانحہ کوئٹہ اوراس کوسی پیک سے جوڑنے کامقصدکیاہے ؟حالات وواقعات اورحکومتی ردعمل وعزائم کی حقیقت پسندانہ تجزیہ سے 08اگست 2016ء کے سانحہ کوئٹہ کے پیچھے پاکستان کی مذہبی انتہاپسنداورآمریت پسند سیکورٹی اسٹیبلشمنٹ کاہاتھ صاف نظرآتاہے۔ 

اس انسانیت سوز سانحہ کے پس پردہ پاکستانی سیکورٹی اسٹیبلشمنٹ اوراس کے جہادی اثاثوں کا مقصدا یک جانب بلوچستان بارجیسے لبرل وجمہوری ادارہ پر کاری ضرب لگاکراسے نیست و نابودکرنانظرآتاہے تو دوسری جانب اس سانحہ کو’’ را ‘‘ اورچین پاکستان اقتصادی راہداری سے جوڑکراپنے عوامی حمایت اوربے لگام قانونی اختیارات میں اضافہ کرنااورراہداری کی تحفظ کے نام پرچین سے مزیدجنگی وسائل حاصل کرکے انھیں بلوچ قومی تحریکِ آزادی کے خلاف بروئے کارلاناہے۔

بالکل اسی طرح جس طرح16دسمبر2014ء کوپشاورآرمی پبلک اسکول پرحملہ کے نتیجہ میں نیشنل ایکشن پلان کے تحت پاکستانی سیکورٹی اسٹیبلشمنٹ نے بے پناہ قانونی اختیارات،رائے عامہ کی حمایت اورجنگی وسائل حاصل کرنے کے بعدفاٹااورکے پی کے میں نام نہادجہادی دہشت گردوں کاپیچھاترک کرکے ضرب عضب فوجی آپریشن کافوکس مقبوضہ بلوچستان کوبنایا تاکہ اس حمایت،قانونی اختیارات اوروسائل کو بروئے کارلاکربلوچ قوم کی جائز،قانونی اورمبنی برحق تحریکِ آزادی کوکچل سکے۔

Comments are closed.