نریندر مودی اور بلوچستان

بجاربلوچ

PM_Modi-independence-day_Speech_PTI

بارہ اگست 2016کوکشمیرکی صورتحال پرمنعقدہ کُل جماعتی کانفرنس اور15اگست 2016ء کوبھارتی یومِ آزادی کے اپنے خطبات میں بھارتی وزیراعظم مسٹرنریندرمودی نے کہاکہ وقت آگیاہے کہ کشمیراوربلوچستان میں انسانی حقوق کی پامالیوں ودہشتگردی کیلئے پاکستان کو جوابدہ بنایاجائے۔ مسٹرمودی نے مقبوضہ بلوچستان میں بلوچ عوام کے خلاف پاکستان کی فوجی آپریشنز خصوصاًفضائیہ کے استعمال پرکڑی تنقیدکی اورکہاکہ کشمیرسمیت پورے خطہ میں پاکستان دہشتگردی پھیلارہاہے وغیرہ وغیرہ۔

مقبوضہ بلوچستان میں پاکستانی ریاستی جبر اور دہشت گردی کے حوالہ سے مسٹرمودی کابیان بڑی اہمیت کاحامل ہے۔ بلوچ قومی تحریکِ آزادی کودبانے کیلئے 2000ء میں شروع کیا گیا فوجی آپریشن نہ صرف اب بھی جاری ہے بلکہ اس کی شدت اور پھیلاؤ میں روزبروزاضافہ ہورہاہے اور بلوچ عوام2000ء سے اب تک مسلسل پاکستانی ریاستی دہشت گردی کی چکی میں پِسے جارہے ہیں۔

پاکستان کے خفیہ ادارے،کرایہ کے قاتلوں پرمشتمل انکی تشکیل کردہ پرائیویٹ لشکر اورنام نہادجہادی گروہ چُن چُن کر آزادی پسندبلوچ رہنماؤں،سیاسی کارکنوں،دانشوروں،ادیبوں،شاعروں،فنکاروں اورڈاکٹرزوغیرہ کوجبراًاُٹھاکرغائب کرتے ہیں، ریاستی اورنجی عقوبت خانوں میں ان پرانسانیت سوزتشددکرتے ہیں ،زیرحراست قتل کرکے ان کی مسخ لاشیں پھینکتے ہیں یاہدف بناکرانھیں قتل کرتے ہیں جبکہ پاکستان کابری فوج،ایف سی اورفضائیہ بلوچ سویلین آبادیوں کے خلاف بڑے پیمانے کی سفاکانہ کارروائیاں کرتے آرہے ہیں۔

ہوتایہ ہے کہ پاکستانی آرمی اورایف سی کے دستے بلوچ آبادیوں پرحملہ کرتے ہیں لوگوں کے مال مویشیوں ودیگرقیمتی املاک و اثاثوں کولوٹتے ہیں ،گھروں کوجلاتے ہیں،نہتے معصوم بلوچوں کوحراست میں لیتے ہیں ان میں سے کچھ کوجعلی مقابلوں میں قتل کرتے ہیں، کچھ کوریاستی ٹارچرسیلزمیں لاپتہ کرتے ہیں اورکچھ کوشدیدجسمانی وذ ہنی تشدد کے بعدنیم مردہ ونیم پاگل حالت میں چھوڑدیتے ہیں تاکہ انھیں اس عبرتناک حالت میں دیکھ کرخوف کے مارے بلوچ قومی آزادی کامطالبہ ہی ترک کردیں۔

دوسری جانب پاکستانی فضائیہ کے جنگی جیٹ اورہیلی کاپٹرزچھوٹے چھوٹے گاؤں ،دیہاتوں اورپہاڑی علاقوں میں مقیم مویشی پال خانہ بدوشوں کے گھروں پربلاامتیازبمباری و شیلنگ کرکے مرد،عورت وبچوں کوقتل کرتے ہیں اوراپنے ان جنگی جرائم کوچھپانے کیلئے بڑی ڈھٹائی سے ان آبادیوں کوحریت پسندوں کاکیمپ بتاکررائے عامہ کوگمراہ کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ مقبوضہ بلوچستان کی طویل ساحلی پٹی پر آبادبلوچوں کوپاکستان نیوی اورکوسٹ گارڈمختلف حیلے بہانوں سے تنگ کرتے رہتے ہیں ۔

قابض فورسزوہاں بلوچوں کے روایتی وآبائی ذریعہ معاش ماہی گیری کے مواقع ان سے چھین رہے ہیں، لاکھوں ایکڑاراضی پرنیوی اورکوسٹ گارڈ بلامعاوضہ قبضہ کئے ہوئے ہیں ۔مقبوضہ بلوچستان کی آزادی کیلئے جمہوری سیاسی سرگرمیوں پرمکمل پابندی ہے بلوچ نیشنل موومنٹ،بی ایس اوآزاد اوربی آرپی جیسے آزادی پسند جمہوری پارٹیوں کوسیاسی سرگرمیوں کی کوئی اجازت ہی نہیں ہے بلکہ ان کے ساتھ بھی مسلح تنظیموں جیسابرتاؤکیاجاتاہے۔

بلوچ ہیومن رائیٹس آرگنائزیشن،وائس فاربلوچ مِسنگ پرسنزاورایح آرسی پی کے علاوہ بی این ایم،بی ایس او آزاداوربی آرپی جیسی آزادی پسند تنظیموں اور بیرونِ ملک وسوشل میڈیاپرسرگرم دانشوروں اورسیاسی کارکنوں کی انتھک کوششوں سے ہی مقبوضہ بلوچستان میں فوجی آپریشن،فوج کے جنگی جرائم اورفوج وخفیہ اداروں کے ہاتھوں بلوچ نسل کشی کی خبریں میڈیا اورانسانی حقوق کیلئے سرگرم عالمی تنظیموں تک پہنچارہی ہیں ۔

متذکرہ بالاآزادی پسندبلوچ سیاسی تنظیموں وہیومن رائیٹس کمپینرز کی انہی کوششوں اوربلوچ عوام وآزادی پسندمسلح تنظیموں کی مسلسل قربانیوں کے باعث انسانی حقوق کی تحفظ سے متعلق یواین اوکے ذیلی اداروں اورعلاقائی وعالمی تنظیموں کے رپورٹس میں مقبوضہ بلوچستان میں پاکستانی ریاستی دہشت گردی زیربحث آتی رہتی ہے جبکہ خارجہ امورسے متعلق امریکی کانگریس کی کمیٹی اورامریکی کانگریس میں بھی ایک آدھ باربلوچستان میں پاکستانی ریاستی دہشت گردی زیرِبحث آچکاہے۔

تاہم اب تک کسی بھی ملک کے اعلیٰ حکومتی عہدیداراس موضوع پرلب کشائی سے قدرے گریزاں رہے ہیں۔ بھارتی وزیراعظم مسٹر نریندرمودی صاحب غالباًپہلے اعلیٰ حکومتی عہدیدارہیں جس نے مقبوضہ بلوچستان میں پاکستانی ریاستی دہشت گردی کے خلاف کُھل کراظہارخیال کیاہے جوکہ صحیح سمت میں ایک مثبت قدم ہے گوکہ بعض تجزیہ نگار مقبوضہ بلوچستان کی صورتحال پرمودی صاحب کے بیان کوکشمیرمیں پاکستانی مداخلت کے جواب میں پاکستان پر دباؤڈالنے کاایک حربہ ، ایک ذریعہ اورجارحانہ دفاع کی حکمت عملی کاایک حصہ قراردیتے ہیں۔

تاہم انسانیت،خطے میں امن ،ترقی وتعمیری تعلقات اس سے بہت کچھ بڑھ کرکرنے کامتقاضی ہیں۔ بھارت دنیاکی بڑی جمہوریت ہے وہ نہ صرف ایک بڑی علاقائی طاقت ہے بلکہ عالمی سطح پرتیزی سے بڑھتی ہوئی ایک طاقت ہے اوراپنے اس حیثیت کااسکی قیادت کواچھی طرح احساس ہوگااسلئے علاقائی وعالمی اموروتنازعات میں اس سے ایک ذمہ دارانہ اورمثبت کردارکی توقع کی جانی چاہئے ۔مقبوضہ بلوچستان توبھارت کے پڑوس میں ہی واقع ہے اوراپنے پڑوس میں بلوچ نسل کشی کو روکنے کیلئے کردار اداکرنے کے بجائے اس سے لاتعلق رہ کربھارت علاقے کی ایک بڑی ریاست توکہلاسکتاہے مگرایک ذمہ دار ریاست شایدنہ کہلا سکے؟

یہ حقیقت بھی کسی سے ڈھکی چھُپی نہیں کہ بلوچ اس خطہ کی واحدقوم ہے جس کے قومی اقداراورکلچر میں جمہوریت ، انسانیت اورسیکولرازم کی جڑیں نہ صرف کافی مضبوط ہیں بلکہ اس پورے خطہ میں کئی دہائیوں سے پھن پھیلائے اسلامی انتہاپسندی اوردہشتگردی سے خودکومحفوظ رکھنے والاخطہ کاواحدقوم بلوچ ہی توہے ۔بلوچ قوم کازیردست وکمزورہونے کامطلب پورے خطہ میں جمہوری و سیکولرقوتوں کا کمزور ہوناہے جبکہ ایک آزادبلوچستان یقینی طورپراس پورے خطہ میں جمہوری وسیکولرقوتوں واقدارکی فروغ واستحکام میں ایک اہم معاون ثابت ہوگا۔

بلوچستان اپنے محل وقوع کے لحاظ سے بڑی اہمیت کاحامل ہے یہ جنوبی،جنوب مغربی اورمرکزی ایشیاکاسنگم ہے اسلئے بلوچ قومی آزادی کے مسئلے کواس وسیع تناظرمیں دیکھنے کے بجائے اسے محض پاکستان پردباؤڈالنے کاذریعہ سمجھناچھوٹی ذہنیت اورکوتاہ نظری ہوگی۔ اب جبکہ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی صاحب بلوچستان میں پاکستانی ریاستی دہشت گردی پربول پڑے ہیں توانھیں نہ صرف پوری سنجیدگی سے بلوچ قومی تحریکِ آزادی کی کھل کرسیاسی، سفارتی،اخلاقی مدد کرنی چا ہیے بلکہ اقوام متحدہ اوردوسرے ممالک پر اپنااثرورسوخ استعمال کرکے انھیں بلوچستان کی آزادی کی حمایت پرآمادہ کرناچایئے۔

یہی وہ یقینی راستہ ہے جس پرچل کرجمہوری وسیکولرقوتوں اوراقدار کوفروغ مل سکتاہے بلکہ اسلامی انتہاپسندی،شدت پسندی عرف جہاداوردہشت گردی کوشکست دینے کابھی یہی یقینی راستہ ہے کیونکہ اب تو یہ حقیقت پوری دنیاجانتی اورمانتی ہے کہ اسلامی انتہاپسندی،جہاداوردہشتگردی کاسب سے بڑامنبع ومرکزاورسرپرست ومعاون پاکستان ہی توہے ۔

اسامہ پاکستان ہی کی پناہ میں پایاگیا،ملاعمر پاکستان ہی میں ریاستی مہمان رہے،ملااخترپاکستان ہی میں ریاستی مہمان ملے،حقانی طالبان گروپ کا ولی پاکستان ہی ہے کشمیر،بلوچستان اورافغانستان میں جہادکے علمبردارحافظ سعیدپاکستانی فوج کادایاں بازوبناسرے عام جلسے جلوس کرکے بھارت،بلوچستان اورافغانستان میں جہادکااعلان کرتاپھررہاہے۔ کشمیرمیں خون کی ہولی کھیلنے کی منصوبہ بندی کرنے اورنام نہاد جہادی بھیجنے والے حافظ سعید،فضل الرحمان خلیل ،مسعوداظہراورسیدصلاح الدین پاکستان فوج کی ہی جنگ لڑرہے ہیں۔

اس لیے اسلامی انتہاپسندی اور دہشتگردی کی بلا سے مستقل نجات کیلئے بھی بھارت سمیت پوری دنیاکوبلوچ قومی آزادی کی کھل کرحمایت ومددکر نی ہوگیکیونکہ اس سے ان دہشت گردوں کامرکزپاکستان اورانکے سرپرست پاکستانی افواج کمزورہونگے حتیٰ کہ پاکستانی عوام وجمہوری،سیکولراورترقی پسند قوتوں کامفادبھی اسی میں ہے کیونکہ مقبوضہ بلوچستان میں پاکستانی فوج کے شکست کی صورت میں پاکستان کی سیاست ،معیشت اورکلچرپر فوج اوراس کے لے پالک مذہبی انتہاپسندوں کاقبضہ ختم کرنے اورایک نیاجمہوری ،سیکولراورپُرامن پاکستان تعمیرکرنے کاانھیں موقع ملے گا۔

Comments are closed.