سعودی حکومت کے خلاف مقدمے کا بل ویٹو

11


امریکی صدر براک اوباما نے اس قانون کو ویٹو کردیا جس کے منظور ہونے سے 11 ستمبر کے متاثرین کے لواحقین کو سعودی عرب پر مقدمہ کرنے کی اجازت مل جائے گی۔ کانگریس ان کے اس ویٹو کو پلٹ سکتی ہے اگر یہ ہوا تو ان کی صدارت میں پہلی مرتبہ ایسا ہوگا۔

اوباما نے کہا ہے کہ اس قانون سے امریکی فوجی سلامتی کے مفادات اور اہم اتحادوں کو نقصان پہنچے گا۔ اس سے دہشت گردی سے متعلق اہم معاملے پالیسی ساز افسران سے عدالتوں کے ہاتھوں میں چلے جائیں گے ۔ بل کو سنیٹ اور ایوان نمائندگان اس شبہ کی بنیاد پر منظور کرچکے ہیں کہ 11 ستمبر 2001 کو امریکہ پر حملے کرنے والے چار امریکی جہازوں کے اغوا کار سعودی تھے اور غالباً انہیں سعودی حکومت کی حمایت حاصل تھی۔

جبکہ سعودی عرب اس کی سختی سے تردید کرتا ہے ۔ اوباما نے کہا اس طرح تو دوسرے ملک بھی اس قانون کی آڑ میں امریکی سفارتکاروں، ملازمین یا کمپنیوں کو عدالت میں گھسیٹ سکتے ہیں۔ اس بل سے امریکی مدد، فوجی سازوسامان اور تربیت حاصل کرنے والی غیرملکی تنظیموں کی حرکتوں کے لئے بھی امریکی افسران کے خلاف مقدموں کا بہانہ مل جائے گا۔

علاوہ ازیں دہشت گردی کا مقابلہ کرنے اور دیگر امور پر غیرملکی معاونین کے ساتھ کام کرنے کے اقدام کو بھی ٹھیس پہنچے گی۔اس طرح امریکہ ہماری فوج اور ہمارے عملہ کو تحفظ دینے والے دیرینہ اصولوں کے لئے خطرہ پیدا ہوجائے گا۔ ہماری عدالتوں کو جو غیرملکی حکومتوں کے مقدمات سے چھوٹ حاصل ہے ، وہ بھی ختم ہو جائے گی۔

غالب امکان ہے کہ کانگریس اس ویٹو کو پلٹ دے گی اور اس قانون کو منظور کرکے ہی رہے گی۔ اگر دو تہائی ممبران ویٹو کی مخالفت میں ووٹ دیں گے تو اسے پلٹ دیا جائے گا۔ اس بل میں 11 ستمبر کے حملوں میں ہلاک اور زخمی ہونے والے افراد کے لواحقین کو یہ حق دیا گیا تھا کہ وہ سعودی حکومت کے ان عناصر کے خلاف امریکی عدالتوں میں مقدمہ کرسکیں گے جنہوں نے مبینہ طور پر ان حملوں میں اپنا کردار ادا کیا ۔

امریکی صدر اوباما نے 11 ستمبر کے متاثرین کے لئے گہری ہمددی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ بھی امریکہ مفادات کے خلاف ہے ۔11 ستمبر کے حملوں کے متاثرین نے اس پر شدید مایوسی ظاہر کی ہے ۔امریکی صدر نے یہ موقف اپنایا ہے کہ یہ بھی مملکتوں کی خود مختاری کے حوالے سے بین الاقوامی اصولوں کی خلاف ورزی کی ہے جس کے تحت کسی بھی ملک کو کسی اور ملک کی عدالت میں نہیں لایا جاسکتا۔

ری پبلکن پارٹی کے صدارتی امیدوار ڈونالڈ ٹرمپ نے اوباما کے فیصلہ پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اگر میں صدر منتخب ہوا تو اس بل پر ضرور دستخط کروں گا۔ڈیموکریٹک پارٹی کی صدارتی امیدوار ہیلری کلنٹن کی ترجمان نے کہا کہ ہیلری بھی اس پر دستخط کرنے کے حق میں ہیں۔بل کی منطوری کے خلاف سعودی حکومت نے شدید تنقید کی تھی اور امریکی انتظامیہ کو متنبہ کیا گیا تھا کہ اگرسعودی حکومت کو 11 ستمبر کے حملوں میں کسی بھی طرح ملوث کرنے کے لئے قانون بنایا گیا تو امریکہ میں اپنے تقریباً 750 ارب ڈالر کے اثاثے فروخت کردے گا۔

واضح رہے کہ مذکورہ حملوں میں استعمال کئے گئے طیاروں کو اغوا کرنے والے 19 میں سے 15 افراد سعودی شہری بتائے جاتے ہیں۔ تاہم ریاض حکومت اس حملوں میں کسی بھی قسم کے کردار کی تردید کرتی رہی ہے ۔پہلے سے یہ سمجھا جارہا تھا کہ سعودی عرب کے ساتھ امریکہ کے تعلقات کو دیکھتے ہوئے اوباما اس پر ویٹو کرسکتے ہیں۔

ریپبلکن میک تھارن بیری نے اپنے ساتھیوں کو خط لکھ کر کہا ہے کہ ’’مجھے اس بات کی تشویش ہے کہ اس بل سے دنیا بھر میں ہمارے ملک کی خدمت انجام دینے والے فوجیوں، خفیہ ایجنسیوں ، سفارت کاروں اور دیگر کے لئے خطرہ بڑھ جائے گا۔‘‘ اسی طرح ایک اور رکن جیفری امیلٹ نے کہا کہ یہ بل متوازن نہیں ہے ۔ یہ بہت خطرناک مثال بن سکتا ہے ۔ اس سے کئی اہم باہمی تعلقات غیر مستحکم ہوسکتے ہیں اور عالمی معیشت کو نقصان پہنچ سکتا ہے ۔

News Agencies/News Desk

Comments are closed.