کیا واقعی پاکستان کی سرحدیں محفوظ ہیں؟

1174267-raheelsharif-1472734206-512-640x480

آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے کہا ہے چاہے بھارتی وزیر اعظم ہوں یا بھارتی کی انٹیلی جنس ایجنسی را ، میں انہیں بتا دینا چاہتا ہوں کہ پاکستان کی سرحدیں محفوظ ہیں۔

گلگت میں چائنا پاک اکنامک کوریڈور سے متعلق ایک سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہمیں بخوبی علم ہے کہ پاکستان کے خلاف سازشیں کون کر رہا ہے۔ہم اپنے دشمن کو بخوبی جانتے ہیں وغیرہ وغیرہ۔

آرمی چیف نے ایک بار پھر آپریشن ضرب عضب کے متعلق بتایا کہ وہ کامیابی سے اپنی درست سمت میں جاری ہے اور اس نے دشمن کی کمر توڑ کر رکھ دی ہے۔

آرمی چیف کا یہ بیان دراصل بھارتی وزیر اعظم مودی کو جواب دینے کی کوشش ہے ۔ وزیر اعظم مودی نے بھارت کے یوم آزادی پر بلوچستان میں انسانی حقوق کی شدید خلاف ورزیوں کی بات کی تھی۔

ابھی آرمی چیف کے اس بیان کی سیاہی بھی خشک نہیں ہو ئی تھی کہ خیبر پختونخواہ کے شہر مردان کے عدالتی کمپلیکس میں خود کش حملہ ہوگیا۔ جس میں بارہ افراد ہلاک اور کئی زخمی ہوگئے۔

ذرائع کے مطابق پولیس اہلکاروں نے حملہ آور کو عدالتی عمارت کے اندر جانے سے روکا تو اُس نے بارودی جیکٹ اڑا دی۔ ہلاک ہونے والوں میں دو پولیس اہلکار بھی شامل ہیں ۔ تین وکلاء کی ہلاکت کا بھی بتایا گیا ہے۔

اس خود کش حملے کی ذمہ دار پاکستانی طالبان کے دھڑے جماعت الاحرار نے قبول کی ہے۔ پاکستان کی سیکیورٹی ایجنیسوں نے اس حملے کی ذمہ داری ابھی بھارتی ایجنسی را پر نہیں ڈالی ۔مبصرین کے مطابق اگر پاکستان کی سرحدیں محفوظ ہیں تو پھرخود کش حملے بھارتی ایجنسی را کی کاروائی نہیں ہو سکتے۔

خیال رہے کہ پاکستان میں جتنے بھی خودکش حملے ہوئے ہیں ان کی ذمہ داری طالبان کا کوئی نہ کوئی گروپ قبول کرتا ہے جبکہ آرمی چیف اور ان کی میڈیا ٹیم کا اصرار ہے کہ آپریشن ضرب عضب نے پاکستان سے طالبان اور ان کے تمام گروپوں  کا خاتمہ کردیا ہے۔

پھرظاہر ہے کہ طالبان سرحد پار افغانستان میں ہیں۔ اگر پاکستان کی سرحدیں محفوظ ہیں تو پھر یہ دہشت گرد سیکیورٹی فورسز کو دھوکہ دے کر دہشت گردی کی کاروائیاں کیسے کر لیتے ہیں۔

News Desk

One Comment