متحدہ کی سیاست اور کوٹہ سسٹم

altaf

سندھ کی سرکاری ملازمتیں اور میڈکل ، انجئینرنگ اور دیگر پروفیشنل کالجز میں داخلے شہری اور دیہی سندھ کی آبادی میں کوٹے کی بنیاد پر تقسیم ہوتے ہیں ۔ متحدہ قومی موومنٹ کو اس کوٹا سسٹم بہت اعتراض اور غم و غصہ ہے بلکہ یہ کہا جائے تو شائد غلط نہ ہوگا کہ متحدہ کے قیام کے پس پشت دیگر بہت سی سیاسی اور سماجی وجوہات میں سے ایک وجہ کوٹا سسٹم کے خاتمے کا مطالبہ بھی شامل ہے ۔

متحدہ سمجھتی ہے کہ کوٹا سسٹم میرٹ کا قتل اور صلاحیتوں کا انکار ہے ۔ متحدہ کے خلا ف جاری ’خاموش‘فوجی ایکشن کے فوکل پرسن میجر جنرل بلال اکبر نے بھی متحدہ کے اس مطالبے کی یہ کہہ کر حمایت کی ہے کہ کوٹا سسٹم ختم ہو نا چاہیے کیونکہ کو ٹہ سسٹم نفرت کی لکیر ہے اور اس کی بدولت سندھ میں نا انصافی اور سماجی ناہمواری نے جنم لیا ہے ۔

بظاہر کوٹا سسٹم میرٹ کا قتل ہی نظر آتا ہے لیکن سند ھ بالخصوص شہری علاقوں میں بے چینی اور دہشت گردی کے پس پشت کوٹہ سسٹم ہے یا کوٹہ سسٹم کے خاتمہ کی آڑ میں سندھ کی معیشت اور قبضے کا خواب تو نہیں ہے ۔

متحدہ کا دعوی ہے کہ پاکستا ن ان کے آباء اجداد کی جد و جہد اور کوششوں کی بدولت قائم ہوا تھا اور یہ بات بہت حد تک درست بھی ہے کیونکہ

جسے ہم تحریک قیام پاکستان کہتے ہیں وہ ہندوستان کے ان صوبوں میں زیادہ موثر اور طاقتور تھی جہاں مسلمان میں اقلیت میں تھے جیسا کہ یو۔پی اور بہار وغیر ہ۔

موجودہ پاکستان میں تحریک قیام پاکستان انتہائی کم زور تھی ۔ مسلم لیگ کی ان علاقوں میں سیاسی قوت کا اندازہ اس سے لگایا جاسکتا ہے کہ 1946 میں ہونے والے صوبائی انتخابات جن کی بنیاد بنا کر صوبے تقسیم کیے گئے تھے ان میں مسلم لیگ پنجاب میں اکثریتی پارٹی ضرور بنی تھی لیکن وہ اکیلے حکومت بنانے کی پوزیشن میں نہیں تھی ۔

صوبہ سرحد میں کانگریس کی حکومت بنی تھی ۔ سندھ میں ایک نشست کی اکثریت سے مسلم لیگ کی حکومت تشکیل پائی تھی اور بلوچستان تو ابھی تک صوبہ ہی نہیں بنا تھا لیکن مسلم اقلیتی صوبوں میں مسلم لیگ نے تقریبا سو فی صد صوبائی نشستیں جیتی تھیں۔ مسلم اقلیتی صوبوں میں مسلم لیگ کی جیت کے پس پشت کوٹہ سسٹم ہی کی سیاست تھی۔

قیام پاکستان کے بعد سول سروس میں یوپی سے تعلق رکھنے والے سول سرونٹس کی اکثریت تھی اور آنے والے دس سالوں تک کوئی دوسری پاکستان قومیت اس حکومتی شعبے میں ان کا مقابلہ نہ کرسکی ۔

پاکستان کے ریاستی ڈھانچے پر یو۔پی کے سول سرونٹس کے غلبے پر پہلا وار ایوب خان نے کیا تھا ۔ انھوں نے مارشل لا کے نفاذ سے یوپی کے سول سرونٹس کو فوج کا تابع فرمان بنا یا، دوسرا انھوں نے کراچی سے دارالحکومت اسلام آباد منتقل کر کے’ مہاجرکمیونٹی کو ان کے جائز حقوق سے محروم کر دیا تھا‘۔۔

یہ دونوں باتیں یو۔پی اور بہار کے مہاجروں کو قطعا قابل قبول نہیں تھیں ۔یہی وجہ ہے کہ کراچی کی ’مہاجر ‘کمیونٹی ایوب خان کی آمریت کے خلاف پیش پیش رہی تھی ۔یہ بھٹو تھے جنھوں نے پہلی دفعہ کوٹہ سسٹم متعارف کرایا تھا ۔کوٹہ سسٹم متعارف کرانے کی پاداش میں’ مہاجر‘کمیونٹی نے بھٹو اور پیپلز پارٹی کو معاف نہیں کیا ۔

متحدہ کے آباء اجدادنے کوٹہ سسٹم کی بنیاد پر پاکستان حاصل کیا تھالیکن پاکستان میں وہ کوٹہ سسٹم کی مخالفت کر رہے ہیں یہ کیا دو عملی ہے؟دراصل کوٹہ سسٹم کی آڑ میں وہ سندھ کے عوام کے حقوق غصب کرنے کے لئے کوشاں ہیں ۔

لیاقت علی ایڈووکیٹ

4 Comments