شام میں روسی بمباری عالمی میڈیا کی توجہ حاصل کرنے میں ناکام

35975391_303

دنیا میں اگر امریکہ یا اسرائیل کی طرف سے کوئی کاروائی کی جائے جس میں تیس چالیس افراد ہلاک ہو جائیں تو عالمی میڈیا اور اس کے دانشور امریکہ اور اسرائیل کے خلاف یک زبان ہو کر مذمت شروع کر دیتے ہیں ۔ مگر شام میں روسی بمباری عالمی میڈیا اور اس کے نام نہاد بائیں بازو کے دانشوروں کی توجہ حاصل کرنے میں ناکا م ہوگئی ہے۔

خیال رہے کہ شام میں روس کی جانب سے کیے جانے والے فضائی حملوں میں گزشتہ ایک سال کے دوران دس ہزار سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ برطانیہ میں قائم سیریئن آبزرویٹری کے مطابق روسی حملوں میں ہلاک ہونے والوں میں سے تقریباً چار ہزار عام شہری تھے، جن میں بچوں کی تعداد ایک ہزار کے لگ بھگ تھی۔

شاید یہی وجہ ہے کہ برطانیہ اور فرانس نے مطالبہ کیا ہے کہ روس اور شامی فورسز حلب میں فضائی حملوں کا سلسلہ فوری طور پر روک دیں، کیوں کہ اس سے وہاں بڑے پیمانے پر عام شہری ہلاک ہو رہے ہیں۔

فرانس اور برطانیہ کی جانب سے یہ مطالبہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے ایک ہنگامی اجلاس کے موقع پر کیا گیا ہے۔ حلب میں تازہ حملوں اور وہاں متعدد ہسپتالوں کو بمباری کا نشانہ بنائے جانے کے واقعات کے تناظر میں سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس جاری ہے۔

اقوام متحدہ کے لیے فرانسیسی سفیر فرانسوا ڈیلاتر نے اس اجلاس میں شرکت سے قبل صحافیوں سے بات چیت میں کہا، ’’اس سے اہم ترجیح یہ ہے کہ حلب میں خون کی ہولی فوری طور پر روکی جائے‘‘۔

اس موقع پر صحافیوں سے بات چیت میں برطانوی سفیر میتھیو ریکروفٹ نے بھی کہا، ’’اس وقت اہم ترین معاملہ یہی ہے کہ حلب میں بدترین فضائی بمباری فوری طور پر بند کی جائے‘‘۔

اقوام متحدہ کا یہ ہنگامی اجلاس روسی درخواست پر ایک ایسے موقع پر طلب کیا گیا ہے جب شام کے لیے بین الاقوامی مندوب اسٹیفان ڈے میستورا نے خبردار کیا ہے کہ حلب شہر اگلے چند ماہ میں مکمل طور پر تباہ ہو سکتا ہے۔ انہوں نے ایک منصوبہ پیش کیا ہے، جس میں مشرقی حلب میں موجود جہادیوں کو علاقہ چھوڑنے کی اجازت تفویض کی گئی ہے۔

تاہم فرانسیسی سفیر کا کہنا ہے کہ یہ منصوبہ صرف اسی وقت موثر ہو سکتا ہے، جب حلب میں فوری طور پر فائربندی قائم ہو۔ انہوں نے کہا کہ حلب اس وقت آگ میں جھلس رہا ہے۔

برطانوی سفیر رائکروفٹ نے بھی میستورا کے بیان سے اتفاق کرتے ہوئے کہا ہے کہ پونے تین لاکھ آبادی کے شہر حلب میں موجود چند سو جہادیوں کے خاتمے کے لیے بلاتفریق شدید بمباری کی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان اقدامات کا مقصد دہشت گردی کا خاتمہ نہیں عام شہریوں کی ہلاکت ہے۔

ادھر امریکی وزیرخارجہ جان کیری نے مطالبہ کیا ہے کہ روس اور شام کو چاہیے کہ وہ حلب میں جنگی جرائم سے متعلق تفتیش کا سامنا کریں۔ انہوں نے اپنے بیان میں کہا کہ ہسپتالوں، خواتین اور بچوں کو بلاامتیاز ہدف بنانے پر روس اور شام کی جانب سے محض ’وضاحت‘ کافی نہیں ہو گی۔

DW/News desk

Comments are closed.