افغانستان کا ترکمانستان سے ریل رابطہ قائم،

36550360_303

دو ارب ڈالر کی لاگت سے افغانستان کے وسطی ایشیائی جمہوریہ ترکمانستان کے ساتھ ریل رابطوں کے منصوبے کے پہلے حصے کا افتتاح ہو گیا ہے۔ اس منصوبے کے تحت قائم ہونے والے ریل رابطوں کو بعد ازاں تاجکستان تک بھی پھیلا دیا جائے گا۔

ترکمانستان کے شہر امام نذر سے پیر اٹھائیس نومبر کو موصولہ نیوز ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹوں کے مطابق افغانستان کو اس کے وسطی ایشیائی ہمسایہ ملک ترکمانستان کے ساتھ ریل رابطوں کے ذریعے جوڑنے کے اس منصوبے کے پہلے حصے کا افتتاح آج پیر کے روز ہوا اور بعد ازاں انہی رابطوں کو مزید وسعت دیتے ہوئے انہیں تاجکستان تک پھیلا دیا جائے گا۔

مقامی روایتی لباس پہن کر رقص کرتے ترکمان رقاصوں کی شرکت کے ساتھ تکمیل کو پہنچنے والی اس تقریب میں افغان صدر اشرف غنی اور ان کے ترکمان ہم منصب قربان گُلی بَیردی محمدوف بھی شریک ہوئے۔

قریب دو بلین ڈالر کی لاگت والے اس منصوبے کے پہلے حصے کی تکمیل پر آج 46 مال بردار بوگیوں والی ایک ٹرین نے پہلی بار ترکمانستان میں امام نذر کے شہر سے افغانستان میں اکینا کے مقام پر قائم کسٹمز چیک پوسٹ تک کا تین کلومیٹر کا سفر مکمل کیا۔

یہ مسافت ترکمانستان کے افغانستان کے ساتھ مجموعی طور پر 88 کلومیٹر یا 55 میل طویل ان ریل رابطوں کا آخری حصہ ہے، جن کی تعمیر کا کام ترکمان حکومت نے 2013ء میں شروع کیا تھا۔

اس موقع پر اپنے خطاب میں ترکمان صدر بَیردی محمدوف نے اپنے افغان ہم منصب غنی سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ یہ منصوبہ دونوں برادر ہمسایہ ملکوں کی مشترکہ تاریخ میں ایک ’سہنری سنگ میل‘ کی حیثیت رکھتا ہے۔

اے ایف پی نے لکھا ہے کہ مجموعی طور پر تین ملکوں افغانستان، ترکمانستان اور تاجکستان کو جوڑنے والے اور 400 کلومیٹر طویل ان ریل رابطوں کی تکمیل سے ہر طرف سے خشکی میں گھری ہوئی ان ریاستوں کے مابین تجارت کے علاوہ بنیادی ڈھانچے کی ترقی کو بھی تقویت ملے گی اور ساتھ ہی ان ریلوے رابطوں کو آئندہ دیگر وسطی ایشیائی جمہوریاؤں کے ریلوے نظاموں کے ساتھ بھی جوڑا جا سکے گا۔

خاص طور پر سابق سوویت جمہوریہ ترکمانستان کے لیے ان ریل رابطوں کی اہمیت اس لیے بھی بہت زیادہ ہے کہ یوں یہ ملک برآمدی سامان کی مال برداری خاص کر توانائی کے ذرائع کی برآمد کے حوالے سے اپنی ہمسایہ ریاستوں کی منڈیوں تک بہتر رسائی حاصل کر سکے گا۔

ترکمانستان سے ہو کر افغانستان کے راستے تاجکستان تک جانے والے اس ریلوے نیٹ ورک کے افغان اور تاجک حصے ابھی مکمل نہیں ہوئے۔

افغانستان اور ترکمانستان، جن کے اب سے پہلے تک ایک دوسرے کے ساتھ صرف زمینی رابطے تھے، مجموعی طور پر 10 بلین ڈالر مالیت کے ایک ایسے بہت بڑے گیس پائپ لائن منصوبے ’تاپی‘ میں بھی شامل ہیں، جس کے ذریعے ترکمانستان سے گیس پاکستان اور بھارت تک پہنچائی جائے گی۔

DW

Comments are closed.