عوام کب تک ریاست کی جنگجو پالیسیوں کا خمیازہ بھگتیں گے؟

مقبول صوفی بزرگ لال شہباز قلندر کے مزار کے احاطے میں ہونے والے خودکش بم حملے میں کم از کم 72 افراد ہلاک ہوئے ہیں اور درجنوں زخمی ہیں۔ ہلاک شدگان اور زخمیوں میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں طبی حلقوں نے زخمیوں کی تعداد ایک سو سے زائد بتائی گئی ہے۔

پاکستانی عوام پچھلی کئی دہائیوں سے پاک فوج کی جنگجو پالیسیوں کا خمیازہ بھگت رہےہیں۔ پاک فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف تین سال تک دہشت گردوں کی کمر توڑ نے کے دعوے ریزہ ریزہ ہو چکے ہیں۔دھماکے کے بعد آئی ایس پی آر نے بھی حسب معمول ایک بیان جاری کرکے اپنی ذمہ داری پوری کر دی ہے ۔

 بیان کے مطابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے قوم سے کہا ہے کہ آپ کی افواج دشمن قوتوں کو کامیاب نہیں ہونے دے گی۔ ہم قوم کے ساتھ کھڑے ہیں دہشت گردوں کے خلاف کارروائی بلا تفریق ہو گی۔ آرمی چیف نے قوم سے پرامن رہنے کی اپیل کی ہے۔ یاد رہے کہ یہ بیان ہر دھماکے کے بعد جاری ہوتا ہے۔

لعل شہباز قلندر کا مزار سیہون نامی شہر میں واقع ہے۔ مقامی سکیورٹی ذرائع اور عینی شاہدین نے ہلاکتوں میں اضافے کا امکان ظاہر کیا ہے۔

جہادی تنظیم ’اسلامک اسٹیٹ‘ نے اِس حملے کی ذمہ داری قبول کر لی ہے۔دہشت گرد تنظیم ’اسلامک اسٹیٹ‘ کی ویب سائٹ اعماق پر جاری کیے گئے بیان میں کہا گیا کہ مزار پر حملہ پاکستان میں تنظیم کی ہدایت پر مقامی کارکنوں نے کیا ہے۔

عینی شاہدین کے مطابق دھماکا مزار کے احاطے میں ہونے والی ایک دھمال میں ہوا۔ ایسے اندازے لگائے گئے ہیں کہ یہ ایک خودکش حملہ ہو سکتا ہے۔ ہنگامی بنیادوں پر امدادی عمل شروع کر دیا گیا ہے۔ زخمیوں کو قریبی شہروں نواب شاہ اور حیدر آباد کے ہسپتالوں میں پہنچایا جا رہا ہے۔ ہسپتالوں کی جانب سے خون کے عطیات کی اپیل جاری کر دی گئی ہے۔

احاطے میں انسانی اجزاء بکھرے پڑے ہیں اور لوگ اپنی مدد آپ کے تحت زخمیوں کو ایمبیولینسوں تک پہنچا رہے ہیں۔

تجزیہ کاروں کے مطابق رواں برس کے دوسرے مہینے ہی میں دہشت گردی کی شدت میں اضافہ ہو گیا ہے تو سال کے بقیہ دس مہینوں میں سکیورٹی کی صورت حال کیا ہو گی۔

سوشل میڈیا میں دہشت گردی کے تازہ واقعے پر تبصرہ کرتے ہوئے ایک بلاگر نے کہاکہ انٹیلی جنس ایجنسیاں بلاگرز کو ملک دشمنی کے الزام میں پکڑ رہی ہیں تو دوسری طرف پاک فوج کے اثاثے عوام کو خون میں نہلا رہےہیں۔ایجنسیاں بلاگرز تک تو پہنچ جاتی ہیں لیکن دہشت گردوں کے ٹھکانے ان کی پہنچ سے دورہیں۔جب تک پاکستانی ریاست مسئلہ کشمیر کا ڈھونگ نہیں چھوڑتی اور انڈیا سے اپنی دشمنی قائم رکھتی ہے ، اس وقت تک پاکستان سے دہشت گردی، تشدد، انتہا پسندی کبھی ختم نہیں ہوسکتی۔

DW/News Desk

Comments are closed.