کیا پاکستان دارالفساد (دہشت گرد ریاست) ہے؟

پاکستان آرمی نے دہشت گردوں کے خلاف ایک بار پھر ملک گیرفوجی آپریشن کا آغاز کر دیا ہے۔ ’ردالفساد‘ نامی اس فوجی آپریشن کا مقصد ملک سے اسلحے اور بارود کا خاتمہ کرنا اور سرحدوں کو محفوظ بنانا بتایا گیا ہے۔

آپریشن ردالفساد سے بین الاقوامی برادری خاص کر افغانستان اوربھارت کے ان دعووں کی تصدیق ہوجاتی ہے کہ پاکستان دارالفساد (یعنی ایک دہشت گرد ریاست ) ہے۔ پاکستان آرمی پچھلے سولہ سالوں سے دہشت گردوں کے خلاف درجن بھر آپریشن کر چکی ہے لیکن نتیجہ صفر نکلتا ہے۔

پاکستانی فوج کے شعبہء تعلقات عامہ کی جانب سے جاری بیان کے مطابق اس فوجی آپریشن کے مقصد ملک میں دہشت گردی کے باقی ماندہ خطرے سے نمٹنا، ماضی کے فوجی آپریشنوں سے حاصل کامیابیوں کو برقرار رکھنا اور سرحدوں کو مزید محفوظ بنانا ہے۔ آئی ایس پی آر کے مطابق عسکریت پسندوں کے خلاف اس فوجی آپریشن میں پاکستانی فضائیہ اور پاکستان نیوی سمیت دیگر سکیورٹی اور  قانون نافذ کرنے والے ادارے حصہ لیں گے۔

فوج کی جانب سے اس آپریشن کے بارے میں جاری تفصیلات کے مطابق اس آپریشن کے تحت پاکستانی صوبے پنجاب میں رینجرز انسداد دہشت گردی کارروائیاں کرے گی، ملک بھر میں سکیورٹی آپریشن جاری رہیں گے اور سرحدوں پر سکیورٹی کو یقینی بنایا جائے گا۔ اس بیان میں کہا گیا ہے کہ عسکریت پسندوں کے خلاف ملک میں جاری نیشنل ایکشن پلان  اس آپریشن کا اہم حصہ ہوگا۔ معلومات کے مطابق یہ آپریشن ملک گیر ہو گا اور کسی ایک صوبے یا علاقے تک محدود نہیں ہو گا۔

صحافی سلمان مسعود نے اس حوالے سے اپنے  ٹوئٹر اکاؤنٹ پر لکھا،’’ نئے فوجی آپریشن کے ذریعے پاکستانی فوج حالیہ دہشت گردانہ واقعات کے بعد ان پر کی جانے والی تنقید کو کم کرنے کی کوشش کر رہی ہے‘‘۔

سوشل میڈیا میں اس آپریشن پر سخت تنقید ہورہی ہے کہ پاکستان آرمی پچھلے سولہ سالوں سے ایک طرف دہشت گردوں کو اپنا سٹریٹجک اثاثہ قرار دیتی ہے تو دوسری طرف ان کے خلاف کاروائیاں کرتی ہے۔ کبھی ان دہشت گردوں کو نظر بند کردیتی ہے اور کبھی رہا کر دیتی ہے۔آخر یہ دوغلا کھیل کب تک کھیلا جائے گا؟ نیشنل ایکشن پلان کے نام پر پاکستانی عوام کو نہ صرف بے وقوف بنایا جارہا ہے بلکہ ان آپریشنوں کا معاشی بوجھ بھی عوام کے کندھوں پر ڈالا جاتا ہے۔

حقیقت یہ ہے کہ پاکستانی عوام پچھلے کئی سالوں سے اپنے ہی ریاستی اداروں کی غلطیوں کا خمیازہ بھگت رہی ہے۔ جو بھی نیا آرمی چیف بنتا ہے وہ عہدہ سنبھالتے ہی آپریشن شروع کردیتاہے۔لیکن بلند و بانگ دعووں کے باوجود دہشت گردی کا عفریت وہیں کا وہیں رہتا ہے۔

یاد رہے کہ پاکستان کے وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے(نومبر 2015) سینٹ میں بتایا تھا کہ آپریشن ضرب عضب کے نام پر پاک فوج نے 190بلین کا بجٹ بنایا ہے اور یہ اخراجات دفاعی بجٹ کے علاوہ ہیں۔2015 کے لیے 45 بلین جاری کر دیئے گئے ہیں جبکہ 2016 میں 100 بلین جاری کیے جانے تھے۔

اور اب ردالفساد پر  قومی خزانے سے نہ جانے کتنے ارب خرچ ہو نگے؟

One Comment