ہماری قومی زبان عربی

شہزاد عرفان

پاکستان میں جانے پہچانے دیکھے بھالے پالتو دہشت گردوں کے خلاف پاک فوج کے آپریشنز قابلِ تحسین ہیں جن کی ہر سطح  پرحمایت کی جانی چاہئے مگر یہ کس کتاب میں لکھا ہے کہ ہر فوجی آپریشن کا نام دہشت گردوں کی  مذہبی زبان یعنی عربی زبان میں رکھا جائے۔

پہلے ضربِ عضباور اب رد الفساددونوں نام ہی عربی زبان میں ہیں جو نہ تو پاکستان کی قومی زبان ہے اور نہ ہی مقامی زبان۔پچھلے دوعشروں میں بین الاقوامی سطح پربالخصوص مغربی اور یورپئین ممالک میں عربی زبان دہشت گردی کی زبان سمجھی جانے لگی ہے۔ ظاہر ہے  ان عوامل کے پیچھے اسلامی جہادی تنظیموں کی عرب اور ایشیائی ممالک میں بڑے پیمانے پر دہشت گردی کی فضا ہے۔

یاد رہے کہ دہشت گرد تنظیمیں بھی بالکل یہی طریقہ کار اختیار کئے ہوئے ہیں ۔ ان تنظیموں کا کوئی بھی وطن ہو   وہ ہمیشہ اپنی مذہبی دہشت گردی کی تمام کاروایئوں کے نام عربی زبان میں ہی رکھتے ہیں۔  ظاہر ہے یہ دہشت گردی اسلام کے نام پر ہے تو وہ اسلام کی زبان عربی کو ہی عنوان بناتے ہیں مگر ایک غیرعرب جمہوری ملک پاکستان جس کا مذہب تو اسلام ضرور ہے مگر اس کی تہذیبی ثقافتی اور لسانی جڑیں عربوں کی زبان تہذیب و ثقافت سے کہیں زیادہ گہری مضبوط اور پائیدار ہیں۔

ایسی شاندار ریاست کی اپنی ایک سے زیادہ قومی زبانیں موجود ہیں جو کسی بیرونی حملہ آوروں کی نہیں بلکہ پاکستان کے عوام کی قومی زبانیں ہیں جن میں لوگ سوچتے اور سمجھتے ہیں ۔ دہشت گردوں کا غیرملکی زبان یعنی عربی کو استعمال کرنے کا مقصد عوام کو نا آشنالفظوں کے جال میں رکھ کر ابہام پیدا کرنا ہوتاہے تاکہ وہ حقیقت تک کبھی نہ پہنچ پائیں مگر جب یہی عمل ریاست اپنی مظلوم دہشت زدہ عوام سے کرے تو یہ باتیقیناً غور طلب ضرور ہے۔

 ہو سکتا ہے کہ افواج پاکستان کو دہشت کردوں کے عمل کا رد عمل عربی زبان میں دینے سے کوئی نفسیاتی فتح حاصل ہوتی ہو۔  فریقین کا ایک ہی مذہب اور عقیدہ پر یقین ہونا قدر مشترک ہے جو دونوں کو اللہ کی راہ میں جہاد اور شہادت کی تلقین کرتا ہے۔ لہذا ایسے حالات میں عربی زبان کی اہمیت اوربھی بڑھ جاتی ہے۔  مطلب یہ ہے کہ ایک جمہوری ریاست اور اس میں دہشت پھلانے والے مذہبی دہشت گرد دونوں ہی ایک دوسرے کو کافر سمجھ کر مذہبی فریضہ کی ادائیگی میں مصروف ہیں اور دونوں ہی پاکستان کو مضبوط اسلامی ریاست دیکھنا چاہتے ہیں ۔ مگر پاکستان کی جمہوری عوام مذہبی دہشت گردی کے اس عقیدہ کی  جنگ میں کچل کر رہ گئے ہیں۔

ایک طرف پاکستان کی پانچ لاکھ مساجد میں ہر روز پانچ وقت نماز کے بعد دہشت گردوں کی فتح کے لئے  عوام سے ہاتھ اٹھوا کر دعائیں منگوائی جاتی ہیں تو دوسری طرف الیکٹرونکس میڈیا پرچوبیس گھنٹے  انھیں دہشت گردوں کی تبا ہیوں کا خبرنامہ ، فوج کی کامیابیاں، عوام کی لاشوں کے چیتھڑے دن رات دکھانے پر مجبور ہے۔

عوام ہیں کہ حیران و پریشان کھڑے عربی اردو ڈکشنریز میں ضرب عضب اور رد الفساد کا اردو ترجمہ قومی زبان میں ڈھونڈ رہے ہیں اور جو نہیں ڈھونڈ سکتےوہ یقیناً اس کا ترجمہ اور تفسیراسی امام مسجد سے پوچھیں گے جو نماز کے اختتام پرمجاہدین کی فتح اوردعائے مغفرت منگوا چکا ہے۔

♦ 

Comments are closed.