سی آئی اے ہماری جاسوسی کیسے کر رہی ہے؟


وکی لیکس نے امریکی خفیہ ایجنسی سی آئی اے کی جانب سے ہیکنگ میں استعمال ہونے والے خفیہ ہتھیاروں کی تفصیلات کو جاری کیا ہے۔ ہیکنگ کے مبینہ ہتھیاروں میں ونڈوز، اینڈرائڈ، ایپل کے آئی او سی آپریٹنگ سٹسم، او ایس ایکس، لینکس کمپیوٹرز اور انٹرنیٹ روٹرز کو متاثر کرنے والے وائرس یا نقصان دے سافٹ وئیر بھی شامل ہیں۔

وکی لیکس کے مطابق ہیکنگ میں استعمال ہونے والے چند سافٹ وئیر سی آئی اے نے خود ہی تیار کیے ہیں تاہم برطانوی خفیہ ایجنسی ایم آئی فائیو کے بارے میں اطلاع ہے کہ اس نے سام سنگ کے ٹی وی سیٹس کی ہیکنگ میں استعمال ہونے والے جاسوسی کے سافٹ ویئر کو تیار کرنے میں مدد کی تھی۔

سی آئی اے کے ایک ترجمان نے افشا ہونے والی معلومات کی تصدیق کرنے سے انکار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہم مبینہ انٹیلیجنس دستاویزات کی صداقت یا اس کے مواد پر بیان نہیں دے سکتے۔دوسری جانب برطانوی دفتر داخلہ نے بھی دستاویزات پر ردعمل دینے سے اجتناب کیا ہے۔

بی بی سی کے سکیورٹی نامہ نگار گورڈن کوریرا کے مطابق امریکی ادارے نیشنل سکیورٹی ایجنسی(این ایس اے) کو اس وقت شدید شرمندگی کا سامنا کرنا پڑا تھا جب اس کے ایک ملازم ایڈورڈ سنوڈن نے اس کی خفیہ معلومات کو افشا کیا تھا اور اب بظاہر سی آئی اے کو بھی اسی قسم کی صورتحال کا سامنا ہو سکتا ہے۔

وکی لیکس کا کہنا ہے کہ اس کے ذرائع نے معلومات کا تبادلہ کیا ہے تاکہ اس بحث کو شروع کیا جا سکے کہ آیا سی آئی اے کی ہیکنگ صلاحتیں اس کو حاصل اختیارات سے تجاوز ہیں۔

وکی لیکس کے مطابق سی آئی اے گاڑیوں کے کمپیوٹر کنٹرول سسٹم کو ہیک کرنے کے طریقوں پر کام کر رہی تھی اور ہو سکتا ہے کہ اس طریقہ کار کے ذریعے کسی کو مارنے میں استعمال کیا ہو تاکہ وجوہات کے بارے میں کسی کو معلوم نہ ہو سکے۔

اس کے علاوہ ایسے طریقہ کار ایجاد کیے جن کے ذریعے ایسے کمپیوٹرز اور مشینوں کو ہیک کیا جا سکے جو انٹرنیٹ یا کسی غیر محفوظ نیٹ ورکس سے منسلک نہیں ہیں۔

ہیکنگ کے طریقہ کاروں میں معلومات کو تصاویر یا کمپیوٹر میں مواد کو ذخیرہ کرنے والے خفیہ حصوں میں چھپانا، وائرس کے خلاف کام کرنے والے سافٹ وئیرز پر حملے، جبکہ ہیکنگ کے طریقہ کاروں پر مبنی ایک لائبریری کی تشکیل شامل ہے۔ جس میں روس اور دیگر جگہوں سے چوری کیے جانے والے نقصان دے سافٹ وئیر شامل ہیں۔

اس کے علاوہ سام سنگ، ایچ ٹی سی، سونی کی تیار کردہ مصنوعات ہیکنگ میں متاثر ہوئی جس کی مدد سے سی آئی اے واٹس ایپ، سگنل، ٹیلی گرام، ویئبو اور چیٹ کی دیگر ایپس پر ہونے والی چیٹ یا بات چیت کو پڑھ سکتی ہے۔

اس کے علاوہ دستاویزات میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ سی آئی اے نے آئی فونز، آئی پیڈز کو ہدف بنانے کے لیے خصوصی یونٹ قائم کیا جس کے ذریعے معلوم کیا جا سکتا تھا کہ صارف کس جگہ موجود ہے، ڈیوائسز کے کمیرے اور مائیکرو فون کو آن کیا جا سکتا تھا اور فون پر ٹیکسٹ پیغامات کو پڑھا جا سکتا تھا۔

وکی لیکس کی جانب سے افشا کی جانے والی 2014 کی دستاویز کے مطابق سام سنگ کے سمارٹ ٹی وی سیٹس ایف 8000 کو ہیک کرنے کے منصوبہ کا خفیہ نام ویپنگ اینجل تھا جس میں صارفین کو بیوقوف بنایا جاتا تھا کہ ان کے ٹی وی بند ہو گئے ہیں لیکن اصل میں ایسا نہیں ہوتا تھا۔

دستاویزات کے مطابق ٹی وی سیٹ خفیہ طور پر آوازیں ریکارڈ کرتا اور بعد میں انٹرنیٹ کے ذریعے سی آئی اے کے کمپیوٹر کو منتقل کر دی جاتیں۔

Comments are closed.