کیا خدا ، سائنس کا موضوع ہے؟

ارشد محمود

ماڈریٹ لبرل کا یہ کہنا درست نہیں کہ خدا سائنس کا موضوع نہیں،یا مذہب سائنس کا علاقہ نہیں۔

اس کائنات کے اندرجو کچھ بھی ہے۔ وہ سائنسی فکراور تعقلات سے باہر نہیں ہوسکتی۔ انسان اس کے بارے میں سوچے بغیرنہیں رہ سکتا۔ اگرکچھ باہرہے تو اس کا مطلب ہے وہ ہے ہی نہیں۔۔۔ اس کا کوئی وجود نہیں۔ چونکہ خدا کا کوئی وجود نہیں اورمذاہب بھی ایک ڈھکوسلا ایک خیالی داستان ہیں۔ اس لئے ظاہرہے سائنس ان پربراہ راست تحقیقنہیں کرسکتی۔ نہ وہ ان پربراہ راست کوئی فیصلہ صادرکرسکتی ہے۔

علم اپنے کام سے کام رکھتا ہے، وہ جہالتوں کا آپریشن کرنا نہیں شروع کردیتا۔ مثلا یہ کسی سائنس دان کا کام نہیں ہوسکتا کہ وہ جنات یا تعویزوں پرتحقیق شروع کردے۔ لیکن سائنس اپنی تحقیق اور ثبوت سے یہ ثابت کرسکتی ہےکہ کائنات کے کسی وقوع، عمل اورردعمل میں کسی ماورا طاقت کا کوئی عمل دخل نہیں۔

سائنس یہ بات طے کرچکی ہے، کہ اس کائنات کوبنانے والی خدا نامی ہستی کوئی نہیں۔ اس کائنات کے مظاہراورچلنے میں کسی ماورا طاقت کی کوئی مرضیکارفرما نہیں۔ جب سائنس یہ بتا دیتی ہے، کہ کائنات کی ہرشے اورمظہرکیوں اورکیسے بنا ہوا ہے اوراس کے پیچھے کونسے مادی قوانین فطرت کارفرما ہیں۔ مقدس کلمات پڑھنے سے کوئی کہیں اثرہونے والا نہیں۔

کھربوں ستاروں اورلاکھوں کہکشاوں کے ناقابل تصور فاصلوں میں ساتویں آسمانوالا خدا کسی کرسی پربراجمان نظرنہیں آیا۔ جس کے پاس پروں والے جانورکے ذریعے پہنچا جاسکتا تھا۔ نہ ہی ستونوں والے کہیں آسمان نامی چیز ہے۔ جن کی خبریں مقدس متن دیا کرتے تھے۔

سائنس بالکل واضح ہے ، کہ کوئی زندہ چیز مرنے کے بعد دوبارہ وہی چیز نہیں بن سکتی۔ جسم کے اندرکسی روح نامی چیز کا کوئی وجود نہیں۔ لائف عناصرکی خاص ترتیب کے نتیجے میں پیدا ہوتی ہے۔ اوران کے بکھرنے سے ختم ہوجاتی ہے۔ زلزلے، بیماریاں دیگر آفات کسی کے گناہوں کا نتیجہ نہیں ہوتی۔۔ نہ ہی بارشیں برسانے والا کوئی فرشتہ بیٹھا ہوا ہے۔

سائنس کے بھی دو حصے ہیں۔ ایک بنیادی نیچرل سائنسسز ہیں، دوسری سوشل سائنسز ہیں۔ دونوں ہی مذہب کی دی ہوئی توہمات کورد کرتے ہیں۔ مذہب توہم پرستی کے سوا کچھ نہیں۔ اس کا عقل اورفکرسے کوئی تعلق نہیں۔ ایک اندھا ایمان ہے، جس کی ہزاروں قسمیں ہیں۔

مختلف مذاہب اورعقائد ہیں، اسی سے پتا چلتا ہے کہ یہ مختلف علاقوں کے انسانوں کے بنائے ہوئے اپنے اپنے رنگ کے وہم ہیں۔ ان میں کوئی بھی آفاقیکہلانے کا حقدارنہیں۔ مجھے بتایا جائے، مذہب کی کونسی بات کوسائنس نے آج تک مسترد نہیں کیا۔ مذہب کا ہردعوی ٰاوربنیاد غیرسائنسی، غیرعقلی اوربغیرثبوت کے ہوتا ہے۔

سائنس ہماری پوری زندگی کا احاطہ کرتی ہے۔ اس سے کچھ بھی باہر نہیں۔ ایک ہی سانس میں خدا کوماورائی اورروحانی سی چیز قراردے دیں گے، اوردوسری سانس اس میں تمام انسانی خصائص بھردیں گے۔۔وہ خوش ہوتا ہے، وہ غصے ہوتا ہے، وہ بولتا ہے۔۔کلام کرتا ہے۔ اس نے فزیکل جنت اورجہنم بنا رکھی ہیں۔ پھراسی سانس میں مذہب کوبچانے والے آ جائیں گے، یہ سب باتیں خیالی ( یا اسے روحانی کہہ لیں) ہیں۔۔ مادی نہیں۔۔

حقیقت یہی ہے، مذاہب اورخداؤں کی سائنس کے بعد موت واقع ہوچکی ہے۔ انسان اپنی تہذیبی تاریخی لاشوں کواپنے کندھوں سے اتارنہیں پا رہا۔۔ یہ ملائیت کا اربوں کھربوں کا کاروبار ہے۔ ریاستوں کوضرورت ہے۔ عوام کوبے وقوف بنائے رکھنے کی، ان پرحکمرانی کرنے کی، ان کوشہادتوں کے نام پرمروانے کی۔

2 Comments