امریکہ اور روس کے درمیان کشیدگی میں اضافہ

روس کے صدر ولادی میر پوتن نے اعلان کیا ہے کہ ماسکو پر نئی امریکی پابندیوں کے بعد ملک میں امریکی سفارتی مشنز کے عملے کے 755 ارکان کو لازمی ملک چھوڑنا ہو گا۔

روسی صدر نے امریکی عملے کو ملک سے نکالنے کا فیصلہ جمعے کو کیا تھا تاہم اب تعداد کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ امریکی عملے کو یکم ستمبر تک لازمی ملک سے نکلنا ہو گا۔755 ارکان کے نکلنے کے بعد ماسکو میں امریکی عملے کے ارکان کی تعداد 455 ہو جائے گی اور اتنی ہی تعداد میں روسی عملہ اس وقت واشنگٹن میں تعینات ہے۔

واشنگٹن میں بی بی سی کی نامہ نگار لارا بیکر نے کہا ہے کہ موجودہ تاریخ میں کسی ملک سے ایک وقت میں سفارت کاروں کی یہ سب سے بڑی بے دخلی ہے۔

روسی صدر نے امریکی عملے کی ملک سے بے دخلی کی تصدیق کے ساتھ مصالحتی بیان بھی دیتے ہوئے کہا کہوہ مزید اقدامات اٹھانا نہیں چاہتے لیکن تعلقات میں عنقریب کسی تبدیلی کو نہیں دیکھ رہے ہیں۔

روسی ٹی وی کو صدر پوتن نے بتایا کہامریکی سفارت خانے اور قونصل خانوں میں ایک ہزار سے زیادہ افراد کام کر رہے تھے اور 775 لوگوں کو روس میں اپنی لازمی اپنی سرگرمیاں ترک کرنا ہوں گی۔

انھوں نے کہا ہے کہ شام کے جنوبی علاقوں میں خصوصی زونز کا قیام ایک ساتھ کام کرنے کی صورت میں ٹھوس نتائج کی مثال ہے۔ تاہم انھوں نے معمول کے تعلقات کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہہم نے اس امید کے ساتھ کافی انتظار کیا کہ صورتحال بہتری کی صورت میں تبدیل ہو جائے گی لیکن معلوم ایسا ہوتا ہے کہ اگر صورتحال بدل بھی رہی ہے تو ابھی یہ عنقریب نہیں ہے۔

خیال رہے کہ گذشتہ ہفتے امریکی ایوانِ نمائندگان نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے تنقید کے باوجود روس پر نئی پابندیاں لگانے کے حق میں ووٹ دیا تھا جبکہ گذشتہ دسمبر میں اس وقت کے صدر براک اوباما نے الیکشن میں ہیکنگ کے الزام پر 35 روسی سفارتکاروں کو ملک چھوڑ دینے کا حکم دیا تھا اور دو روسی کمپاؤنڈ بند کر دیے گئے تھے۔

BBC

Comments are closed.