مشرقی پاکستان کی علیحدگی ناگزیر اور اٹل تھی

مشرقی پاکستان کی علیحدگی ناگزیر اور اٹل تھی ۔۔۔جنرل محمد ایوب خان

 اس ڈائری میں ایک فوجی کا ذہن بول رہا ہے۔ وہ اس جنگ کو انسانوں کے حوالے سے نہیں فتح و شکست کے تناظر دیکھ رہا ہے۔ یہی فوجیوں کا مرنا ہے۔ انسان ان کے لئے کوئی اہمیت نہیں رکھتے۔

جنرل محمد ایوب خان پاکستان کے پہلے فوجی حکمران تھے انھوں نے دس سال پاکستان پر حکومت کی اور اپنے خلاف اٹھنے والی ہر آواز کو سختی سے دبا دیا ۔ کہا جاتا ہے کہ مشرقی پاکستان کی علیحدگی کی بنیادیں ان کے دور حکومت میں استوار ہوئی تھیں۔ یہ آمرانہ طرز حکومت ہی تھی جس نے بنگالیوں کو پاکستان سے مایوس کیا اور انھوں نے علیحدہ ہونے کا سوچنا شروع کیا تھا۔

ذیل میں جنرل ایوب خان کی ڈائیری کے ایک ورق کا ترجمہ دیا جارہا ہے ۔ یہ ورق انھوں نے جمعرات16دسمبر 1971 کو لکھا تھا ۔ و ہ کہتے ہیں کہ مشرقی پاکستان کی علیحدگی ناگزیر اور اٹل تھی۔ جنرل اپنی ڈائری میں علیحدگی کے لئے بنگالیوں کو مورد الزام ٹھہراتے ہیں اس علیحدگی میں مغربی پاکستان کی حکمران اشرافیہ فوج جس کا اہم حصہ تھی نے کیا رول ادا کیا تھا اس بارے میں کچھ نہیں کہتے۔

( ترتیب و ترجمہ ؛لیاقت علی ایڈووکیٹ)

میں نے ابھی سنا ہے کہ(جنرل) نیازی نے مشرقی پاکستان میں ہتھیار ڈال دیئے ہیں اور (وہاں) لڑائی ختم ہوگئی ہے اور بھارتی فوجیں ڈھاکہ میں داخل ہورہی ہیں۔ مکتی باہنی نے مارٹر توپوں اور دوسر اسلحہ استعمال کرکے ڈھاکہ فتح کرنے میں اہم رول ادا کیا ۔وہ ( مکتی باہنی ) قوم پرستوں ( پاکستان کے حمایتی) اور جماعت اسلامی سے تعلق رکھنے والے افراد کو قتل کر رہے ہیں۔بھارتیوں نے اعلان کیا ہے کہ بنگلہ دیش آزاد ہوچکا ہے لہذا اس کی حکومت آ ج حلف اٹھائے گی ۔

اندرا گاندھی نے اعلان کیا ہے کہ چونکہ ان کا مقصد ( بنگلہ دیش کی آزادی) پورا ہوچکا ہے اس لئے وہ کل شام ساڑھے سات بجے یک طرفہ جنگ بندی کر دیں گے۔میرے خیال میں اس ( یک طرفہ جنگ بندی کے اعلان) کا مقصد عالمی رائے عامہ کو دھوکہ دینا اور دنیا پر اپنے پر امن ارادوں کا اظہار کرکے وہ اپنی افواج کو مغربی پاکستان کی سرحدوں پر لانے کے لئے وقت حاصل کرنا چاہتے ہیں۔ اس امر کی شہادت ملی ہے کہ بھارت نے اپنی افواج کو بنگال سے چین کی سرحدوں پر منتقل کیا ہے۔حقیقت تو یہ ہے کہ چین کو اس ضمن میں کچھ زیادہ کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔اگر وہ اپنی تھوڑی سے فوج ہمالیہ کی سرحدوں پر لگادے گا تو بھارت کو جواب میں اپنی بہت زیادہ فوج وہاں بھیجنی پڑے گی۔چین کی طرف سے ایسا کرنے سے مغربی پاکستان پر بھارتی دباؤ ختم کرنے میں مدد ملے گی ۔

یہ( سقوط ڈھاکہ ) پاکستان کی تاریخ کا سیاہ دن ہے۔ ہم نے نہ صرف اپنا ایک صوبہ کھو دیا ہے بلکہ ساڑھے چھ کروڑ مسلمان بھی بھارتی تسلط میں چلے گئے ہیں ۔ اس کے ساتھ ساتھ ہم اپنے شاندار (فوجی) ڈویژن اور کچھ فضائی اوربحری افواج سے بھی محروم ہوگئے ہیں۔ان سب کو ہم کیسے حاصل کر سکیں گے، یہ بہت بڑا مسئلہ ہوگا۔ان یر غمالیوں کی رہائی کے لئے بھارت ہم سے بھاری قیمت کا تقاضا کرے گا۔

بنگلہ دیش کی علیحدگی اگر چہ تکلیف دہ ہے لیکن جو ہوا وہ ناگزیر تھا اور اس سے بچنا ممکن نہیں تھا۔ان لوگوں ( بنگالیوں ) کی اکثریت کو یہ یقین کی حد تک باور کرادیا گیا تھا کہ مغربی پاکستان ان کا دشمن ہے۔ کاش ہمارے حکمرانوں میں بر وقت یہ سمجھنے کی صلاحیت ہوتی اور وہ پرامن طور پر بنگالیوں کو علیحدہ ہونے کا آپشن دے دیتے ۔ اگر ایسا ہو جاتا تو بھارت کے سرجیکل آپریشن کے نتیجے میں ( بنگالیوں کی علیحدگی ) کی نوبت نہ آتی۔

میرے خیال میں( مشرقی پاکستان کی فتح کے بعد) ہندو کے حوصلے بہت بڑھ گئے ہیں۔صدیوں بعد یہ پہلی مرتبہ ہوا ہے کہ انھوں نے مسلمانوں پر فتح حاصل کی ہے۔شکست کے اس احساس پر قابو پانے کے لئے ہمیں بہت طویل عرصہ درکار ہوگا۔ لیکن جہاں تک بھارت کی ( اس فتح پر) پر خوشی اور مسرت کا تعلق ہے تو وہ جلد ختم ہوجائے گی۔انھیں بہت کٹھن اور مشکل مسائل کا سامنا کرنا ہوگا۔بنگلہ دیش میں امن و امان قائم رکھنے کے لئے بھارت کو چار ڈویژ ن فوج درکار ہوگی۔

ذرائع آمدو رفت، ریلوے ، شاہراہیں،دریا جو جنگ کی بدولت تباوہ برباد ہوچکے ہیں ، کو بحال کرنا پڑے گا۔مہاجرین کو ان کے گھروں میں بسانا ہوگا۔خوراک کی کمی اور اس کی بر وقت فراہمی ایک بہت بڑا مسئلہ ہوگا ۔ تین ملین ٹن خوراک ہر وقت چاہیے ہوگی وگرنہ بڑے پیمانے پر قحط اور فاقہ کشی کا خطرہ سر منڈلاتا رہے گا ۔

جنگ کے نتیجے میں پراپرٹی کو جو نقصان پہنچا ہے اس کا ازالہ کرنا پڑے گا اور جو صنعت تباہ ہوئی ہے اس کی بحالی بہت بڑا اور مشکل کام ہوگا ۔ یہ اور اسی طرح کے لاتعداد مسائل درپیش ہوں گے۔ان مسائل کو حل کرنے کے لئے مالی وسائل کا حجم لازمی طور پر بہت بڑا ہوگا اور میں نہیں سمجھتا کہ بھارت ان مسائل سے عہدہ برا پائے گا۔بنگالیوں کو بہت جلد یہ احساس ہوجائے گا کہ انھیں مغربی پاکستان سے آزادی کی بہت بھاری قیمت چکانی پڑ رہی ہے۔

ہماری افواج زیادہ لمبے عرصے تک لڑ سکتی تھیں لیکن بھارت نے ہیلی کاپٹرز کا استعمال کرتے ہوئے اپنی افواج کو میدان جنگ میں اتار دیا۔ بھارت ایک وقت میں پورا پورا ڈویژن ہیلی کاپٹرز کے ذریعے میدان جنگ میں پہنچا رہا تھا ۔یہ طریقہ استعمال کرتے ہوئے بھارت نے فوج کی بڑی تعداد میدان جنگ میں اتاری اور یوں انھوں نے ڈھاکہ کا محا صرہ کر لیا۔ توقع ہے کہ مجیب الرحمان کی عوامی لیگ زیادہ عرصہ تک (اقتدار پر ) قائم نہیں رہ سکے گی ۔ بہت جلد کمیونسٹ ان کی جگہ لے لیں گے جن کے ساتھ نکسلائٹ اور مغربی بنگال کے دوسرے کمیونسٹ بھی آملیں گے۔

 اس ڈائری میں ایک فوجی کا ذہن بول رہا ہے۔ وہ اس جنگ کو انسانوں کے حوالے سے نہیں فتح و شکست کے تناظر میں دیکھ رہا ہے۔ یہی فوجیوں کا المیہ ہے۔ انسان ان کے لئے کوئی اہمیت نہیں رکھتے۔

Comments are closed.