ڈرون حملہ مہاجر کیمپ پر نہیں کیا

امریکا نے اس پاکستانی دعوے کو مسترد کر دیا ہے، جس کے مطابق بدھ کے دن پاکستان میں امریکی ڈرون حملہ افغان مہاجرین کے ایک کیمپ پر کیا گیا۔ اسلام آباد نے اس حملے کو ’یک طرفہ کارروائی‘ قرار دیتے ہوئے اس کی شدید مذمت کی ہے۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی نے پاکستان میں واقع امریکی سفارتخانے کے ترجمان کے حوالے سے بتایا ہے کہ بدھ کے دن کرم ایجنسی میں ہوا ڈورن حملہ کسی مہاجر کیمپ پر نہیں کیا گیا۔ 

پچیس جنوری بروز جمعرات اس ترجمان نے مزید کہا کہ پاکستان کی طرف سے ایسا دعویٰ کرنا غلط ہے کہ اس حملے میں کسی مہاجر کیمپ کو نشانہ بنایا گیا۔ یہ پیشرفت ایک ایسے وقت پر ہوئی ہے، جب پاکستان کی طرف سے جنگجوؤں کی مبینہ معاونت پر امریکا اور پاکستان کے مابین کشیدگی میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔

وفاق کے زیر انتظام پاکستانی قبائلی علاقے کرم ایجنسی میں ہوئے اس ڈرون حملے میں جنگجو گروہ حقانی نیٹ ورک کا ایک کمانڈر کے ہلاک ہونے کی خبریں ہیں۔ مقامی حکام اور اس عسکری گروہ سے قریبی تعلقات رکھنے والےذرائع نے اے ایف پی کو بتایا ہے کہ یہ کارروائی حقانی نیٹ ورک کے ایک ٹھکانے پر کی گئی۔

تاہم پاکستانی وزارت خارجہ نے اس ڈرون حملے کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے اصرار کیا ہے کہ یہ حملہ افغان مہاجر کیمپ پر کیا گیا ہے۔ اس بیان میں نہ تو ہلاکتوں کا ذکر کیا گیا ہے اور نہ ہی یہ بتایا گیا ہے کہ یہ مہاجر کیمپ کیس نوعیت کا تھا۔

دوسری طرف اقوام متحدہ کے مہاجرین کے لیے ادارے یو این ایچ سی آر نے کہا ہے کہ پاکستان کے قبائلی علاقوں میں افغان مہاجرین کا کوئی کیمپ واقع نہیں ہے۔ اس ادارے کے ترجمان نے مزید کہا کہ اس مقام کی تصاویر کے تجزیے سے بھی معلوم ہوتا ہے کہ وہاں کوئی مہاجر کیمپ نہیں تھا۔ مقامی حکام نے بھی کہا ہے کہ انہیں اس بارے میں کوئی اطلاع نہیں ہے کہ کرم ایجنسی کے گاؤں موموزئی میں کوئی کیمپ تھا۔

تاہم پاکستانی وزارت خارجہ نے جمعرات کے دن کہا کہ اس علاقے میں مہاجرین کے دو کیمپ واقع ہیں، جن میں سے ایک پر حملہ ہوا۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان چاہتا ہے کہ افغان مہاجرین کی ملک واپسی کے عمل میں تیزی لائی جائے کیونکہ پاکستان میں ان کی موجودگی سے افغان جنگجوؤں کو بہانہ مل جاتا ہے کہ وہ ان میں گھل مل جائیں۔

اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین کے اعدادوشمار کے مطابق اس وقت پاکستان میں موجود افغان مہاجرین کی تعداد ایک اعشاریہ چار ملین بنتی ہے۔ تاہم غیر سرکاری اعدادوشمار کے مطابق پاکستان میں غیر قانونی طور پر مقیم افغان مہاجرین کی تعداد سات لاکھ تک ہو سکتی ہے۔

ڈرون حملے میں حقانی نیٹ ورک کے کمانڈر کی ہلاکت سے واضح ہوتا ہے کہ حقانی نیٹ ورک بدستور پاکستانی علاقے میں سرگرم ہے جبکہ حکومت پاکستان ان کی موجودگی سے انکار کرتی چلی آرہی ہے۔

DW/Net News

Comments are closed.