ہزاروں افراد کے قاتل کو پھانسی دینے کا مطالبہ کیوں نہیں کیا جاتا؟

ایک بچی قتل ہوئی۔ اس کا قاتل گرفتار ہوا۔سب اس بات پر متفق ہیں کہ اس کو جلد، کڑی اور عبرت ناک سزا دی جائے۔

آرمی پبلک سکول پشاور میں سینکڑوں بچے قتل ہوئے۔ ان کا قاتل احسان اللہ احسان گرفتار ہوا۔ پرائم ٹائم پر اس کا انٹرویو چلا۔ اس کو حساس، ادب دوست شخصیت بتایا گیا۔ ابھی تک اس کا مقدمہ شروع نہیں ہوا ۔

تحریک طالبان پاکستان دسیوں خود کش حملوں کی ذمہ داری قبول کر چکی ہے جس میں ہزاروں پاکستانی شہری ہلاک ہوگئے لیکن کوئی بھی انہیں پھانسی پر لٹکانے کی بات نہیں کرتا۔الٹا ان سے مذاکرات کرنے کا مطالبہ کیا جاتا ہے۔

مولانا شریعت محمدی ہزاروں افراد کو جہاد کے نام پر مروا چکا ہےلیکن اس کو پھانسی پر لٹکانے کا کوئی مطالبہ نہیں کرتا۔

حافظ سعید جہاد کے نام پر سینکڑوں جوانوں کو کشمیر میں مروا چکا ہے لیکن کوئی اس کو پھانسی دینے کا مطالبہ نہیں کرتا۔

یوسف صلاح الدین کشمیر میں جہاد کے نام پر سینکڑوں کو مروا چکا ہے لیکن کوئی بھی اسے پھانسی دینے کا مطالبہ نہیں کرتا۔

لال مسجد اسلام آباد کا مولوی عبدالعزیز اپنے طالب علموں کو جہاد کے نام پر مروا دیتا ہے کوئی اس کو پھانسی دینے کا مطالبہ نہیں کرتا۔

فرقہ پرست تنظیم سپاہ صحابہ سینکڑوں پاکستانیوں کو قتل کرنے کی ذمہ داری قبول کر چکی ہے لیکن کوئی بھی اس کے عہدیداروں کو پھانسی دینے کا مطالبہ نہیں کرتا۔بلکہ الٹا اس کے سربراہ کا انٹرویو شائع کیا جاتا ہے۔

بلوچستان میں ہزاروں سیاسی کارکنوں، دانشوروں ، طالب علموں کو اغوا کرکے ان کی مسخ شدہ لاشیں تحفے میں دی جاتی ہیں لیکن کوئی ان کے قاتلوں کو پھانسی دینے کا مطالبہ نہیں کرتا۔

عبدالولی خان یونیورسٹی میں کرپشن کو بے نقاب کرنے پر ایک نوجوان مشال خان کو بے دردی سے مار دیا گیا کوئی اس کے قاتلوں کو عبرت ناک سزادینے کی بات نہیں کرتا۔

2 Comments