امریکی مطالبات کی فہرست پاکستان کو پہنچ گئی، پینٹاگون


امریکی محکمہء دفاع پینٹاگون کے مطابق پاکستان کو واشنگٹن کی طرف سے ’ٹھوس اقدامات‘ کے مطالبات کی فہرست کی صورت میں یہ بتا دیا گیا ہے کہ امریکا کی طرف سے روکی گئی سکیورٹی امداد کی بحالی کے لیے اسلام آباد کو کیا کرنا ہو گا۔

واشگٹن سے منگل نو جنوری کو ملنے والی نیوز ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹوں کے مطابق پینٹاگون کی طرف سے مقامی وقت کے مطابق پیر آٹھ جنوری کی شام کہا گیا کہ پاکستانی حکومت کو امریکی مطالبات کی وہ فہرست پہنچا دی گئی ہے، جس پر لازمی عمل درآمد کی صورت میں ہی پاکستان کے لیے سینکڑوں ملین ڈالر کی وہ سکیورٹی امداد بحال ہو سکے گی، جو ٹرمپ انتظامیہ نے ابھی حال ہی میں معطل کر دی تھی۔

اس بارے میں پینٹاگون کے ترجمان کرنل راب میننگ نے صحافیوں کو بتایا، ’’ہماری توقعات بالکل صاف اور سیدھی ہیں۔ طالبان اور حقانی نیٹ ورک کے رہنماؤں اور مسلح حملوں کے منصوبہ سازوں کو نہ تو پاکستان میں کوئی محفوظ ٹھکانے میسر ہونا چاہییں اور نہ ہی ان کو پاکستانی سرزمین سے اپنی کارروائیوں کی اجازت ہونا چاہیے۔‘‘

ان امریکی مطالبات کا پس منظر یہ ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ نے گزشتہ ہفتے اسلام آباد کو دہشت گردی کے خلاف عسکری تعاون کی مد میں ’کولیشن سپورٹ فنڈ‘ میں سے مہیا کی جانے والی قریب 900 ملین ڈالر کی امداد معطل کر دی تھی۔ ساتھ ہی امریکا کی طرف سے یہ کہا گیا تھا کہ پاکستان اپنے ہاں ’افغان طالبان کی پناہ گاہوں اور حقانی گروپ کے اڈوں کو نشانہ بنانے کے لیے کافی اقدامات نہیں کر رہا‘۔

اے ایف پی کے مطابق امریکا کا ’کولیشن سپورٹ فنڈ‘ ان مالی وسائل کو کہتے ہیں، جو واشنگٹن انتظامیہ نے دہشت گردی کے خلاف پاکستان کی کارروائیوں پر اٹھنے والے اخراجات کی اسلام آباد کو واپس ادائیگی کے لیے مختص کر رکھا ہے۔

اس امریکی امداد کی معطلی کے ساتھ ہی پاکستان کے لیے قریب ایک ارب ڈالر مالیت کے اس امریکی فوجی ساز و سامان کی فراہمی بھی غیر یقینی ہو گئی ہے، جس کا مقصد پاکستان کی جدید عسکری ٹیکنالوجی تک رسائی کو ممکن بنانا ہے۔

پینٹاگون کے ترجمان نے کہا، ’’امریکا نے پاکستان کو ان مخصوص اور ٹھوس اقدامات سے آگاہ کر دیا ہے، جو اسلام آبا دکو کرنا چاہییں۔‘‘ ساتھ ہی کرنل راب میننگ نے مزید کہا، ‘‘ہم دہشت گرد گروپوں میں کوئی بھی تفریق کیے بغیر پاکستان کے ساتھ مل کر ان شدت پسندوں کے خلاف کارروائیوں کے لیے تیار ہیں۔ اس بارے میں ہم پاکستانی حکومت کے ساتھ نجی سطح پر اپنی بات چیت جاری رکھیں گے۔‘‘

امریکا نے پاکستان کی جو سکیورٹی امداد معطل کی ہے، اس کے نتیجے میں جوابی اقدام کے طور پر اسلام آباد پاکستان کے جنوبی بندرگاہی شہر کراچی سے افغانستان تک جانے والی امریکی دستوں کو ساز و سامان کی فراہمی کی سپلائی لائن ممکنہ طور پر کاٹ بھی سکتا ہے۔ اس بارے میں ایک سوال کے جواب میں پینٹاگون کے ترجمان نے کہا، ’’ابھی تک تو ایسے کوئی اشارے نہیں ملے کہ اسلام آباد ایسے کسی فیصلے یا اس پر عمل درآمد کی تیاریاں کر رہا ہے‘‘۔

DW

Comments are closed.