عمران علی : ہمارے معاشرے کا منافق چہرہ

آئینہ سیدہ

پچھلے دنوں قصور کی معصوم بچی زینب سے زیادتی اوراسکے بہیمانہ قتل نے پاکستان کے پرنٹ ، الیکٹرانک میڈیا اور سوشل میڈیا کو مکمل طور پر اپنی گرفت میں لیے رکھا پنجاب حکومت جو ماضی میں بہت سے ایسے ہی واقعات بلکہ اس سے بھی بڑھ کر ہونے والی درندگی کے واقعات پر مٹی ڈالنے میں ماہر سمجھی جاتی ہے اس بار ایسا نہ کر سکی اور تازہ ترین اطلاعا ت یہی ہیں کہ مبینہ قاتل پولیس کی حراست میں ہےاس کا نام عمران علی ہےاورزینب کےعلاوہ بھی چھ بچیوں کے ریپ،اقدام قتل اور قتل میں ملوث ہے۔

ملزم سےوابستہ انکشافات حیرت کےساتھ ساتھ اجتماعی شرمندگی کا باعث بن رہے ہیں۔مذہبی ذہن رکھنے والے اس شخص کی نعت خوانی کرتےایک عدد وڈیو بھی سوشل میڈیا کی زینت بنی ہوئی ہے جس میں لہک لہک کرامہات المومینین اور حضرت فاطمہ بتول رضی اللہ عنھا کا ذکر کررہا ہے۔

سنتا جا شرماتا جا یہ جملہ آج ہمارے معاشرے پر حرف بہ حرف پورا ہورہا .اندازہ کریں کہ ایک درندہ صفت شخص زینب ،عائشہ ، نورایمان نامی بچیوں کو جن کی عمریں صرف چار سے سات سال ہیں اورجو فرشتوں کی طرح معصوم اور بےزبان پرندوں کی طرح بےبس ہوتی ہیں انکو اپنی درندگی کا نشانہ بناتا ہے، قتل کردیتا ہے، کچرے کےڈھیراور ویرانوں میں پھینک دیتا ہے۔۔اورپھر۔۔۔

پھر میلاد میں حمد و نعت و درود پاک پڑھنے کھڑا ہوجاتا ہے نہ اسکو اپنی منافقت پر شرم ہے نہ گناہ پر حیا اور نہ خدا کا خوف۔۔۔ دوستو ! توہین رسالت صلی اللہ علیہ وسلم کا مطلب اگر یہ نہیں توپھرکیا ہے؟؟؟؟

المیہ یہ ہے کہ یہ منافقانہ رویہ ایک بیمار ذہن شخص تک محدود نہیں بلکہ اس وقت تمام کا تمام معاشرہ اس منافقت کی لپیٹ میں آیا ہوا ہے۔

مزید رسوائی کی وجہ یہ ہے کہ یہ تمام منافقت خدا تعالی، اسکے پیارے رسول اور اسکےمکمل دین کے نام پر ہورہی ہے ۔ کبھی کسی مدرسے سے زیادتی اور قتل کی واردات کا پتہ چلتا ہے تو کبھی کسی دوسرے مدرسے سے استاد کی جہالت اور درندگی کا ۔۔۔ مگر سیاسی ملا مافیا ہو یا عالم دین کہلانےوالے جبہ و دستار میں ملبوس افراد نہ اپنی اصلاح کرنے اور اعتراف نااہلیت کرنے پر تیار ہیں نہ ہی قوم سے معافی مانگنے پر آمادہ ہیں۔

اگرکسی غیر مسلم پاکستانی پرتوہین کے الزام کا شک بھی ہو تو ان مولویوں کی آنکھوں میں خون اترآتا ہے افراد اپنی صفائی پیش کیےبغیرآگ کے حوالےکردیے جاتےہیں جنونیوں کا ہجوم انکو جان سےمار ڈالتا ہے کوئی مسیحی مسلمان کے گلاس میں پانی پی لے تو اسکو عبرت کا نشان بنا دیا جاتا ہے ، کوئی احمدی السلام و علیکم یا بسم اللہ الرحمان الرحیم کہہ دے تو واجب القتل قراردیا جاتا ہےایسے میں میڈیا ،عدلیہ بلکہ پورے معاشرے کے کان پرجوں تک نہیں رینگتی کیوں ؟؟؟

کیوں کہ مرد مومن مرد حق اپنے 11 سالہ سیاہ دور حکومت میں ایک غیر انسانی ، غیر جمہوری اورغیراسلامی قانون کے ذریعے مملکت خدا داد پر نفرتوں کا ایک باب کھول گیا تھا اورہمارے آئین کے گلے میں پڑے اس طوق کو کوئی بھی منتخب اسمبلی اتارپھینکنے پرتیار نہیں۔

اورتواورا گر کسی مسلمان سے پرانے قضیے نمٹانے ہوں اسکی جائیداد پرقبضہ کرنا ہوتوقرآن کے صفحات کی بےحرمتی کا الزام ہی اس شخص بلکہ اسکے پورے خاندان کے قتل کا با عث بن جاتا ہے مگریھاں بچیوں کی بےحرمتی بھی ہوئی اور انکا بہیمانہ قتل بھی…… یعنی حقیقتا ً یھاں توہین خدا بھی ہوئی اور توہین رسالت بھی مگرمجال ہے کوئی مولوی سڑک کنارے دھرنہ دے کر بیٹھا ہو

ابھی دو مہینے پہلے ہی فیض آباد پرختم نبوت کے تحفظ کے لیے علماء کے مختلف گروہوں نے جان دینے کے واشگاف دعوےکیے، توہین رسالت کرنےوالوں کی سزا ؤں پرعملدرآمد کولےکرجذباتی نعرےلگا ئے گئے لیکن وہاں بیٹھے ہجوم کو کسی عالم دین نےتوہین انسانیت سے بازرہنے پرکوئی خطبہ نہیں دیا ؟

فیض آباد دھرنے میں اگرتین ہفتے تک رحمتہ اللعالمین کی عورت ذات سے بےپناہ محبت ورحمت کا ذکرکیا جاتا اورانسانیت کواسلام کی بنیاد بتایا جاتا تو مجھے یقین ہے وہاں سےواپسی پربچیوں کودرندگی کا نشانہ بنانےوالا نعت خواں عمران علی ایسا ظلم کرنے سے پہلےضرور ضرور سوچتا۔

2 Comments