پاکستان نہیںِ،بھارت ميں سرمايہ کاری کے وسيع تر مواقع موجود ہيں

جرمن صدر فرانک والٹر اشٹائن مائر نے بھارت کے ساتھ سياسی اور اقتصادی روابط بڑھانے کی ضرورت پر زور ديا ہے۔ وہ اس وقت بھارت کے پانچ روزہ دورے پر ہيں۔

جرمنی کے صدر نے کہا ہے کہ بھارت ميں اب بھی مواقع کی کمی نہيں اور دونوں ملکوں کو مواصلات، ٹيکنالوجی اور تجارت کے شعبوں ميں تعاون مزيد بڑھانا چاہيے۔ اشٹائن مائر کے بقول ان کے اس دورے کا مقصد يہی ہے کہ دونوں ممالک اور قريب آئيں۔

جرمن صدر اشٹائن مائر اپنی اہليہ ايلکے بيوڈنبينڈر کے ہمراہ اس وقت بھارت کے پانچ روزہ دورے پر ہيں۔ دارالحکومت نئی دہلی آمد پر ان کا شاندار استقبال کيا گيا۔ ميزبان ملک کے صدر رام ناتھ کووند اور وزير اعظم نريندر مودی نے دہلی کے صدارتی محل ميں انہيں خوش آمديد کيا۔

جرمن صدر نے اپنے دورے کا آغاز جمعرات کو کيا تھا۔ اس دوران وہ قديم شہر وارانسی گئے اور مختلف بھارتی يونيورسٹيوں ميں طلبہ سے گفت و شنيد بھی کی۔ اشٹائن نے بھارت کی آزادی کے ہيرو مہاتما گاندھی کی ياد گار کا بھی دورہ کيا اور وزير خارجہ ششما سوراج سے بھی ملاقات کی۔

يہ امر اہم ہے کہ يورپ ميں جرمنی، بھارت کا سب سے بڑا تجارتی پارٹنر ملک ہے اور عالمی سطح پر جرمنی، بھارت کا چھٹا سب سے بڑا تجارتی پارٹنر ہے۔ سن 2016 اور سن 2017 ميں دونوں ممالک کے مابين باہمی تجارت کا حجم قريب انيس بلين ڈالر رہا۔ برلن حکومت نے بھارت ميں بھاری سرمايہ کاری کر رکھی ہے۔ اشٹائن مائر کے مطابق اس وقت تقريباً اٹھارہ سو جرمن کمپنياں بھارت ميں سرگرم ہيں، جن ميں لگ بھگ چار لاکھ مقامی افراد ملازمت کر رہے ہيں۔

جرمن صدر فرانک والٹر اشٹائن مائر آج بروز ہفتہ نئی دہلی ميں وزير اعظم سے بات چيت کريں گے، جس ميں تمام اہم امور پر تبادلہ خيال متوقع ہے۔ وہ اتوار کو جنوبی شہر چنائی جائيں گے، جہاں وہ کاروباری افراد کے ايک اجتماع سے خطاب کريں گے اور ايک انجينيئرنگ انسٹيٹيوٹ کا دورہ بھی کريں گے۔

سوال یہ ہے کہ پاکستان میں یہ مواقع کیوں نہیں؟ سرمایہ کاری نہ ہونے میں کیا رکاوٹیں ہیں اور کیا ریاست پاکستان ان رکاوٹوں کو دور کرنے میں سنجیدہ ہے؟

DW/News Desk

Comments are closed.