کیا روایات کے باغی واقعی میں مجرم ہے

شفیق شاہق غزنی

معاشرہ وقت اور حالات کے مطابق تبدیل ہوتا رہتاہے۔ اور ایک با شعور انسان اس تبدیلی کو محسوس کرتا ہے۔ اگرچہ معاشرے میں روایات اور ثقافتی خوبصورتی اپنی جگہ اہمیت کا حامل ہے۔ لیکن چند عوامل ایسے ہوتے ہے جو سماج کی ترقی کی راہ میں حائل ہوتے ہیں۔ اور تغیر و تبدیلی کا راستہ روک لیتے ہیں۔ جس سے معاشرہ آگے بڑھنے اور حالات کا مقابلہ کرنے کی بجائے جمود کا شکار ہوتا ہے۔

 تاہم معاشرے میں کچھ ایسے لوگ نکلتے ہیں جو کہ اپنی خداداد صلاحیتوں ، محنت اور قربانی سے وہ عوامل جو ترقی کی راہ میں رکاوٹ ہوتے ہیں،ان کے خلاف آواز بلند کرتے ہیں۔  اور ترقی کی حمایت کرتے ہیں۔  پھر سماج ان کو روایات کا باغی قرار دیتا ہے ۔ لوگ ان کو مجرم گردانتے ہیں، اور یوں سماج کا یہ طبقہ کبھی کامیاب اور کنھی ناکام اپنے حصے کے شمع جلا کر تاریخ کا حصہ بن جاتے ہیں یا پھر ان کی قربانی اور،محنت وقت کی نذرہوجاتی ہے۔ 

معاشرے ایک درجے سے دوسرے درجے کی جانب بڑھتے رہتے ہیں۔ اور برابر تبدیل ہوتےرہتے ہیں۔ جو معاشرے تحت شعور مراحل میں ہوتے ہیں۔ وہاں پر ترقی پسند اور عقل پرست سوچ کو غیر متوقع حالات کا سامنا  کرنا فطری ہے۔ لیکن اس حقیقت سے بھی انکار نہیں کیا جاسکتا کہ یہ معاشرے کی زرخیز زمین پر شعور کا بیج بو دیتے ہیں اور یوں وقت اور حالات کے ساتھ یہ  بیج اپنی مکمل حالت میں آجاتا ہے اور پھل دیتا ہے۔ 

معاشرہ پرانی روایات و اقدار سے الگ نہیں ہونا چاہتا کیونکہ روایات و اقدار کی تبدیلی اجتماعی سوچ کو تکلیف میں مبتلا کردیتی ہے۔  جیسا کہ ہم تاریخ میں دیکھتے آئے ہے کہ نئے خیالات و افکار پیش کرنے والوں کو آگ میں جلایا گیا،  سولی پر لٹکایا گیا ، ان کو لاپتہ کیا گیا، پھانسی دی گئی، زہر دیا گیا،  ان کے خیالات پر قدغن لگائی گئی اور ان پر روزی و معاش کے دروازے بند کردیئے گئے، جیسا کہ سماج میں سچائی اور  حق کی روشنی میں لکھنے والے  لکھاریوں کی معاشی حالات ہے۔  ان سب کا مقصد یہی ہوتا ہے کہ معاشرہ نئے فکر اور نئی سوچ سے آشنا نہ ہوسکے۔  ایک  خاص طبقہ اور ان کے خیر خواہ سلامت رہیں اور لوگوں پر اپنی اجارہ داری قائم رکھیں۔ 

 ترقی پسند سوچ اور علم و آگہی غلامی اور جہالت کے ہر اصول کو توڑ کر رکھ دیتی ہے۔ اور عام آدمی کی آواز بن جاتی ہے۔ لہذا  طاقت ور طبقہ سماج کے اس حصے کو روایات کے باغی قرار دے کر لوگوں پر اپنی حکومت قائم کرتا ہے۔ حالانکہ تاریخ گواہ ہے وقت اور انسانی شعور  اس بات کے داعی  ہے کہ یہ طبقہ مجرم نہیں بلکہ انسانیت کیلئے مسیحا ہے۔

♦ 


Comments are closed.