کیا سائنس بھی مسلمان ہوتی ہے؟

عبدالرحمن وڑائچ

آج سے کچھ دن قبل کلاس میں بچوں سے سائنس کی خدمات کے سلسے میں بات چیت شروع ہو گئی۔میں نے بچوں سے پاکستان کے مشہور سائنسدانوں کے نام اور ان کی خدمات بتانے کو کہا

فورا ہی تقریباً ساری کلاس نے یک زبان ہو کر جواب دیا

سر !

ڈاکٹر عبدالقدیر خان، انھوں نے ایٹم بم بنایا

میں نے کہا بہت اچھے شاباش ! کوئی اور ،کچھ دیر سوچتے ھوے اک بچے نے ہاتھ کھڑا کیا اور بولا

سر

ڈاکٹر عبداسلام

اس کے بولنے کی ہی دیر تھی کے دو تین بچوں نے اسے مخاطب کرتے ہووے کہا، اویں وہ نہیں وہ کافر تھا!

میں نے بات کو سمیٹے ہوے کہا !

لیکن بچوں وہ سائنس دان تو تھا نا ، بتاۓ انھوں نے کیا سائنسی کام کیا تھا ؟

ساری کلاس میں اک دم سناٹا چھا گیا

سر سائنس کی بنیاد تو مسلمان سائنس دانوں نے ہی رکھی تھی نا ؟
وہ میرے سے ہاںسننا چاہتے تھے .

میرا جواب ان کو تھا  
نہیں
وہ حیران ہو گئے …..! اور بولے
سر کیا یہ سائنس گوروں نے مسلمانوں سے نہیں لی تھی ؟
میں : جی ہے لی تھی ، مگر اپ بتائیں مسلمانوں نے یہ سائنس کہاں سے لی تھی ؟

بچے سائنس کی بنیاد انسان نے رکھی تھی اور اس انسان کا تعلق مختلف مذاہب سے تھا ، سائنس کی ترقی میں تمام مذاہب کے لوگوں نے کردار ادا کیا ، جن میں مسلمانوں کا کردار بھی نہایت اہمیت کا حامل ہے . سائنس کی بنیاد اس دن پڑی تھی جب انسان نے پتھر پر پتھر مار کر اگ جلا لی ، جب اس نے جانور سدھار لئے، جب اس نے فصلیں اگا لی ، جب اس نے یہ جان کر کے گول چیزیں نسبتاً تیزی سے حرکت کرتی ہیں پہیہ ایجاد کر لیا ،

ہم اس قدیم انسان کے مذھب کے بارے کچھ نہیں جانتے جس نے یہ سب کیا ۔ غلط فہمی یہ بھی ہے ، کہ نوے فیصد سے زیادہ لوگ ارسطو، سقراط ،اور افلاطوں کو مسلمان سمجھتے ہیں ، جبکہ یہ تو اسلام سے دور حضرت عیسی کی پیدائش سے بھی سال 2500 قبل کے یونانی فلاسفر اور سائنس دان تھے جنہوں نے طب فلکیات. طبیعات، ریاضی ،میں اپنے نظریات دیے ، ارسطو چار عناصر (ہوا، پانی مٹی اگ کا ماننے والا تھا ) اور یہ عموما دیوتا پرست تھے ،

مثال لی جائے فیثا غورث کی جس نے فیثا غورث تھیورم دیا اور اس نے یہ قبل مسیح تصور دیا ۔ ارشمیدس کی مثال لی جائےجس نے Bouyoncy کا اصول بتایا (چیز جب پانی میں ڈوبتی ہے تو اس پر لگنے والی قوت ) وہ بھی قبل مسیح کا سائنس دان تھا ، اس کے بعد چینی سائنس دان اے جنہوں نے سب سے پہلے بارود ایجاد کیا ، یہ 520 کا زمانہ تھا اس کے بعد 571 میں الله کے  نبی آئے اور پھر ساتویں صدی سے 13صدی تک مسلمان سائنس پر چھاے رہے ، جس میں ابن سینا، الہیشم .البیرونی. ابو قاسم زہراوی .ابن رشد جابر بن خیان وغیرہ تھے ، اور یہ سائنس کا اک سنہرا 
ترین دور تھا ، اور پھر اس کا سورج یورپ میں چمکنے لگا۔

ہم اتنے تنگ نظر کیوں ہیں کے سائنس کا کریڈٹ دیتے وقت تعصب کا مظا ہرہ کرتے ہیں اور تاریح کو ہی مسخ کر دیتے ہیں سائنس دان کا تعلق جس کسی مرضی مذھب سے ہوں وہ انسانیت کا خادم ہوتا ہے، اس لئے اس کو بلا امتیاز مذہب نسل، علاقہ اور رنگ کریڈٹ ملنا چاہئے ……!
پھر میں نے کہا

بچو !
سائنس تمام انسانوں کی مشترکہ کاوش ہے.بچے میری بات کو کافی حد تک سمجھ گئے

مگر مرا تجسس ابھی بھی باقی تھا کے آخر یہ کون جاہل ، اور انتہا پسند لوگ ہیں جو بچوں کے ذھن اسے جھوٹے احساس تفاخر اور شدت پسندی سے بھرتے ہیں ۔

2 Comments