سعودی عرب کا کینیڈا کے ساتھ  ہتک آمیز رویّہ

آصف جاوید

کینیڈا ایک انسان دوست اور امن پسند ملک ہے، دنیا میں کسی ملک کا کینیڈا کے ساتھ کوئی جھگڑا نہیں ہے۔  کینیڈا امریکہ جیسے بے اعتبارملک کے ساتھ بھی برادرانہ مفاہمت اور عزّت و احترام کے ساتھ ہمسائیگی نباہتا ہے۔ کینیڈا تاجِ برطانیہ کا وفادار ملک ہے۔  کینیڈا کو تاجِ برطانیہ کی آئینی سرپرستی حاصل ہے۔

کینیڈا نیٹو کلب کا بھی ممبر ہے، اسلئے کینیڈا کو امن پسند ملک ہونے کے باوجود برطانیہ اور امریکہ کے دوسرے ممالک کے ساتھ قضیوں میں  حلیف کا کردار ادا کرنا  بھی پڑتا ہے۔  مگر کینیڈا  دنیا میں جارحیت کی کسی کارروائی میں شریک نہیں ہوتا۔  کینیڈا میں انسانی حقوق کا بہت زیادہ احترام کیا جاتا ہے۔   دنیا بھر میں جابر و ظالم ریاستوں کے ستائے ہوئے ، انسانی حقوق سے محروم مجبور و مقہور انسانوں  کو کینیڈا  نہ صرف  پناہ فراہم کرتا ہے،  بلکہ اپنے وسائل سے ان کی عزّتِ نفس کی بحالی کا سامان  بھی کرتا ہے۔ کینیڈا میں پناہ حاصل کرنے والوں میں سعودی عرب کے باشندے بھی شامل ہوتے  ہیں۔

 سعودی عرب ، اسلامی دنیا کا ایک ظالم و جابر ملک ہے۔ جہاں شریعت کے نام پر انسانی حقوق کی بدترین  پامالی کی جاتی ہے۔ سعودی عرب اپنے باشندوںپر ظلم و جبر کے علاوہ دنیا کے دوسرے ممالک سے روزگار کی خاطر آئے ہوئے   ورکرز  کے ساتھ بھی غیر انسانی سلوک اور غلامانہ برتاو کرتا ہے۔ سعودی حکمران پوری دنیا میں مغرور اور بدخو حکمرانوں کے طور پر مشہور ہیں۔ 

سعودی عرب میں ریاستی جبر  اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا یہ عالم ہے کہ ایک ٹویٹ کرنے پر ایک سعودی وکیل کو ان کے دو وکیل ساتھیوں کے ہمراہ آٹھ سال کے لیے جیل روانہ کردیا  جاتا ہے۔ ان کا جرم یہ تھا انہوں نے ٹویٹر پر سعودی وزارت انصاف پر تنقید کی تھی۔

سعودی عرب  کے ظلم و جبر کا یہ حال ہے کہ اس نے پچھلے   دو سال سے  اپنے پڑوسی ملک یمن کے نہتے عوام  کو مسلسل  اپنے قہر کا  نشانہ بنایا ہوا ہے۔ یمن پر اندھاند بمباری کے سعودی حملوں کے نتیجے میں  اب تک دس ہزار   یمنی باشندے  مارے جاچکے ہیں ،جب کہ 40 ہزار افراد زخمی ہوچکے ہیں۔  85 فیصد  یمنی، سعودی حملوں کا نشانہ بن چکے ہیں۔ سعودی عرب میں عوامی جگہوں پر لوگوں کے اجتماعات  پر پابندی عائد ہے۔ پچھلے تین سالوں میں سعودی عرب تین لاکھ اٹھاسی ہزار غیر ملکی ملازمین کو بلاوجہ ملازمت سے برخاست کرکے اپنے ملک سے بے دخل کر چکا ہے۔

سعودی حکومت انسانی حقوق کی کسی بھی تنظیم کو ملک میں انسانی حقوق کی صورتحال کا جائزہ لینے کی اجازت  نہیں دیتی ہے۔ یہاں تک کہ اگر کسی انسانی حقوق کی تنظیم سے کوئی  سعودی شہری رابطہ کرنے  کی کوشش کرتا ہے تو اسے طویل مدت تک کے لیے جیل کی ہوا کھانی پڑتی ہے، حتّیملک سے خیانت کے جرم میں اسے سزائے موت بھی ہوسکتی ہے۔سعودی حکومت کے خلاف مظاہرے میں شریک ہونے کے جرم میں ایک  17 سالہ نوجوان کو گرفتار کرکے سزائے موت سنائی گئی تھی۔

سعودی عدالتیں ، سعودی مفتیوں پر تنقید کو توہینِ مذہب کے برابر جرم تصوّر کرتی ہیں، اور اگر کوئی سعودی شہری کسی مفتی پر  کوئی تنقید کرے تو اسے ہزار کوڑے اور 10 سال کی قید کی سزا سنا دی جاتی ہے۔ سعودی مصنّف رئیف  البداوی نے سعودی عرب کے وہابی مفتیوں پر تنقید کی تھی ، جس کی وجہ سے سعودی عدالت نے انہیں ایک ہزار کوڑے اور 10 سال قید کی سزا  دے دی ۔

رئیف البداوی نے  سوشل میڈیا یعنی فیس بک اور ٹوئیٹر پر  سعودی عرب کی اہم مذہبی شخصیات کے دئے گئے فتووں پر سوال اٹھائے تھے،  جنہیں سعودی حکومت نے توہینِ مذہب قرار دے کر بداوی کو دس سال قید اور ایک ہزار کوڑوں کی سزاء سنائی۔  دنیا بھر کی انسانی حقوق کی تنظیموں اور ایمنسٹی انٹرنیشنل نے اسِ سزا کے خلاف آواز اٹھائی۔ کینیڈا نے بھی اس سزا کے خلاف آواز اٹھائی۔  بداوی کی بیوی  انصاف حیدر کو اپنی بیٹیوں  کے ساتھ سعودی عرب سے فرار ہو کر کینیڈا  میں پناہ حاصل کرنا پڑی۔ ۔ انصاف حیدر پچھلے پانچ سال سے کینیڈا میں پناہ گزین ہے۔ اور اپنے خاوند رئیف بداوی  کی رہائی کے لئے کوششیں کرتی رہتی ہے۔

گزشتہ ہفتہ سعودی عرب  میں رئیف بداوی کی بہن ثمر بداوی اور دیگر کچھ  خواتین ایکٹیوسٹ نے سعودی عرب میں انسانی حقوق کے بارے احتجاج کیا تھا، جس پر ان خواتین  کو گرفتار کرلیا گیا۔ ثمر بداوی اور اُن کی ساتھی کارکن سعودی عرب میں رائج مردوں کی سرپرستی کے نظام کو ختم کرنے کے لیے آواز اٹھا رہی تھیں۔

انسانی حقوق کا علمبردار ملک ہونے کے ناطے کینیڈا کی وزارتِ خارجہ نے ان خواتین کے حق میں ایک مختصر بیان جاری کیا جس میں مطالبہ کیا گیا تھا کہ ان خواتین کو رہا کیا جائے اور ان سے نرمی کی جائے۔ جس کے جواب میں سعودی عرب کی حکومت نے کینیڈا کے ساتھ دشمناگی کا رویّہ اختیار کیااور  سعودی عرب نے کینیڈا کے سفیر کو ملک چھوڑنے کے حکم دیدیا،  اور سعودی ایئر لائن نے ٹورونٹو کے لیے تمام فلائٹس معطل کر دی ۔

کینیڈا میں سعودی طلباء کے لئے  تمام سکالر شپ، تربیتی اور فیلو شپ پروگرام معطل کردئے، کینیڈا کے ساتھ تمام نئے تجارتی اور سرمایہ کاری کے معاہدے روک دئے، کینیڈا سے سرمایہ کاری واپس لینے اور کینیڈا میں اپنے تمام اثاثے  ہر قیمت پر فروخت کرنے کا اعلان کردیا۔ کینیڈا کے تعلیمی اداروں سے سعودی طالبعلموں کو واپس بلا لیا گیا۔ اس وقت سعودی عرب  نے کینیڈاپر یکطرفہ ڈیڈ لاک لگایا ہوا  ہے۔

سعودی عرب کی اشتعال انگیز کارروائیوں کے باوجود ، کینیڈا نے صبر و تحمّل سے کام لیا ہے، سفارتی ذرائع کا استعمال کرکے کشیدگی کم کرنے کی کوشش کی، مگر  سعودی عرب کا رویّہ کینیڈا کے ساتھ بہت حقارت آمیز اور متکبّرانہ  ہے۔ کینیڈا اتنا کمزور ملک نہیں کہ سعودی عرب کی ان  حرکتوں  کا سخت جواب نہ دے سکے، مگر ایک امن پسند ملک ہونے کے ناطے کینیڈا اس معاملے میں بردباری و سنجیدگی سے کام لیتے ہوئے ، مسلسل درگزر کررہا ہے۔ 

عالمی برادی اور پڑوسی ملک امریکہ نے انسانی حقوق کے معاملے میں کینیڈا کے آواز اٹھانے پر منافقت سے کام لیتے ہوئے خاموشی اختیار کی ہوئی ہے۔  مگر سلام ہے کینیڈا کی استقامت کو کہ تمام تر معاشی نقصان کے خطرے کے باوجود کینیڈا نے ایک بار پھر انسانی حقوق کے معاملے پر اپنے موقف پر کاربند رہنے کا اعادہ کیا ہے۔  وزیرِ اعظم جسٹِن ٹروڈو نے کہا  ہے کہ کینیڈا ہمیشہ بھرپور اور واضح انداز میں نجی  طور پر اور اعلانیہ انسانی حقوق کی بحالی  کے سوال پر بولتا رہے گا۔ 

عالمی برادری اور امریکہ کو انسانی حقوق کے معاملے پر سعودی عرب  کے رویّے کی مذمّت کرتے ہوئے ، کینیڈا کے موقّف کا ساتھ دینا چاہئے۔ ورنہ سعودی عرب انسانی حقوق کی پامالی کو اپنا دائمی حق سمجھتے ہوئےمزید قیامتیں  ڈھاتا رہے گا۔

4 Comments