کپتان صاحب اب وکٹ اڑانا نہیں بچانا پڑے گی

ارشد بٹ

الیکشن کمشن کی نااہلی، غلط بیانی، معلوم اور نامعلوم وجوہات کی بنا پر قومی انتخابات مکمل طور پر متنازع ہو چکے ہیں۔ ایک جماعت پی ٹی آئی کے علاوہ ملک کی تمام سیاسی جماعتوں نے انتخابی نتائج کو مسترد کر دیا ہے۔ ان سیاسی جماعتوں نے ایک گرینڈ الائنس کے تحت پارلیمنٹ کے اندر اور پارلیمنٹ سے باہر احتجاج کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔ متوقع وزیر اعظم عمران خان اور متوقع حکمران جماعت پی ٹی آئی کو ملکی پارلیمانی تاریخ کی سب سے بڑی اپوزیشن سے پالا پڑنے والا ہے۔ اب فاوسٹ باولر کپتان نیازی کی بیٹنگ کرنے کا وقت آن پہنچا ہے۔ کرکٹ ماہرین کا کہنا ہے فاسٹ باولر اچھے بیٹس مین نہیں ہوتے۔ بس ایک آدھ چھکا چوکا لگا کر پیولین واپس آجاتے ہیں۔

الیکشن میں کس قدر دھاندلی ہوئی، کیا منصوبندی کے تحت ریاستی ادارے منظم دھاندلی میں ملوث تھے یا مقامی انتظامیہ کی ملی بھگت سے چند نشستوں پر دھاندلی کی گئی۔ یا دھاندلی ہر گز نہیں ہوئی کیونکہ الیکشن نتائج میں تاخیر کی وجہ نئے سسٹم آر ٹی ایس کی ناکامی تھی۔ یہ بحث ابھی جاری تھی کہ ،،نادرا،، نے الیکشن کمیشن کے دعووں کی قلعی کھول دی۔ نادرا نے الیکشن کمیشن کے اس دعوے کو مسترد کر دیا کہ آرٹی ایس سسٹم نے کام کرنا بند کر دیا تھا۔

بلکہ نادرا نے یہ کہا کہ آر ٹی ایس سسٹم مکمل فعال تھا اور بغیر کسی رکاوٹ چلتا رہا۔ نادرا کا یہ بھی کہنا ہے کہ پورے ملک سے پچاس فیصد نتائج موصول ہو نے کے بعد الیکشن افسروں نے نتائج بھیجنا بند کر دیئے گئے۔ مراد یہ ہے کہ نادرا کو ملک بھر سے پچاس فیصد انتخابی نتائج پر مبنی فارم 45 موصول ہونے کے بعد مزید فارم 45 ملنا بند ہو گئے۔

شواہد سے پتہ چلتا ہے آر ٹی ایس سسٹم کا استعمال روکنے کا وہی وقت تھا جب سیاسی جماعتوں کے پولنگ ایجنٹوں کو بغیر فارم 45 فراہم کئے پولنگ بوتھوں سے باہر نکال دیا گیا۔ ایک انگریزی اخبار کی رپورٹ کے مطابق الیکشن افسروں نے الیکشن کمشن کے حکام کی ہدایات کے بعد آر ٹی ایس سسٹم کا استعمال بند کر دیا جبکہ سسٹم بغیر کسی خرابی مکمل فعال تھا۔

اس کے بعد ملک بھر سے سیاسی جماعتوں کے نمائندوں نے دھاندلی کے ایک جیسے الزامات کی بھر مار کر دی۔ تقریبا ًسب سیاسی جماعتوں کے پولنگ ایجنٹوں کو مستند انتخابی نتائج یعنی فارم 45 فراہم کئے بغیر پولنگ بوتھوں سے باہر نکال دیا گیا۔ فارم 45 کی فراہمی کا تعلق آرٹی ایس سسٹم سے صرف اتنا ہے کہ ووٹوں کی گنتی مکمل ہونے کے بعد فارم 45 پر نتائج لکھ کر موبائل فون سے اس فارم کی تصویر الیکٹرونک سسٹم آر ٹی ایس کے ذریعے فارورڈ کی جاتی ہے۔

یاد رہے آر ایم ایس یعنی ریزلٹ مینیجمنٹ سسٹم الیکشن کمشن کا ایک علیحدہ سسٹم ہے جس کا کام آرٹی ایس سسٹم سے موصول ہونے والے فارم 45 کے نتائج کو جمع کیا جاتا ہے۔

سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ

۔1۔ الیکشن کمیشن کے عہدیداروں نے الیکشن افسروں کو آرٹی ایس سسٹم استعمال کرنے سے کیوں اور کس وقت منع کیا؟

۔2۔ آرٹی ایس سسٹم فعال ہونے کے باوجود اس کا استعمال کیوں بند کیا گیا؟

۔3۔ چیف الیکشن کمشنر اور سیکریٹری الیکشن کمشن کو دروغ گوئی سے کیوں کام لینا پڑا کہ آر ٹی ایس سسٹم ناکارہ ھو چکا ہے۔

۔4۔ سیاسی جماعتوں کے پولنگ ایجنٹوں کو انتخابی نتائج یعنی فارم 45 فراہم کیوں نہیں کئے گئے؟ انہیں پولنگ بوتھوں سے کیوں نکالا گیا؟

۔5۔ نادرا کو موصول نہ ہونے والے بقیہ پچاس فیصد نتائج یعنی فارم 45 کہاں اور کس کی نگرانی میں مرتب کئے گئے؟

۔6۔ بغیر نتیجہ کے ووٹوں کے تھیلے الیکشن کمشن کے علاوہ کس ادارے کی تحویل میں رہے؟

ان ایشوز کی پارلیمانی اور عدالتی تحقیقات کے ذریعے حقایق کو سامنے لائے جانے کی ضرورت ہے۔ تحقیقات کے سامنے آنے تک جمہوری نظام کے تسلسل کے لئے عمران خان کو اکثریتی پارٹی کے لیڈر کی حیثیت سے حکومت تشکیل کرنے کا حق دیا جانا چاہے۔ اپوزیشن نے پارلیمان میں جانے کا اعلان کر کے عمران خان اور پی ٹی آئی کا یہ حق تسلیم کر لیا ہے۔

عمران خان کے امتحان کا وقت شروع ہو چکا ہے۔ ان کو وزیر اعظم کا حلف اٹھانے کے بعد الیکشن میں دھاندلی کے الزامات کی سچائی جاننے کے لئے سنجیدہ اقدام اٹھانے کی ضرورت ہے۔ قومی یکجہتی، جمہوری نظام کے تسلسل، سیاسی استحکام اور وسع تر قومی مفاد میں اپوزیشن کے مشورے سے ایک پارلیمانی کمیشن کے علاوہ ایک جوڈیشل کمیشن کے قیام کا اعلان کرنا چاہے۔ تاکہ سچائی عوام کے سامنے آ سکے۔

عمران خان کو ذہن نشین کر لینا چاہے کہ اب ان کا کام وکٹ اڑانا نہیں بلکہ اپنی وکٹ بچانا ہے۔ کپتان سے زیادہ کون جانتا ہو گا کہ بیٹنگ کرتے وکٹ بچانا، فاسٹ باولنگ سے وکٹ اڑانے سے بڑا مختلف ہوتا ہے۔

Comments are closed.