سعودی عرب میں سرمایہ کاری کانفرنس

سعودی درالحکومت ریاض میں تین روزہ سرمایہ کاری کانفرنس شروع ہو گئی ہے۔ جمال خاشقجی کے قتل کے باعث کئی عالمی رہنماؤں اور کمپنیوں نے شرکت نہیں کی۔ پاکستانی وزیر اعظم عمران خان نے کانفرنس کے شرکاء سے خطاب کیا۔

ریاض میں اس تین روزہ بین الاقوامی کانفرنس کا بڑا مقصد سعودی عرب کا محض تیل کی دولت پر انحصار کم کرنا ہے لیکن اس کے ساتھ ساتھ دوسری مرتبہ منعقد کی جانے والی اس کانفرنس کے ذریعے ریاض حکومت عالمی سطح پر اپنی شناخت اور ساکھ بہتر بنانے کی کوششوں میں بھی تھی۔

اس کانفرنس میں صحافی جمال خاشقجی کے سعودی قونصل خانے میں ہونے والے قتل کی بازگشت سنائی دیتی رہی ۔اس قتل کے سبب کئی اہم بین الاقوامی کمپنیوں اور حکومتی وفود نے شرکت سے گریز کیا۔ کانفرنس کے افتتاحی روز ارب پتی سعودی خاتون تاجر لبنىٰ سلیمان العليان نے بھی اس معاملے کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ انہیں امید ہے کہ اس قتل سے متعلق تمام حقائق جلد سامنے آ جائیں گے۔

لبنیٰ سلیمان کا کہنا تھا، ’’میں تمام غیر ملکی مہمانوں کو بتانا چاہتی ہوں کہ حالیہ ہفتوں کے دوران منظر عام پر آنے والی بھیانک خبریں ہماری تہذیب کی نمائندگی نہیں کرتیں۔ مجھے یقین ہے کہ ہم اس سے مزید مضبوط ہو کر ابھریں گے۔‘‘

وزیر اعظم عمران خان اقتدار سنبھالنے کے دو ماہ کے دوران دوسری مرتبہ سعودی عرب پہنچے۔ کانفرنس کے ایک سیشن میں شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ پاکستان عالمی مالیاتی ادارے اور دوست ممالک سے قرض حاصل کر کے اپنے موجودہ معاشی بحران سے نکلنے کی کوشش کر رہا ہے۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ ان کی حکومت پاکستان میں غیر ملکی سرمایہ کاری کے لیے ماحول کو مزید سازگار بنا رہی ہے۔ انہوں نے اپنے وطن کی جغرافیائی اہمیت کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا، ’’پاکستان کے پڑوس میں چین اور بھارت جیسی دو بڑی منڈیاں ہیں اور افغانستان میں امن قائم ہونے کے بعد وسطی ایشیائی ریاستوں تک بھی رسائی ہو گی‘‘۔

ایک سوال کے جواب میں خان کا کہنا تھا کہ پاکستان کے چین اور ایران جیسے پڑوسی ممالک کے ساتھ دوستانہ تعلقات ہیں لیکن بھارت اور افغانستان کے ساتھ بھی خطے کی ترقی کے لیے بہتر روابط ضروری ہیں۔

گو کہ عمران خان کا سعودی عرب کا دوسرا دورہ ہے لیکن سرمایہ کاری کے حوالے سے کوئی واضح بیان سامنے نہیں آیا ۔ عمران خان نے بتایا کہ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کے ساتھ ملاقات میں سعودی تاجروں کے ایک وفد کی تشکیل کی بات ہوئی جو پاکستان میں سرمایہ کاری یقینی بنائے گا۔ علاوہ ازیں دونوں ممالک کے مابین پاکستان میں دو آئل ریفائنریوں کی تعمیر کے سلسلے میں بھی مذاکرات ہو رہے ہیں۔

DW/News Desk

 

Comments are closed.