میں دہشت گرد نہیں صرف خالصتان تحریک کا حامی ہوں

بھارتی ذرائع ابلاغ میں تنقید کا نشانہ بننے والے پاکستانی سکھ سردار گوپال سنگھ چاؤلہ نے خود پر لگائے گئے دہشت گردی کے الزامات کی سختی سے تردید کی ہے اور کہا ہے کہ ان کا کسی دہشت گردانہ سرگرمی سے کبھی کوئی تعلق نہیں رہا۔

ڈی ڈبلیو سے خصوصی بات چیت کرتے ہوئے گوپال سنگھ چاؤلہ نے جو پنجابی سکھ سنگت کے چیئرمین بھی ہیں اور جن کا تعلق ننکانہ صاحب سے ہے، کہا کہ وہ نہ ہی دہشت گردی پر یقین رکھتے ہیں اور نہ انہوں نے کبھی مسلح جدوجہد کی بات کی ہے: ’’میں خالصتان تحریک کا حامی ہوں لیکن ہم پر امن طریقے سے اپنے لیے ایک الگ وطن چاہتے ہیں۔ جس طرح مسلمانوں کا ایک علیحدہ وطن ہے۔ ہندوؤں کا ایک علیحدہ وطن ہے بالکل اسی طرح ہمارا بھی ایک علیحدہ وطن ہونا چاہیے۔ ہم ثقافت، رسم و رواج اور مذہب کے لحاظ سے بالکل ایک مختلف قوم ہیں۔ ہم ہندوؤں سے بالکل مختلف ہیں لیکن کیونکہ امن کی بات چل رہی ہے، پیار ومحبت کی بات چل رہی ہے، دونوں ممالک قریب آرہے ہیں اور بھارت کی حکومت نے ستر سال میں پہلی مرتبہ کوئی ایک ایسا کام کیا ہے جو سکھوں کے لیے اچھا ہے تو میں اس موقع پر کوئی منفی بات نہیں کہنا چاہتا‘‘۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ تاثر بالکل غلط ہے اور ان خبروں میں کوئی حقیقت نہیں کہ کرتار پور میں راہداری کے افتتاح کے موقع پر خالصتان کے کوئی بینرز آویزاں کیے گئے: ’’بھارتی ذرائع ابلاغ کا یہ بالکل بے بنیاد پراپیگنڈا ہے کہ وہاں اس طرح کے بینرز لگائے گئے۔ میں دعویٰ کرتا ہوں کہ وہ اپنے اس الزام کو ثابت کریں۔

یہ سکھوں کے لیے خوشی کا مقام تھا کہ ان کے ستر سال کا خواب پورا ہورہا ہے اور بھارتی ذرائع ابلاغ اس موقع پر مختلف الزامات لگا کر ماحول کو خراب کرنا چاہتے ہیں۔  کبھی کہتے ہیں کہ میں دہشت گرد ہوں، کبھی پوچھتے ہیں کہ میں نے آرمی چیف کو گلے کیوں لگایا۔ وہ میرے ملک کا فخر ہیں، وہ پاکستان کی جان ہیں۔ میں اپنے ملک کے آرمی چیف سے گلے ملا ہوں، کوئی اسرائیلی آرمی چیف سے تو نہیں ملا‘‘۔

واضح رہے کہ بھارتی ذرائع ابلاغ نے سردار گوپال سنگھ پر یہ بھی الزام لگایا ہے کہ وہ حالیہ دنوں میں بھارتی پنجاب میں ہونے والے ایک گرینیڈ حملے میں ملوث ہیں۔گوپال سنگھ ان الزامات کی سختی سے تردید کرتے ہی: ’’بھارتی ذرائع ابلاغ کہتے ہیں کہ میں نے ہتھیار بھیجے یا بم بھیجے۔ میں کہتا ہوں کہ میں پرساد بھیج سکتا ہوں، مقدس پانی بھیج سکتا ہوں لیکن میرا ہتھیاروں یا دہشت گردی سے کبھی کوئی تعلق نہیں رہا اور نہ میں دہشت گردی پر یقین رکھتا ہوں‘‘۔

ان کا کہنا تھا کہ بھارتی ذرائع ابلاغ لاکھ ان پر دہشت گردی کے الزامات لگائیں، اس سے ان کی ذات پر کوئی فرق نہیں پڑتا: ’’میں جی بہت خوش ہوں کہ پنجاب کے لوگوں کے درمیان میل میلاپ بڑھ رہا ہے۔ آزادی کے وقت اتنا سندھ، یوپی، سی پی یا کوئی اور علاقہ متاثر نہیں ہواجتنا نقصان پنجاب کا ہوا۔ آج پنجاب کے لوگ آپس میں محبتیں بانٹ رہے ہیں۔ سکھوں کے تاریخی خواب پورے ہو رہے ہیں اور اس کا سارا کریڈٹ عمران خان، آرمی چیف اور سدھو بھائی کو جاتا ہے۔ میں ذرائع ابلاغ کو کہتا ہوں کہ میں تو ایک چڑیا کو بھی مارنے کا تصور نہیں کر سکتا تو میں کیسے یہ چاہ سکتا ہوں کہ کہیں کوئی انسان مارا جائے۔‘‘۔

یاد رہے کہ گوپال چاولہ جماعت الدعوہ کی سٹیج سے حافظ سعید کے ہمراہی میں خالصتان کے قیام کے حق میں تقریریں کر تے رہے ہیں ۔ کچھ عرصہ قبل انہوں نے بھارتی ہائی کمیشن اسلام آباد کے سفارت کاروں کو گوردوارہ میں جانے سے روکا تھا اورپاکستانی پریس سے اپنےاس اقدام کے حق میں تعریف سمیٹی تھی۔یہ بھی یاد رہے کہ پاکستان میں کوئی بھی سکھ رہنما آئی ایس آئی کی ناراضی کا متحمل نہیں ہو سکتا۔

DW/News Desk

Comments are closed.