آئی ایس آئی کی بنگلہ دیش انتخابات میں مداخلت

پاکستان کی خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی پاکستان میں اپنی مرضی کی حکومت بنانےکے ساتھ ساتھ بنگلہ دیش میں ابھی اپنی مرضی کی حکومت بنانے کی کوششوں میں ہے۔

بنگلہ دیشی وزیر اعظم شیخ حسینہ نے پاکستانی خفیہ ادارے آئی ایس آئی کی طرف سے ملکی الیکشن پر اثر انداز ہونے کی مبینہ کوششوں پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ مسئلہ آئی ایس آئی کا نہیں بلکہ اپوزیشن پارٹی بی این پی کا ہے۔

خبر رساں ادارے ڈی پی اے نے بنگلہ دیشی وزیر اعظم شیخ حسینہ کے ایک حالیہ انٹرویو کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ ایسی خبریں بھی ہیں کہ پاکستانی خفیہ ایجنسی کی طرف سے ملکی اپوزیشن بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی (بی این پی) سے مبینہ رابطے کیے گئے ہیں۔ انہوں نے بی این پی پر الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ اسے غیر ملکی عناصر سے رشوت لے کر جمہوری نظام کو سبوتاژ نہیں کرنا چاہیے۔

بھارت کی زی میڈیا ویب سائٹ سے گفتگو میں شیخ حسینہ نے کہا کہ ملکی عوام ان کوششوں کو ناکام بنا دیں گے اور بی این پی کے ان اعمال کی وجہ سے اس کی عوامی مقبولیت گر جائے گی۔ بنگلہ دیش میں الیکشن سے قبل دیے گئے اس انٹرویو میں شیخ حسینہ نے کہا، ’’صرف پاکستان یا آئی ایس آئی پر ہی الزام عائد کیوں کیا جا رہا ہے۔ اگر ہم نے کسی کو مورد الزام ٹھہرانا ہے، تو دراصل وہ بی این پی ہے۔‘‘

اس انٹرویو میں شیخ حسینہ کا ایک سوال کے جواب میں کہنا تھا، ’’بی این پی آئی ایس آئی سے رشوت اور رقوم حاصل کر رہی ہے تاکہ وہ ملکی جمہوری نظام کو تباہ کر سکے۔‘‘ انہوں نے اس حوالے سے مزید کہا، ’’بالخصوص ایسے عناصر سے مدد لینا، جنہیں سن انیس سو اکہتر میں شکست دی گئی تھی، بالکل مناسب نہیں۔ بی این پی کے ان اعمال پر عوام اسے کبھی معاف نہیں کریں گے۔‘‘

بنگلہ دیش میں اتوار تیس دسمبر کو پارلیمانی الیکشن کا انعقاد کیا جا رہا ہے، جس کے لیے اٹھارہ سو سے زائد امیدوار میدان میں ہیں۔ اس انتخابی عمل میں پارلیمان کی تین سو نشستوں پر نئے ارکان منتخب کیے جائیں گے۔ عوامی جائزوں کے مطابق ان قومی انتخابات میں موجودہ وزیر اعظم شیخ حسینہ کامیابی حاصل کر سکتی ہیں جب کہ ان کے مخالفین کو ایک غیر یقینی صورتحال کا سامنا ہے۔

DW/News Desk

Comments are closed.